عمران خان سے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل میں ون آن ملاقات جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آ باد : سابق وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل میں ون آن ملاقات جاری ہے۔
زرائع کے مطابق کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا مکمل سرکاری پروٹوکول کے ساتھ اڈیالہ جیل آئے، بانی پی ٹی آئی اور علی امین گنڈاپور میں ون آن ون ملاقات ہورہی ہے۔
مذاکراتی کمیٹی کے ارکان اسد قیصر، عمر ایوب، علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں، وکیل فیصل چوہدری بھی اڈیالہ جیل پہنچنے والوں میں شامل ہیں، کمیٹی کے دو ارکان حامد خان اور سلمان اکرم راجہ تاحال اڈیالہ جیل نہیں پہنچے۔علی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی سے ون آن ون ملاقات کے باعث مذاکراتی کمیٹی کے ممبران عمر ایوب، اسد قیصر، حامد رضا، علامہ ناصر عباس کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں بٹھایا گیا، کمیٹی چاروں ممبران کو کچھ دیر بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے کانفرنس روم بھجوایا جائے گا۔
اسد قیصر، علی امین گنڈاپور، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور سینیٹر ناصر عباس ملاقات کے دوران بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کریں گے۔ ملاقات میں چاٹر آف ڈیمانڈ پر حتمی اجازت بھی لی جائے گی۔
قبل ازیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سابق اسپیکر اسد قیصر نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں نے باضابط طور پر پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے ملاقات کی درخواست کی۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے دونوں رہنماؤں کے پیغام سے حکومت کو آگاہ کر دیا ہے، اسپیکر نے صرف پیغام رسانی کا کردار ادا کیا کہ مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے حکومت ملاقات کروا دے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز، پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے درمیان رابطہ قائم ہونے کے بعد عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے امکانات روشن ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات کے معاملے پر عمر ایوب کے پیغام کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد قیصر اور عمر ایوب سے رابطہ کیا۔مزید پڑھیں؛ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی اور ایاز صادق کا رابطہ، عمران خان سے 2 روز میں ملاقات متوقعذرائع کے مطابق عمر ایوب نے اسپیکر ایاز صادق کو آج دن میں موبائل پر میسج بھیجا تھا۔
اسپیکر ایاز صادق کے رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے معاملے پر بات چیت کی جس پر ایاز صادق نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروانا پہلے بھی میری ذمہ داری نہیں تھی اور اب بھی نہیں ہے تاہم مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کروانے کی کوشش کروں گا۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم جیل میں ملاقات کے بعد اپنے تحریری مطالبات پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دو دور ہوچکے ہیں جبکہ تیسرا دور بدھ کو ہونا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی سے مذاکراتی کمیٹی ئی سے ملاقات ئی مذاکراتی اڈیالہ جیل پی ٹی ا ئی ایاز صادق ملاقات کے عمر ایوب کے مطابق
پڑھیں:
امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ شریک نہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بیرونی قوتوں سے مدد مانگتے ہیں، اُنہیں ان ہی سے بات بھی کرنی چاہیے۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دعوت کے باقاعدہ ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وفد نے پی ٹی آئی بانی عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔
اسپیکر نے کہا کہ وہ مزاکرات کے لیے سہولت کار بننے کو تیار ہیں، مگر یہ کام زبردستی ممکن نہیں. ’تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ اگر کوئی فریق بیٹھنے پر آمادہ نہ ہو تو میں بار بار زبردستی نہیں کر سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے رابطہ کیا گیا تو وہ ان کی بات ضرور آگے رکھیں گے۔
اپوزیشن کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اپوزیشن عوامی مسائل پر بحث نہیں ہونے دیتی۔ ’میں اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دے چکا ہوں۔ اگر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ان کے اپنے لوگ بھی ساتھ نہیں رہیں گے۔‘
اسمبلی کی مجموعی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وہ ایک سال کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔
محمود اچکزئی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا, ’نہوں نے مجھے حوالدار کہا، تو واضح کریں کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے محض ایک فرد ہیں۔‘
ایاز صادق نے بتایا کہ ان کا دیگر تمام اسمبلیوں کے اسپیکرز سے رابطہ ہے اور مختلف امور پر مشترکہ پیش رفت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے دس اراکین کے حوالے سے شکایات کی مکمل تحقیقات کی گئیں، مگر کسی کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ ’میں نے اراکین کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کیے اور ہمیشہ پارلیمانی اصولوں کو ترجیح دی۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہ صرف بطور اسپیکر بلکہ بطور رکن پارلیمنٹ مزاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بند کمرے کی گفتگو اچھی ہوتی ہے، مگر مسائل کا مستقل حل صرف مزاکرات سے ہی نکلتا ہے۔
پیپلز پارٹی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو اس جماعت نے نہروں کے مسئلے پر بات چیت کی درخواست دی، جس پر تیس ارکان نے اظہار خیال کیا، مگر اپوزیشن کی طرف سے کوئی بات نہ کی گئی۔ اگلے دن جب قرارداد کی بات ہوئی تو بحث مکمل ہونے کی وجہ سے مزید بات ممکن نہ تھی۔ ’ڈپٹی وزیراعظم کا مؤقف بھی واضح آ چکا تھا۔ ہم نے کسی کو نہروں کے معاملے پر بات سے نہیں روکا۔ حکومت کا فیصلہ تھا کہ سیشن ختم کیا جائے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مساوی وقت دیتے ہیں، اور پارلیمنٹ کی فعالیت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے فلسطین کے حالات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ’جب فلسطین کی ویڈیوز دیکھتے ہیں تو دل دکھتا ہے۔ بچے، خواتین شہید ہو رہے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ ترکی میں غزہ کے مسئلے پر اسپیکرز کانفرنس رکھی گئی ہے جس میں وہ شرکت کریں گے اور پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی وفد سے ملاقات کے دوران کشمیر اور فلسطین کا معاملہ ضرور اٹھاتا ہے۔ ’اسلامی ممالک وہ کردار ادا نہیں کر پائے جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔‘
Post Views: 4