وِراٹ کوہلی اور روہت شرما کے مستقبل پر گہرا سوالیہ نشان لگ گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے ناگزیر سمجھے جانے والے وِراٹ کوہلی اور کپتان روہت شرما کو انتہائی شرم ناک صورتِ حال کا سامنا ہے۔ دونوں مسلسل آؤٹ آف فارم ہیں اور خاصی جدوجہد کرنے پر بھی فارم بحال ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ بھارتی کرکٹ بورڈ بھی شدید مخمصے کا شکار ہے کہ اِن دونوں بڑوں کا کرے تو کیا کرے۔ اِن کے پرستار کروڑوں ہیں۔ سوشل میڈیا پر اِنہیں تنقید کا نشانہ تو بنایا جارہا ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بڑوں پر بیڈ پیچ آتے رہتے ہیں، اِس بنیاد پر کسی بڑے کھلاڑی کو ٹیم سے باہر نہیں کیا جاتا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وِراٹ کوہلی اور روہت شرما کا مستقبل اب چیمپینز ٹرافی سے وابستہ ہوگیا ہے۔ اِن دونوں بڑوں کو محض اپنی فارم بحال نہیں کرنی بلکہ ٹیم انڈیا کو چیمپینز ٹرافی جتوانے میں کلیدی کردار بھی ادا کرنا ہے۔ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو ٹیم میں اُن کے باقی رہنے کا جواز ہی ختم ہوجائے گا۔ حال ہی میں بارڈر گواسکر ٹرافی ٹیسٹ سیریز کے دوران دونوں کچھ خاص کر دکھانے میں بُری طرح ناکام رہے۔
وِراٹ کوہلی تو خیر پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں سینچری اسکور کرنے میں کامیاب رہے تھے تاہم روہت شرما پوری سیریز کے دوران کچھ بھی نہ کر پائے۔ انڈیا ٹوڈے کو ذرائع نے بتایا ہے کہ فی الحال اِن دونوں بڑوں کو ٹیم سے نکالنے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا جارہا۔ چیمپینز ٹرافی کا شدت سے انتظار کیا جارہا ہے۔ اگر یہ دونوں چیمپینز ٹرافی میں بھی ناکام رہے تو بورڈ اِن دونوں کے کریئر کو قدرے بے توقیری سے ختم کرنے پر مجبور ہوگا۔
وِراٹ کوہلی اور روہت شرما سمیت پوری ٹیم انڈیا کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ممبئی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کا اجلاس ممبئی میں ہوا جس کی صدارت سابق ٹیسٹ کرکٹر راجر بنی نے کی۔ اجلاس میں ٹیم انڈیا کی بارڈر گواسکر ٹرافی کے دوران ناقص کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ دو گھنٹے جاری رہنے والی میٹنگ میں کپتان روہت شرما، ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر، بھارتی کرکٹ بورڈ کے جسوائنٹ سیکریٹری دیواجِت سائیکیا اور نائب صدر راجیو شکلا نے شرکت کی۔
اجلاس میں ٹیم انڈیا کی کارکردگی کا بھرپور جائزہ لیا گیا اور بالخصوص بیٹنگ لائن اپ کے حوالے سے سیر حاصل مشاورت ہوئی۔ بورڈ کی انتظامیہ جاننا چاہتی تھی کہ شاندار بیٹنگ لائن اپ کے باوجود ٹیم انڈیا بیٹنگ کے معاملے میں ناکام کیوں رہی۔ تمام معاملات کا جائزہ لیا اور چیمپینز ٹرافی کے بعد اہم فیصلے متوقع ہیں۔
بورڈ کی انتظامیہ کے ایک رکن نے کہا کہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز ہارنے سے قبل ٹیم انڈیا نے نیوزی لینڈ کے مقابل ہوم سیریز بھی ہاری۔ اس حوالے سے توضیح کی ضرورت ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کے اجلاس میں وِراٹ کوہلی اور روہت شرما کی کارکردگی کا خصوصی طور پر جائزہ لیا گیا۔ دونوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی کارکردگی کا گراف بلند کریں۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ کپتان کی تبدیلی کے معاملے سے چیمپینز ٹرافی کے بعد نپٹا جائے گا۔ فی الحال وِراٹ کوہلی اور روہت شرما کو ٹیم سے نکالا نہیں جارہا تاہم چیمپینز ٹرافی میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی صورت میں دونوں کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں اور معاملات ٹیم سے اُن کے اخراج تک بھی جاسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارتی کرکٹ بورڈ چیمپینز ٹرافی کارکردگی کا اجلاس میں جائزہ لیا ٹیم سے
پڑھیں:
جنہیں بہتر مستقبل کی تلاش موت تک لے گئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2025ء) مغربی افریقہ کے اٹلانٹک کے ساحلی علاقے سے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران کشتی غرق ہونے کے نتیجے میں پچاس افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے چوالیس پاکستانی تھے۔ بتایا گیا ہے کہ بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ کا رخ کرنے والے ان پاکستانیوں میں سے تقریباﹰ تمام کا تعلق صوبہ پنجاب سے تھا۔
دو جنوری کو تارکین وطن سے بھری یہ کشتی اسپین کے جزائر کیناری کی جانب روانہ ہوئی تھی، تاہم راستے میں یہ سمندری لہروں سے شکست کھاتے ہوئے ڈوب گئی تھی۔ اس واقعے پر پاکستانی صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ کشتی مغربی افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس پر 80 تارکین وطن سوار تھے۔
(جاری ہے)
یہ کشتی مراکش کے شہر داخلہ کے قریب غرق ہو گئی۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق متاثرہ افراد کے گھروں میں اس وقت سوگ کا عالم ہے اور بعض خاندانوں کو یہی معلوم نہیں کہ آیا ان کا بیٹا اس واقعے میں ہلاک ہو گیا ہے یا بچا لیے گئے تیس افراد میں شامل ہے۔
صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات کے گاؤں ڈھولا میں احمد شہزاد نامی ایک شخص نے اے پی کو بتایا کہ ان کا بیٹا سفیان علی اس واقعے میں ہلاک ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے بیٹے کی جانب سے ایک وائس میسج ملا تھا، جس میں سفیان علی نے کہا تھا کہ انہیں دیگر پچیس افراد کے ساتھ ایک ایسی کشتی میں جبراﹰ بٹھایا جا رہا ہے، جو پہلے ہی بھری ہوئی ہے۔ احمد شہزاد نے بتایا کہ ان کا بھتیجا بھی اس واقعے میں ہلاک ہو گیا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ان کی بیٹے اور بھتیجے کی میتوں کو پاکستان واپس لانے میں مدد کی جائے۔گجرات ہی کے ایک اور گاؤں جُوڑہ میں محمد اکرم نے اس واقعے میں اپنا بیٹا کھو دینے کا بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ابوبکر لاکھوں روپے انسانی اسمگلروں کو ادا کر کے بذریعہ جہاز مراکش پہنچا تھا اور اسے معلوم نہیں تھا کہ اسے یورپ کے سفر کے لیے کشتی میں بٹھایا جائے گا۔
ڈسکہ کے علاقے میں ایک خاندان نے بتایا کہ انہوں نے اپنی جائیداد بیچ کر ارسلان احمد اور محمد عرفان کو یورپ بھیجنے کے لیے پیسے انسانوں کے اسمگلروں کو ادا کیے تھے۔
ارسلان احمد کی والدہ کے مطابق انہوں نے سنا ہے کہان کا بیٹا بچا لیا گیا ہے، تاہم وہ اب تک اس سے رابطے میں ناکام ہیں۔ محمد عرفان کی والدہ کا ایسوسی ایٹڈ پریس کو کہنا تھا کہ حکومت ان کے بیٹے کا پتا لگائے اور اسے وطن واپس لائے۔واضح رہے کہ سالانہ بنیادوں پر لاکھوں افراد یورپ کی جانب ہجرت کرتے ہیں، جن میں بڑی تعداد قانونی طریقوں سے یورپ پہنچنے والوں کی ہوتی ہے۔ تاہم بعض افراد غیر قانونی طریقوں سے انسانوں کے اسمگلروں کی مدد سے یورپ پہنچنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ یورپی یونین کی سرحدی حفاظتی ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق گزشتہ برس تقریباﹰ دو لاکھ چالیس ہزار افراد بغیر جائز سفری دستاویزات کے یورپ پہنچے۔
ع ت/ م م (اے پی)