ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں عمران خان کو سزا ضرور ہوگی، فیصل واوڈا کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں عمران خان کو سزا ضرور ہوگی، فیصل واوڈا کا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 12 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے دعوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اپنے ہی لوگوں نے عمران خان کو مروانے تک کی منصوبہ بندی کی، 190 ملین پاونڈ کیس میں عمران خان کو سزا ضرور ہوگی، ان کو 4 سال سے روکنے کی کوشش کی وہ نہیں مانے، عمران خان جب دستخط کررہے تھے تو منع کیا یہ نیب کیس ہے جیل جائیں گے، انہوں نے بات نہیں مانی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ڈھائی سال سے بتارہا ہوں خان صاحب کی پارٹی میں ان کے رشتے دار جیل میں قتل کی سازش کررہے ہیں، اب سوشل میڈیا سے یہ باتیں باہر آچکی ہیں، جیل میں ایسا کچھ ہوا تو سیاست پر اس کے اثرات پچاس سال تک رہیں گے۔فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کیسز میں تاخیر پر پروپیگنڈا کیا گیا، 190 ملین پائونڈ کی منظوری کے وقت خاں صاحب کو منع کیا کہ اس پر مقدمہ ہوگا اور جیل کی سزا ہوگی، ہر جرم کی سزا ہوتی ہے، کوئی نہیں مانے گا کہ دوسروں نے فایدہ اٹھایا سزا آپ کو بھگتنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سارے ڈرامے کی آنے والے دنوں میں ہوا نکل جائیگی، پہلے ہی بتایا تھا کہ اس کیس پر سزا ہوگی، خان صاحب کی جان کو ان کے لوگوں سے خطرہ ہے، مقبول ہونے کا مطلب نہیں کہ خود کو آسمانی مخلوق سمجھیں۔سینیٹر فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ آپ نے دھرنے احتجاج نو مئی کو ریاست اور ریاستی اداروں کو پامال کیا، کہا تھا کہ ان کی باتوں پر نہ جائیں یہ آپ کو جیل میں رکھنا چاہتے ہیں، کو لوگ اقتدار میں ہیں وہ خان صاحب کے باہر آنے پر نظر نہیں آئیں گے۔سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پہلے بدمعاشی اور غنڈہ گردی کی سیاست کی سب بھیک کا کشکول لے کر کھڑے ہیں نہ کوئی مذاکرات ہورہے ہیں نہ کوئی اندرونی بیرونی پریشر ہے، جرم کی سزا ہونی ہے اور ہوگی، یہ جرم ان سے کرایا گیا، ہماری پولیس ایف سی نے خون کی قربانی دی، پاکستان خطے میں نمایاں ہونے جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں کی قربانی کا رنگ ہمارے پرچم میں نمایاں ہونے والا ہے، ہمیں ایک سپہ سالار ملے جن پر بین الاقوامی سطح پر اعتماد کرتی ہے، بیک ڈور ڈپلومیسی کے تحت آنے والے دنوں میں پاکستان خطے میں نمایاں کردار ادا کرے گا، پہلے ہم سے ڈو مور کہا گیا۔فیصل واوڈا نے کہا کہ سپہ سالار اس مقام پر پاکستان کو لے آئے کہ پاکستان کے لیے کیا ہے، 20 جنوری پر آنکھیں رکھنے والوں کو ناکامی کا سامنا ہوگا، فوج کی قربانی قوم کو نظر آئیگی، چار سال تک جس لڑائی کو روکنے کی کوشش کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات سے آگ کو پھیلنے روکا جائے، نیک نیتی سے آگے بڑھیں ہم پر رحم کریں، خان صاحب کے ساتھی ان پر رحم کریں، مجھے بھی خان صاحب کی سلامتی کے بارے میں خدشات ہیں، پیر سے آگے پاکستان کے حوالے سے بہت تبدیلیاں نظر آئیں گی۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اڈیالا جیل کے باہر کی صورتحال دیکھ کر افسوس ہوا، بندوق لاٹھی کے بعد اب کشکول لے کر در در کی بھیک مانگ رہے ہیں، خان صاحب کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی، یہ بندوق خود خان صاحب نے چلائی، بیک ڈور ڈپلومیسی پولیس اور فوج کی قربانیوں کو کریڈٹ جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈو مور کی جگہ واٹس فار پاکستان کی جگہ پر لے آئے، حکومت کی تبدیلی کی افواہیں ؟ جس پر تحریک انصاف تکیہ کررہی تھی اس کا فایدہ تحریک انصاف کو نہیں پاکستان کو ملے گا، مذاکرات کا سب سے بڑا حامی ہوں۔فیصل واوڈا نے کہا کہ بات چیت مخلص ہونی چاہئیے ، لیڈر کو مروا دیں جیل میں رکھیں یہ خلوص نہیں، طیارے تو آتے رہیں گے طیاروں سے کوئی پروبلم نہیں، مجھے عمران خان کی جیت یا ہار سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کی ہار سے مجھے پرابلم ہوسکتی ہے کہ ایک اچھا آدمی کس جگہ پر آگیا۔سینیٹر فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ حکومت اور تحریک انصاف چھپن چھپائی کھیل رہے ہیں۔مجھے سیاسی اور معاشی استحکام نظر آرہا ہے، کبھی حکومت کبھی تحریک انصاف چھپ جاتی ہے، اس ملک کی خوبصورتی ہے کہ ملک چل رہا ہے، کوئی بیک ڈور مزاکرات نہیں ہورہے،اگر بیک ڈور مزاکرات ہوتے تو بھیک کا ٹوکرا لے کر کیوں کھڑے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل ہوا عمران خان کے نہیں پاکستان کے حق میں چل رہی ہے، کوئی بیرونی دبائو نہیں، ابھی بہت کچھ باقی ہے ابھی کہانی شروع ہوئی ہے، تحریک انصاف کے لوگ اپنے لیڈر پر ناکردہ جرائم ڈال رہے ہیں، بحیثیت وزیر کہا تھا کہ سندھ کے پانی کا حساب ٹھیک نہیں، آج بھی یہی کہتا ہوں۔سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا انتظار چھوڑدیں، ساڑھے تین چار سال پہلے کہا تھا کہ یہ کام نہ کریں نیب کا کیس ہوگا جیل ہوگی، کابینہ میں کسی نے یہ بات نہیں کی تھی، اس وقت پتہ تھا کہ چوری کے جرم کا انجام سزا ہوگی، جب ایم این اے بنا وفاقی وزیر بنا تب بھی سوال کیا گیا کیسے منتخب ہوا۔فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں کھڑے ہوکر سینیٹر شپ واپس کی ،ان بے شرم لوگوں میں نہیں جو اس پارٹی میں رہ کر سازشیں کررہے ہیں، کوئی پارٹی جوائن نہیں کررہا نہ عمران خان سے کچھ۔ چاہتا ہوں، عمران خان کو پانی کا گلاس چاہئیے تو آدھی رات کو بھی جائوں گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو تحریک انصاف نے کہا کہ انہوں نے جیل میں
پڑھیں:
اڈیالہ جیل میں امریکی پاکستانیوں کے گروپ کی عمران خان سے اہم ملاقات ہوئی، انگریزی روزنامے کا دعویٰ
انگریزی روزنامے دی نیوز کے مطابق سابق وزیر اعظم اور جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قومی انگریزی روزنامے کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں امریکی پاکستانیوں کے گروپ کی عمران خان سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔ انگریزی روزنامے دی نیوز کے مطابق سابق وزیر اعظم اور جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔ دی نیوز کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنے کے بارے میں ہیں۔ انتہائی موقر ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی پاکستانیوں کے ایک گروپ کے گزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ایک ایسے شخص کے درمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے، یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اور بات چیت کا حصہ ہے۔ عمران خان اور طاقتور پاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبد السمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔
جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں، جب عمران خان وزیراعظم تھے تب بھی ملاقات کیلئے آتے رہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ اِن دو ملاقاتوں کے دوران جو کچھ ہوا؛ ان کے متعلق معتبر ذرائع نے دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کو سمجھا اور معاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گے جس سے اس قدر افراتفری پیدا ہو گی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے 3 سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اور پی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔ اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اور ان کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئے اس قدر پرامید تھے کہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔