خواتین کو بااختیار بنانے میں تعلیم کا سب سے اہم کردار ہے، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
خالد مقبول صدیقی(فائل فوٹو)۔
وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم ورلڈ لیگ نے بہت اہم موضوع پر تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کیا، پاکستان میں کانفرنس کا انعقاد ہمارے لیے خوش آئند ہے۔
مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے مواقع اور چیلنجز کے عنوان سے عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانے میں تعلیم کا سب سے اہم کردار ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ تعلیم کے باعث ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی کانفرنس کے اختتام پر ایک نئے سفر کا آغاز ہو رہا ہے، پاکستان میں ہر لڑکی کیلئے معیاری تعلیم کی رسائی ممکن بنائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی
پڑھیں:
وزیراعظم نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی: رانا ثنااللہ کی عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثنااللہ نے سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ آج ملاقات میں اپوزیشن نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی میں تمام اتحادی، پی پی بھی شامل ہے جبکہ حکومتی کمیٹی مطالبات پر جو جواب دے گی وہ حتمی ہوگا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپوزیشن کے 2 بنیادی مطالبات ہیں جن کا وہ پچھلے 10، 11 ماہ سے ذکر کرتے آرہے ہیں، ایک تو یہ کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے جس پر ہم انہیں کہتے ہیں کہ اس کے لئے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے، آج اس سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں اور آج کی ملاقات میں انہوں نے الیکشن کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں جس پر ہم نے انہیں کہا تھا کہ آپ ہمیں ایف آئی آر کے نمبرز فراہم کریں کہ کن سیاسی ورکرز کے خلاف ایسے مقدمات بنائے گئے ہیں لیکن انہوں نے اس حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہاکہ وفاقی حکومت 2 کمیشن قائم کرے اور ان کمیشن کی سربراہی یا چیف جسٹس کریں یا پھر سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے کسی کو سربراہی دی جائے، یہ کمیشن انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت بنائے جائیں۔
راناثنااللہ نے کہا کہ تحریری مطالبات میں کہا گیا کہ کمیشن 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کی تحقیقات کرے تو یہ معاملہ تو پہلے سے سپریم کورٹ میں ہے اور اس پر پہلے سے ہی جوڈیشل ریویو ہوچکا ہے تو اس میں دوبارہ چیف جسٹس کس چیز کی انکوائری کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ اسی طرح کمیشن کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی حدود میں رینجرز کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت اور ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کا کہا گیا، یہ معاملے پر بھی پہلے ہی جوڈیشل ایکشن ہوچکا ہے،اس پر تو اسی وقت ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لے لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ کمیشن 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے وقت کے حالات کی تحقیقات کرے کہ کن حالات میں گروہوں یا افراد کو اعلیٰ سکیورٹی مقامات تک رسائی ملی، پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ تمام کیسز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہے ہیں جبکہ کچھ کے ملٹری کورٹس میں فیصلے ہوچکے ہیں۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ یہ تمام کیسز تو پہلے ہی عدالتوں میں ہیں تو اب ان کا نئے سرے سے کمیشن بنانے کا تو مینڈیٹ بھی نہیں ہے کہ کیسز عدالتوں میں کسی بھی سطح پر چل رہے ہوں تو اس میں کمیشن کیا کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کمیشن یہ بھی دیکھے کہ لوگوں کو کس حالات میں گرفتار کیا گیا، اس پر جتنے بھی کیسز چل رہے ہیں وہاں سب کچھ بتایا گیا ہے کہ کون کہاں سے اور کیسے حراست میں لیا گیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو دوسرے کمیشن کے قیام میں 24 سے 27 نومبر تک فائرنگ کے واقعات کا ذکر کیا ہے کہ کمیشن اس سے متعلق انکوائری کرے جبکہ اس دوران جتنے بھی افراد جاں بحق یا لاپتا ہوئے، ان کی تحقیقات کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ اب اس میں آپ دیکھیں کہ یہ پراپیگنڈا ایک
ماہ سے چل رہا ہے جو پہلے 20 سے شروع ہوا، پھر 278 اور 315 پھر سینکڑوں میں چلے گئے کہ ہمارے لوگوں کو ماردیا گیا، آج ان کو فہرست فراہم کرنی چاہئے تھی کہ ہمارے ان ان لوگوں کو جاں بحق یا لاپتا کیا گیا، کیا ان لوگوں کو اس عرصے میں یہ نہیں پتا چلا کہ ان کے کتنے لوگ جاں بحق، زخمی یا لاپتا ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے مطالبات پراپیگنڈے کے علاوہ کچھ نہیں، پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا اور کچھ نہیں ان مطالبات کا تو کوئی جواب نہیں بنتا، پی ٹی آئی نے مطالبات کے ساتھ کسی قسم کی تفصیلات اور ڈیٹا فراہم نہیں کیا لہٰذا اس پر 2017 کے ایکٹ کے تحت جوڈیشل کمیشن کا قیام کا جواز نہیں بنتا۔
وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے آج پیش کئے گئے تحریری مطالبات سے ثابت ہوتا ہے کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر جھوٹ بولنے کے علاوہ کوئی کام نہیں کرتے، خاص طور پر یہ بات قابل مذمت ہے کہ انہوں نے پوری دنیا میں ہمارے اداروں اور ریاست کے خلاف پراپیگنڈا کیا لیکن آج بھی ان کے پاس کوئی تفصیلات نہیں ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی میں7 جماعتوں کی نمائندگی ہے، کمیٹی کمیشن کے مطالبے سمیت تمام امور کا جائزہ لےگی۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے تحریری مطالبات دینے میں 42 دن لگائے، اپوزیشن نے مطالبات کے بجائے حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کی جبکہ اپوزیشن کے مطالبے پر بانی پی ٹی آئی سے جلد ملاقات ہوجائےگی۔
سیف علی خان پر حملہ، ملزم نے گھر میں گھس کر ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا، تہلکہ خیز انکشاف
مزید :