لاس اینجلس آتشزدگی سے بچ جانے والا واحد گھر، مالک کون ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لاس اینجلس میں حالیہ جنگل کی آگ نے سینکڑوں افراد کو متاثر کیا ہے جس میں اب تک 16 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور دس ہزار سے زائد گھر تباہ ہوگئے ہیں۔
لیکن ساحلی علاقے مالیبو پر بنے پرتعیش گھروں کی قطار میں ایک گھر ہے جو تباہ شدہ گھروں کے درمیان ٹھیک حال میں کھڑا ہے۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے بزنسمین، وکیل اور ویسٹ مینجمنٹ انکارپوریشن کے سابق سربراہ ڈیوڈ اسٹینر کا 90 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کا مالیبو مینشن وہ واحد عمارت ہے جو لاس اینجلس میں آتشزدگی سے محفوظ رہی۔
مالیبو مینشن کے مالک ڈیوڈ اسٹینر کو جب پتہ چلا تو وہ انہیں یقین نہیں آیا جس آگ سے اس کے پڑوس کے تمام گھر جل گئے، اس کا گھر ٹھیک ٹھاک حالت میں رہا۔
64 سالہ ڈیوڈ اسٹینر نے بتایا کہ یہ ایک ‘معجزہ’ ہے کہ ان کا 4،200 مربع فٹ، تین منزلہ مکان 35،000 ایکڑ اراضی کو جھلسا دینے والے آگ سے بچ گیا۔
اسٹینر نے کہا کہ انہں کالز موصول ہو رہی ہیں کہ آپ کا گھر تمام نیوز چینلز پر ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کے پیچھے کیا وجہ ہو سکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ اسٹوکو (تعمیر میں استعمال ہونے والا ایک مخصوص مٹیریل)، پتھروں کے مواد اور ناسوز چھت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طاقتور لہروں سے محفوظ کرنے کیلئے گھر کو مستحکم کیا گیا جس کے 50 فٹ نیچے سمندری فرش تک پائلنگ کی گئی۔
اگرچہ انہوں نے کہا کہ میں نے لاکھوں سالوں میں بھی کبھی نہیں سوچا تھا کہ جنگل کی آگ یہاں تک پہنچ جائے گی۔
میں نے زلزلے کا سوچ کر اس گھر کی تعمیر کروائی تھی، یہ سوچ کر کہ اگر کبھی زلزلہ آیا تو میرا گھر تباہ ہونے والی آخری چیز ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ‘ اسرائیلی حملوں میں 46000 سے زاید فلسطینی جان سے گئے‘ بی بی سی
غزہ: اسرائیلی فضائیہ کی خان یونس میں سرکاری عمارتوںپر بمباری کے بعد لوگ ملبے سے لاشیں تلاش کررہے ہیںلندن: برطانوی نشریاتی ادارے نے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے بعد وہاں کی جانی اور مالی تباہ کاریوں سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اس 15 ماہ سے جاری جنگ کے اندر اسرائیل کی انتقامی کارروائیوں میں46 ہزار 600 سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے غزہ کی ساحلی فلسطینی علاقے پر تباہ کن اثرات بھی مرتب ہوئے ہیںجبکہ دوسری جانب حماس کے حملوں میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکام نے اپنے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ وہ حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ملیا میٹ کرنے کے لیے درپے رہے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق غزہ کے حوصلہ مندعوام کو اس بات کی بھرپور امید ہو چلی ہے کہ اس تازہ ترین جنگ بندی کے باعث غزہ کا یہ خطہ بالآخر امن کا گہوارہ بنے گا، دوسری طرف اقوام متحدہ نے بھی اس بات کے لیے خبردار کیا ہے کہ اس جنگ میں ہونے والی تباہ کاری کے بعد غزہ کی بحالی میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔