عمران اشرف کونسی بھارتی اداکارہ کے ساتھ کام کرنے کے خواہشمند ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پاکستان کے مشہور اداکار اور ٹی وی میزبان عمران اشرف نے بھارتی اداکارہ تمنا بھاٹیہ کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
عمران اشرف نے اپنے مزاحیہ پروگرام میں مداح کے سوال پر اپنی اس خواہش کا ذکر کیا۔ پروگرام کے دوران ایک مداح لڑکی نے عمران اشرف اور مہمان اداکار آغا مصطفیٰ حسن سے پوچھا کہ وہ کس اداکارہ کے ساتھ اگلا پروجیکٹ کرنے کے خواہشمند ہیں۔ اس پر عمران اشرف نے نہ صرف ایک پاکستانی بلکہ بھارتی اداکارہ کا بھی نام لیا۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہیں اب تک معروف اداکارہ صبا قمر کے ساتھ کام کرنے کا موقع نہیں ملا، اور ان کے ساتھ کام کرنا ان کے لیے خوش قسمتی ہوگی۔
اسی دوران عمران اشرف نے واضح کیا کہ وہ شدت سے چاہتے ہیں کہ ان کا اگلا پروجیکٹ بھارتی اداکارہ تمنا بھاٹیہ کے ساتھ ہو۔
عمران اشرف کی یہ خواہش مداحوں نے سراہتے ہوئے تالیاں بجائیں، جس پر انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ ان کی حقیقی خواہش ہے۔
ان کی اس گفتگو کی مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جہاں مداحوں نے دونوں فنکاروں کو ایک ساتھ کام کرنے کا موقع دینے کی حمایت کی۔
یاد رہے کہ تمنا بھاٹیہ بھارتی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہیں، جو بالی ووڈ کے ساتھ ساتھ تامل، تیلگو اور ملیالم فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں جبکہ عمران اشرف کئی ڈراموں سمیت اپنے ڈرامے رانجھا رانجھا کردی میں ’بھولے‘ کے کردار کی وجہ سے بےحد مقبول ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بھارتی اداکارہ ساتھ کام کرنے کے ساتھ کام
پڑھیں:
خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، مولانا فضل الرحمان
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 جنوری 2025)جمعیت علماءاسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، سیاسی آدمی ہوں اور مذاکرات کا قائل ہوں اور مذاکرات سے ہی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں،لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف)نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے۔ مذاکرات کی کامیابی کیلئے وہ ماحول بھی ہونا چاہیے جس میں اس کی امید کی جا سکے۔ ہم نے اصولوں کو مدنظر رکھ کر مذاکرات کیے اور کامیاب ہوئے۔ سیاسی آدمی ہوںاس لئے ہمیشہ مذاکرات کا قائل ہوں کیونکہ آپس میں بیٹھنے سے معاملات حل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی پارٹی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے تو اسے اپنے روئیے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔(جاری ہے)
مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا معلوم نہیں۔
لیکن میری خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں۔ سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ یہ سب چیزیں ہیں جس پر تمام ہر ادارے کو اگر انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے۔ماضی میں جو کچھ ہوا اس کے بھی خلاف تھے۔ سیاست میں انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیئے۔ ہمیشہ کہتا ہوں سیاستدانوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہیئے۔کوئی بھی اگر اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو اسے اس بارے سوچنا چاہئے۔پریس کانفرنس کے دوران جمعیت علماءاسلام (ف)مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ہمیشہ یہ تقاضا رہا ہے کہ آپ آئین کے دائرے میں رہ کر ملک کی خدمت کریں۔ ملک کے نظام سے وابستہ رہیں۔ یہ ہمارا میثاق ملی ہے جب اس کی خلاف ورزی ہوگی تو آئین غیر مو¿ثر ہوجائے گا۔ آئین بے معنی ہوجائے گا جس طرح آج ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ امریکی عوام کی مرضی وہ جسے چاہیں اپنا صدر منتخب کریں۔ ہمارے سامنے اپنے ملک کی سلامتی کا سوال ہے۔ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔