پی ٹی آئی والے امریکی کانگریس کی سماعتوں کا جعلی ڈراما بنا کر پیش کر رہے ہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے امریکی کانگریس کی سماعتوں کا جعلی ڈراما بنا کر پیش کر رہے ہیں، پاکستان اور امریکا کے تعلقات بالکل ٹھیک ہیں، کچھ نہیں ہونے جا رہا۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کل 190 ملین پاؤنڈ کی سماعت ہے۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کو رقم بھجوائی، لیکن اس شخص نے بند لفافے میں کام کر دیا، اس کے عوض رقبہ لیا گیا اور القادر ٹرسٹ بنا دیا گیا، وہ یونیورسٹی ہے یا نہیں، میں میڈیا کو کہوں گا خود اس کی انویسٹیگیشن کریں، ان سارے حقائق پر کل عدالت نے اس پر فیصلہ دینا ہے۔
جو ماحول پی ٹی آئی نے بنا دیا اس میں کوئی مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہوسکتے، خواجہ آصفخواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جیل سے کچھ بیان آتے ہیں، بہنوں کے لاہور سے کچھ اور کےپی سے بشریٰ بی بی کے کچھ بیانات آتے ہیں، ان کے بیانات میں کوئی ہم آہنگی نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ کل کوئی فیصلہ سنایا جائے گا، امید کی جاتی ہے کہ کل انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، ماضی میں حکمرانوں پر الزامات لگتے رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی حکومت میں جو ہوا اس کی مثال نہیں ملتی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا میں انہوں نے نئے ڈرامے شروع کیے ہوئے ہیں، حکومتی سطح پر کہیں نہیں رابطہ کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دیا جائے، یہ وہی ملک ہے جس سے متعلق انہوں نے کہا تھا کہ غلامی نامنظور، اب ان کے سامنے لیٹ گئے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپ نے علیمہ خان کی گفتگو سنی، ان کی لیڈر شپ کہتی ہے کہ یہ اندر رہیں۔ اربوں روپے وکلاء کو ادا کیے جا چکے ہیں، بیگم بہنیں، لیڈران چاہتے ہیں کہ اس پارٹی کو سیاسی طور پر کیش کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بڑا ثبوت یہ ہے کہ بانی سنگجانی پر رضامند تھے، لیکن بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کا کہا، یہ لوگ وہاں سے بھاگے کیسے؟ سب کو علم ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ انہوں نے جتنی بھی گفتگو کی 35 پنکچر سے لےکر اب تک اسکا کوئی ثبوت نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزیر دفاع خواجہ آصف
پڑھیں:
پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول برآمد کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول برآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس محمد جاوید حنیف کی زیر صدارت ہوا، جس میں ورپی یونین کی جانب سے پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ پر اعتراضات کا معاملہ زیر بحث آیا۔
اجلاس میں کمیٹی کے رکن مرزا اختیار بیگ نے انکشاف کیا کہ پاکستان سے یورپی یونین کو غیر معیاری اور جعلی چاول کے برآمد کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین نے چاول کے حوالے سے پاکستان کوالرٹس جاری کی ہیں۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ یورپی یونین نے ہمیں 100 سے زائد الرٹس بھیجے ہیں۔ یہ الرٹس اس لیے بھیجے گئے کیونکہ جعلی چاول سپلائی کیے جا رہے ہیں۔ مارکیٹس میں چاول میں جعلی میٹریل زیادہ شامل ہے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا یہ چیزیں ہماری ناک کے نیچے سے کیسے گزر جاتی ہیں۔
رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ یورپی یونین نے 2024 میں پاکستانی چاول پر 72 رکاوٹیں کھڑی کیں۔ پاکستان کے چاول کی ایکسپورٹ میں کوالٹی کے مسائل آ رہے ہیں۔ ابھی کہا جا رہا ہے کہ ایک اور نیشنل فوڈ سیفٹی اتھارٹی بنائی جا رہی ہے۔ بس اتھارٹیز بنتی جا رہی ہیں لیکن مسائل کا حل نہیں نکل رہا۔
سیکرٹری تجارت جواد پال نے کمیٹی میں بتایا کہ یورپی یونین سائیڈ سے کوئی وارننگ ایشو نہیں کی گئی۔ ایک ایسی چیز جو ہوئی ہی نہیں اس پر اتنا بڑا ایشو بنا دیا جاتا ہے۔
اجلاس میں خورشید جونیجو نے بتایا کہ پنجاب سے چاول کی ایک کنسائنمنٹ پر یورپی یونین نے وارننگ جاری کی ہے۔ زرعی ونگز کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے سے ہی ایکسپورٹ مسائل حل ہوں گے۔ مرزا اختیار بیگ نے اس موقع پر کہا کہ اس سال چاول کی بھرپور پیداوار ہوئی اور ایکسپورٹ بھی شاندار رہی۔
محکمہ تجارت کے حکام نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر چاول کی کوالٹی کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ صوبوں کے ساتھ چاول کی کوالٹی کے حوالے سے ہم نے کافی میٹنگز کی ہیں۔
ایک اور رکن کمیٹی نے کہا کہ ابھی بنگلا دیش سے ٹی سی پی کو 50 ہزار ٹن چاول کا آرڈر ملا ہے۔ چاول کی کوالٹی کے حوالے سے مسائل کر جلد حل کرنا ہوں گے۔
قائمہ کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشنز کو بلانے کا فیصلہ کر لیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان تمام معاملات پر رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن سے تفصیلی بریفنگ لیں گے۔