عینا آصف کے نئے ڈرامے کے ٹیزرپر مداحوں کا تنقید سے بھرپور ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی نوجوان اور ابھرتی ہوئی اداکارہ عینا آصف ایک بار پھر سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں، لیکن اس بار مثبت انداز میں نہیں۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والے ان کے نئے ڈرامے ”جڑواں“ کے ٹیزر نے جہاں کچھ شائقین کو متوجہ کیا، وہیں کئی لوگوں نے اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈرامے کے ٹیزر میں عینا آصف پہلی بار ڈبل رول میں نظر آئیں گی، جس میں دو جڑواں بہنوں کی رقابت اور سازش کی کہانی پیش کی گئی ہے۔ تاہم، سوشل میڈیا صارفین نے اعتراض اٹھایا ہے کہ صرف 16 سال کی عمر میں عینا آصف کو ایسے بالغ اور پیچیدہ کردار دینا ان کے بچپن اور معصومیت کو چھیننے کے مترادف ہے۔
ایک صارف نے کمنٹ کیا، ’30 سالہ اداکاروں کے ہوتے ہوئے نابالغ اداکاراؤں کو کاسٹ کرنا بند کرو۔ یہ غیر مناسب اور غیر اخلاقی معلوم ہوتا ہے۔‘
کچھ ناقدین نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ”جڑواں“ درحقیقت بھارتی ڈرامے ”عشق میں مرجاواں“ کی کاپی معلوم ہوتا ہے، جو شائقین کے لیے مایوسی کا باعث بن رہا ہے۔
عینا آصف، جنہوں نے ڈرامہ سیریلز ”بے بی باجی“ اور ”مائی ری“ کے ذریعے شہرت کی بلندیوں کو چھوا، اپنے نئے پروجیکٹس کے ساتھ مسلسل کامیابی کی جانب گامزن ہیں۔ انکے حالیہ ڈرامہ ”وہ ضدی سی“ میں ان کی اداکاری کو بھی خوب سراہا گیا۔
اداکاری کے ساتھ ساتھ عینا آصف اپنی تعلیم پر بھی توجہ دے رہی ہیں، جو انہیں دیگر نوجوان اداکاراؤں سے منفرد بناتا ہے۔ جہاں کچھ لوگوں کو عینا آصف کے نئے تجربات کا انتظار ہے، وہیں شائقین کا ایک بڑا حصہ یہ امید کرتا ہے کہ ڈرامہ انڈسٹری کم عمر اداکاروں کو ان کی عمر کے مطابق کردار فراہم کرے تاکہ وہ اپنی معصومیت اور قدرتی صلاحیتوں کو برقرار رکھ سکیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر وزیر آبپاشی سندھ کا ردعمل
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط کو سندھ مسترد کرتا ہے۔
اپنے بیان میں جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے، سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔
پنجاب حکومت نے پانی کی تقسیم پر ارسا کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ لاہور سے محکمہ آبپاشی پنجاب کے لیٹر میں پنجاب نے پانی سندھ کو دینے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ نے کہا کہ 1991 کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی، اس معاہدے کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے۔
جام خان شورو نے کہا کہ سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے، ہم صرف پینے کا پانی دے پا رہے ہیں، جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جا رہی ہے۔