عثمان بزدار کیخلاف ڈی جی خان میں مالی بے ضابطگی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ میں ضلع ڈی جی خان میں مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی خان میں سرکاری اسکولوں کے فنڈز غیر قانونی طور پر خرچ کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری اسکولوں میں رقم خرچ کرنے کی باضابطہ منظوری بھی نہیں لی گئی۔
پی ٹی آئی نے عثمان بزدار سمیت 22 سابق ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیااس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے پر 22 ارکان کو پارٹی سے نکالا گیا۔
2020-21ء میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے فرنیچر اور دیگر اشیاء کی خریداری کے لیے 99 ملین روپے خرچ کیے، 99 ملین روپے سے فرنیچر اور دیگر اشیاء کی خریداری کی کسی سطح پر تصدیق نہ ہو سکی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی بے ضابطگی کی نشان دہی پر ڈسٹرکٹ اتھارٹی ڈی جی خان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی جی خان
پڑھیں:
سرکاری محکمے میں اربوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
بلوچستان کے محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 13 ارب سے زائد کی بے قاعدگی کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق مالی سال 23-2021 کے دوران محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 13 ارب 34 کروڑ کے غیر مجاز اخراجات کی نشان دہی کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈٹ میں معلوم ہوا کہ 12 ارب 11 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، اور حکومتی ٹیکسوں کی مد میں 52 کروڑ روپے کی کم وصولی کی گئی۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق سرکاری خزانے سے 61 کروڑ 92 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، جب کہ محکمے نے مجموعی طور پر 9 کروڑ 50 لاکھ روپے کی وصولی نہیں کی۔آڈٹ آبزرویشنز کا محکمے کی جانب سے تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا، آڈٹ رپورٹ میں ذمہ دار افراد کی نشان دہی اور کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے بلوچستان میں کوئٹہ کے سول اسپتال میں دوائیوں کی خریداری کی مد میں ایک ارب سے زائد کی بے قاعدگیوں کا بھی انکشاف ہوا تھا۔ 22-2017 تک کے آڈٹ میں زبردست بے قاعدگیاں سامنے آئیں، آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ 5 سال میں اسپتال کے مین اسٹور سے 2 کروڑ 28 لاکھ کی دوائیاں غائب ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق اسٹنٹس کی 3 کروڑ 17 لاکھ کی مشکوک خریداری بھی سامنے آئی ہے، اسٹنٹس کی مقامی خریداری میں 4 کروڑ خرچ کیے گئے تھے۔ آکسیجن پلانٹ کے ٹینڈرز میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئیں، سول اسپتال کو آکسیجن سلنڈر کی غیر ضروری کھپت سے 6 کروڑ کا نقصان ہوا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق وردی، فرنیچر اور مشینری کی خریداری کی مد میں 6 کروڑ 18 لاکھ کی بے قاعدگیاں کی گئیں۔