بانی جن کے لیڈر ہیں وہ ہی اُن کی جان کی فکر کریں، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جن کے لیڈر ہیں وہ اُن کی جان کی فکر کریں، اُن کے اپنے ہی لوگوں نے مروانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس میں فیصل واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اپنے ہی لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کو مروانے تک کی منصوبہ بندی کی۔ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی کو سزا ضرور ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بانی سے بارہا کہا کہ حواری آپ کو نہ صرف قید میں رکھنا بلکہ مروانا چاہتے ہیں۔ انہیں 4 سال سے روکنے کی کوشش کر رہا تھا مگر وہ نہیں مانے۔
سینیٹ رکن نے مزید کہا کہ ہم نے سیاست بانی پی ٹی آئی سے سیکھی، انہی کی وجہ سے پارلیمنٹ میں منتخب ہوئے، بانی پی ٹی آئی اب میرے لیڈر نہیں ہیں، جن کے ہیں وہ ان کی جان کی فکر کریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے غنڈہ گردی اور دھرنے کر کے دیکھ لیا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جب القادرٹرسٹ پر دستخط کر رہے تھے اسی وقت کہا تھا یہ نیب کا کیس ہے، آپ جیل جائیں گے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کے 2 سے 3 مقاصد ہیں، جو عدلیہ اور فوج بہت بری تھی اب وہ بہت اچھی ہونے جارہی ہے، پی ٹی آئی نے مذاکرات کر کے فارم 47 کی حکومت کو قانونی جواز دے دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی چھپن چھپائی کھیل رہے ہیں، میں مذاکرات کا حامی ہوں مگر بات چیت مخلص ہونی چاہئے، آپ ان کا چہرہ دیکھ لیں کیا یہ آپ کو سنجیدہ لگتے ہیں
سینیٹ رکن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کوئی ایگزیکٹو آرڈر نہیں ملے گا، آرمی چیف نے جو بیک ڈور ڈپلومیسی کی ہے اس سے بہت بڑی کامیابی ملنے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، جرم کیا ہے سزا تو بھگتنی پڑے گی، ڈرامہ تھا کہ پریشر ہے، بین الاقوامی پریشر ہے، یہ ڈرامہ ختم ہوا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نے پہلے ہی بانی پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ ایسے کام نہ کریں نیب کا کیس بن جائے گا،اس سے کسی نے بھی فائدہ اٹھایا دستخط تو آپ نے کیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں 3 ہفتوں بعد ملک واپس آیا ہوں، ایک اچھا لیڈر کس غلاظت کی سیاست میں چلا گیا ہے، پاپولر ہونے کا یہ مقصد نہیں کہ آپ ہر چیز سے بالاتر ہیں۔
سینیٹ رکن نے کہا کہ بتایا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو مروانے تک کی سازش ان کے قریبی لوگوں نے کی، ان کے لوگ بھی دیکھ رہے ہیں کہ یہ ہمیں کس طرف لے جارہے ہیں،خدارا بانی پی ٹی آئی کے ساتھی ان کی جان بخش دیں۔
انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ کیس میں تاخیر مذاکرات کے باعث ہوئی، پی ٹی آئی کی نظریں 20 جنوری پر ہیں مگر انہیں مایوسی ہوگی، بانی پی ٹی آئی کےلئے سرپرائز ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان کو زبردست قسم کی کامیابی ملنے والی ہے، پیرسے پاکستان کے لئے کچھ اچھا ہونے جا رہا ہے، حکومت اس کا اعلان کرنا چاہتی ہے تو میں ان کو کریڈٹ لینے دوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سپہ سالار پاکستان کو اس موڑ پر لے کر آئے ہیں، جو بیک ڈور ڈپلومیسی آرمی چیف نے کی ہے اس کا پاکستان کو فائدہ ہوگا، پاکستان کی معیشت کیلئے خوشخبری ہے، حکومت نے اس میں ایک اچھا کردار ادا کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہ بانی پی ٹی ا ئی بانی پی ٹی ا ئی کو ن کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ن کی جان
پڑھیں:
وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
امارت شرعیہ کے امیر نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اسمیں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے امیر مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے مودی حکومت پر سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل جلد بازی میں اور غلط ارادوں سے لایا گیا ہے اور اس میں کل 44 بڑی خامیاں ہیں۔ مولانا ولی فیصل رحمانی نے الزام لگایا کہ یہ بل لینڈ مافیا کے مفاد میں تیار کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے حکومت کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے اور ہماری مذہبی اور سماجی شناخت کو بھی خطرہ میں ڈالتا ہے۔
مولانا فیصل رحمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ترمیمی قانون کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایس سی ایس ٹی قانون کو واپس لے لیا گیا، زرعی قانون کو واپس لے لیا گیا، پھر حکومت اس قانون کو واپس کیوں نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کرنے والی دیگر جماعتوں سے کہا کہ وہ اس قانون کے خلاف کھڑی ہوں اور مرکز پر زور ڈالیں کہ وہ اس قانون کو واپس لے، کیونکہ یہ قانون کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
مولانا فیصل رحمانی نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اس میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت تمام اختیارات کلکٹر/سرکاری کو دے دیے گئے ہیں جو کہ بالکل درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف عوام کی عطیہ کی گئی جائیداد ہے اور اس پر ایسا قانون بنانا ہرگز مناسب نہیں ہے، یہ قانون کسی بھی حالت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہو سکتا۔