UrduPoint:
2025-01-18@13:08:39 GMT

ٹرمپ کی صدارت سے قبل لڑکھڑاتے ہوئے جرمنی اور فرانس

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

ٹرمپ کی صدارت سے قبل لڑکھڑاتے ہوئے جرمنی اور فرانس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جنوری 2025ء) ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو بطور صدر حلف اٹھائیں گے لیکن انہوں نے یہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی یورپی ممالک کی مصنوعات پر زیادہ محصولات عائد کرنے، یوکرین جنگ کے لیے امریکی حمایت میں کمی اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی فنڈنگ ​​کا دوبارہ جائزہ لینے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

آنے والے ہنگاموں کو دیکھتے ہوئے 27 رکنی یورپی یونین کے لیے اتحاد کا مظاہرہ کرنا اور یک آواز ہونا ہو گا۔

تاہم جب ٹرمپ اقتدار سنبھالیں گے تو جرمنی اور فرانس میں مستحکم حکومتیں نہیں ہوں گی اور یہی وجہ ہے کہ ان دونوں ملکوں کے موجودہ لیڈروں کو ٹرمپ کی پالیسیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ دونوں ممالک، جنہیں اکثر ''یورپی یونین کی ترقی کے انجن‘‘ کہا جاتا ہے، اس بلاک میں سب سے زیادہ آبادی والی معیشتیں ہیں۔

(جاری ہے)

سبکدوش ہونے والے سیاستدان اور سیاسی عدم استحکام

جرمنی میں چانسلر اولاف شولس کی حکومت کو اب پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ یہ ملک 23 فروری کو قبل از وقت انتخابات کی تیاری کر رہا ہے۔ تازہ ترین سروے بتاتے ہیں کہ کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی، جس سے انتخابات کے بعد مخلوط حکومت بنانے کے لیے مذاکرات ناگزیر ہو جائیں گے۔

فرانس میں عدم استحکام اس سے بھی طویل رہنے کی توقع ہے۔ فرانسیسی آئین کے مطابق جولائی 2025 تک نئے انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔ تب تک، جولائی 2024 کے انتخابات کے بعد سے پیدا ہونے والی غیر واضح اکثریت باقی رہے گی۔ فرانسیسی قومی اسمبلی میں تین بڑے بلاکس ہیں، جن میں سے کسی کے پاس حکومتی اکثریت نہیں ہے۔

برلن میں فرانکو-جرمن سینٹر فار سوشل سائنسز کی محقق کلیئر ڈیمیسمی فرانس کی موجودہ سیاسی صورتحال کو ''انتہائی غیر مستحکم‘‘ قرار دیتی ہیں۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پارلیمنٹ میں اکثریت نہیں ہے اور تینوں بلاک تعاون کرنے سے انکاری ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی سیاست میں جرمنی کی طرح کثیر الجماعتی مخلوط حکومتیں بنانے کی کوئی روایت نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''فرانس کا سیاسی کلچر تصادم پر مبنی ہے اور اس میں سمجھوتے کی روایت نہیں ہے، جس کی وجہ سے اکثریتی حکومت بنانا مشکل ہو جاتا ہے۔

‘‘ لڑکھڑاتی ہوئی معشتیں

فرانس کا مرکزی بینک توقع کر رہا ہے کہ سن 2024 کے لیے معاشی نمو 1.

1 فیصد رہے گی لیکن اس نے اندرون اور بیرون ملک ترقی کی ''بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی 2025 کی پیشن گوئی کو 0.9 فیصد تک کم کر دیا ہے۔

یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو سن 2024 میں مسلسل دوسرے سال بھی کساد بازاری کا سامنا ہے جبکہ مرکزی بینک نے سن 2025 کے لیے 0.2 فیصد کی بجائے نہ ہونے کے برابر ترقی کی پیش گوئی کی ہے۔

بینک نے کہا کہ خطرے کا سب سے بڑا عنصر ''عالمی سطح پر بڑھتا ہوا [تجارتی] پروٹیکشن ازم‘‘ کا امکان ہے۔

تاہم جرمنی کی برآمدات سے چلنے والی معیشت کو نئے معاہدوں کے ساتھ آزاد تجارت کے فروغ سے کچھ راحت مل سکتی ہے۔ اس تناظر میں پہلا قدم دسمبر میں اٹھایا گیا، جب یورپی کمیشن اور جنوبی امریکی تجارتی بلاک نے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

اس طرح دنیا کے سب سے بڑا آزاد تجارتی زون کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جس میں تقریباً 700 ملین افراد شامل ہوں گے۔

تاہم یہ غیر یقینی ہے کہ آیا اس معاہدے کی یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے توثیق کی جائے گی۔ فرانس نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اس معاہدے کی مخالفت کرے گا۔ کلیئر ڈیمیسمی کہتی ہیں، ''جرمنی کی نسبت فرانس میں بڑے تجارتی معاہدوں کو بہت زیادہ تنقیدی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

فرانس میں ایسے معاہدوں کے حوالے سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ملک کا مستقبل اب اس کے اپنے ہاتھ میں نہیں رہا، جو کہ سیاسی طور پر خطرناک ہے۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے آغاز پر یورپ کی دو سرکردہ اقوام کے درمیان اتحاد کا فقدان بھی ایک مسئلہ بن سکتا ہے۔ ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت (2017–2021) کے دوران یورپی رہنما اکثر محتاط نظر آتے تھے۔

وہ غیریقینی کا شکار تھے کہ ٹرمپ کے ''غلط پالیسیوں کے اعلانات‘‘ اور ٹویٹس کا جواب کیسے دیا جائے؟

آئی این جی بینک کے چیف اکنامسٹ کارسٹن برزسکی کہتے ہیں کہ آٹھ برس پہلے کی نسبت آج یورپی بہتر طور پر تیار نظر آتے ہیں۔ ان کا یورپی رہنماؤں کو مشورہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹرمپ کے بیانات پر کوئی خاص ردعمل دینے کی ضرورت نہیں ہے، '' اس کے بجائے، انہیں اپنی مقامی معیشتوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور ساختی اصلاحات پر زور دینا چاہیے۔

‘‘

کارسٹن برزسکی جرمنی اور فرانس کے درمیان ''قریبی پالیسی تعاون‘‘ کی وکالت بھی کرتے ہیں، ''ہم ماضی کے تجربے سے جانتے ہیں کہ اگر دو سب سے بڑی معیشتیں تعاون نہیں کرتیں اور یورپی منصوبے کو آگے نہیں بڑھاتیں، تو یورپ میں پیش رفت بہت سست ہو جائے گی۔‘‘

آندریاس بیکر (ا ا / ا ب ا)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نہیں ہے ٹرمپ کی کے لیے

پڑھیں:

فرانس کی خفیہ نیوکلیئر سب مرین کے فٹنس ایپ کی وجہ سے خفیہ معلومات افشا

فرانس کی خفیہ نیوکلیئر آبدوز(سب مرین) سیکیورٹی اسکینڈل کا شکار، فٹنس ایپ اسٹراوا سے حساس معلومات افشا ہوگئی

فرانس کی سب سے خفیہ نیوکلیئر آبدوز ایک سنگین سیکیورٹی اسکینڈل کا شکار ہو گئی ہے، جب فٹنس ایپ اسٹراوا کے استعمال نے حساس معلومات کو بے نقاب کر دیا۔ اسٹراوا ایپ، جو صارفین کو اپنی فٹنس سرگرمیاں آن لائن شیئر کرنے کی اجازت دیتی ہے، کی غلطی نے فرانس کے Brest Harbor میں موجود خفیہ آبدوز بیس کا مقام اور عملے کی سرگرمیاں ظاہر کر دیں۔

یہ آبدوزیں ہر ایک پر 16 ایٹمی میزائل نصب ہیں، جن کی تباہ کن طاقت ہیروشیما پر گرائے گئے بم سے ہزار گنا زیادہ ہے۔ تاہم، اس سیکیورٹی خرابی میں فرانس کے جوہری آبدوز کے افسران اور عملے کی لاپرواہی نمایاں ہوئی، جنہوں نے اپنی فٹنس سرگرمیاں اسٹراوا پر شیئر کیں، جس سے ان کی شناخت، مقام اور یہاں تک کہ گشت کے شیڈول تک کا پتہ چلا۔

اس انکشاف سے حساس ڈیٹا روسی ایجنسیوں تک پہنچنے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔ 450 فوجی اہلکاروں نے اسٹراوا کا استعمال کیا، جن میں سے زیادہ تر نے اپنی اصل شناخت ظاہر کی اور پروفائلز کو عوامی رکھا، جس کے نتیجے میں آبدوز کے گشت کے نظام الاوقات اور مقامات جیسے خفیہ معلومات لیک ہوگئیں۔

اگرچہ بیس پر موبائل اور سمارٹ واچز پر پابندی تھی، لیکن اس کے باوجود افسران نے اسٹراوا پر اپنی فٹنس سرگرمیاں شیئر کیں، جس سے عالمی سطح پر سیکیورٹی خطرات پیدا ہوئے۔ اس انویسٹی گیشن میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ امریکی اور روسی صدور کے باڈی گارڈز بھی اسٹراوا استعمال کرتے ہیں، جس سے ان صدور کی نقل و حرکت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

فرانسیسی حکام نے اس واقعے کے بعد سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے اور مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے بچنے کے لیے حساس مقامات پر تھرڈ پارٹی ایپلی کیشنز پر پابندی اور چیکز کو یقینی بنانے کی بات کی ہے۔ یہ واقعہ ٹیکنالوجی پر بڑھتے ہوئے انحصار کے خطرات کو اجاگر کرتا ہے، جو نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر سنگین نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈٹرمپ تقریب حلف برداری ’اِن ڈور‘ منعقد کرنے پر کیوں مجبور ہوئے؟
  • جرمنی: مراکش کا مشتبہ جاسوس گرفتار
  • پی ٹی آئی کا ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملنے کا دعویٰ
  • ممتاز زہرہ بلوچ نے فرانس کے ڈپٹی چیف آف پروٹوکول کو اسناد سفارت پیش کیں
  • جرمنی کا معتبر شارلیمان پرائز یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فون ڈیئر لائن کے نام
  • پی ٹی آئی کا ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملنے کا دعویٰ
  • جرمنی: دیر سے آنے والے طلبہ کو 5یورو جرمانے کی سزا
  • ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا سہرا اپنے سر باندھ لیا
  • جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ
  • فرانس کی خفیہ نیوکلیئر سب مرین کے فٹنس ایپ کی وجہ سے خفیہ معلومات افشا