لاس اینجلس آتشزدگی: ہلاکتوں میں اضافہ، اگلے ہفتے مزید تباہی کی پیش گوئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے لاس اینجلس میں آتشزدگی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ماہرین نے اگلے ہفتے کے موسم کی صورتحال کی بنیاد پر آگ کے مزید پھیلنے کی پیش گوئی کی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اب تک لاس اینجلس میں ہونے والی آتشزدگی سے 16 افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم ہلاکتوں کی اصل تعداد کا اندازہ آگ بجھنے کے بعد ہی کیا جاسکتا ہے جو موجودہ تعداد سے زیادہ ہوسکتی ہے۔
جنوبی کیلیفورنیا میں دو مقامات پر ہونے والی ان آتشزدگیوں کو ’پیلیسیڈز فائر‘ اور ’ایٹن فائر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ بھی متعدد مقامات آتشزدگی کے زد میں ہیں۔ خشک سالی اور تیز ہواؤں کی وجہ سے نہ صرف آگ پر قاپو پانا مشکل ہوگیا ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
آتشزدگی کی نذر ہونے والی ایک گاڑی کی تصویران دونوں آتشزدگیوں سے اب تک 37 ہزار ایکڑ سے زیادہ کا علاقہ جل کر خاکستر ہوگیا ہے جبکہ 12 ہزار رہائشی مکانات، کاروباری اور دفتری عمارتیں بھی اس کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔
ماہرین اس آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر لگا رہے ہیں جس کی وجہ سے اسے جدید امریکی تاریخ کی سب سے تباہ کن آفت قرار دیا جارہا ہے۔
اس آتشزدگی سے نمٹنے کے لیے 14 ہزار فائر فائٹرز کام کررہے ہیں جبکہ میکسیکو سے بھی امدادی ٹیم بھیج دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی جریدے ’فوربز‘ کے مطابق ایک ہزار کے قریب قیدیوں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں جو رضاکارانہ طور پر آگ بجھانے میں حصہ لے رہے ہیں۔
رضاکار نقل مکانی کرنے والے افراد کے لیے امدادی سامان جمع کررہےہیںآپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
california los angeles آتشزدگی لاس اینجلس آگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آتشزدگی لاس اینجلس ا گ لاس اینجلس آتشزدگی سے ہونے والی
پڑھیں:
سال نو کا جشن؛ لاس اینجلس میں آگ کب اور کیسے لگی، حیران انکشافات
لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے متعلق نئی معلومات نے پچھلے تمام دعوے اور اندازے غلط ثابت کردیئے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق آتشزدگی کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ آگ کا آغاز 7 جنوری سے نہیں بلکہ یکم جنوری سے ہو گیا تھا۔
تحقیق کاروں سے گفتگو میں متاثرہ علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہی پہاڑوں پر ایک جگہ بھی یکم جنوری کو آگ لگی تھی تاہم اس آگ سے مختصر رقبہ متاثر ہوا تھا۔
رہائشیوں نے شکوہ کیا کہ انتظامیہ نے اس آگ پر توجہ نہیں دی اور اسے بڑھنے سے روکنے کے لیے کوئی خاص قدم نہیں اُٹھایا گیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ بعد ازاں لگنے والی آگ کو بجھانے میں پیشہ ورانہ طریقہ کار اختیار کرنے کے بجائے عجلت سے کام لیا گیا۔
متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں نے آغ سے متعلق معلومات کے تاخیر سے لوگوں تک پہنچانے کا الزام بھی عائد کیا جس کے باعث زیادہ نقصان ہوا۔
امریکی میڈیا نے بھی 2 جنوری اور 7 جنوری کی سیٹلائٹ تصاویر بھی جاری کیں جن میں ایک ہی مقام سے آگ کا دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔
رہائشیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ یکم جنوری کو لگنے والی آگ نئے سال کے جشن پر ہونے والی آتش بازی کے نتیجے میں لگی تھی۔