امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے لاس اینجلس میں آتشزدگی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ماہرین نے اگلے ہفتے کے موسم کی صورتحال کی بنیاد پر آگ کے مزید پھیلنے کی پیش گوئی کی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اب تک لاس اینجلس میں ہونے والی آتشزدگی سے 16 افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم ہلاکتوں کی اصل تعداد کا اندازہ آگ بجھنے کے بعد ہی کیا جاسکتا ہے جو موجودہ تعداد سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

جنوبی کیلیفورنیا میں دو مقامات پر ہونے والی ان آتشزدگیوں کو ’پیلیسیڈز فائر‘ اور ’ایٹن فائر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ بھی متعدد مقامات آتشزدگی کے زد میں ہیں۔ خشک سالی  اور تیز ہواؤں کی وجہ سے نہ صرف آگ پر قاپو پانا مشکل ہوگیا ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

آتشزدگی کی نذر ہونے والی ایک گاڑی کی تصویر

ان دونوں آتشزدگیوں سے اب تک 37 ہزار ایکڑ سے زیادہ کا علاقہ جل کر خاکستر ہوگیا ہے جبکہ 12 ہزار رہائشی مکانات، کاروباری اور دفتری عمارتیں بھی اس کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔

ماہرین اس آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر لگا رہے ہیں جس کی وجہ سے اسے جدید امریکی تاریخ کی سب سے تباہ کن آفت قرار دیا جارہا ہے۔

اس آتشزدگی سے نمٹنے کے لیے 14 ہزار فائر فائٹرز کام کررہے ہیں جبکہ میکسیکو سے بھی امدادی ٹیم بھیج دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی جریدے ’فوربز‘ کے مطابق ایک ہزار کے قریب قیدیوں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں جو رضاکارانہ طور پر آگ بجھانے میں حصہ لے رہے ہیں۔

رضاکار نقل مکانی کرنے والے افراد کے لیے امدادی سامان جمع کررہےہیں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

california los angeles آتشزدگی لاس اینجلس آگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آتشزدگی لاس اینجلس ا گ لاس اینجلس آتشزدگی سے ہونے والی

پڑھیں:

سال نو کا جشن؛ لاس اینجلس میں آگ کب اور کیسے لگی، حیران انکشافات

لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے متعلق نئی معلومات نے پچھلے تمام دعوے اور اندازے غلط ثابت کردیئے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق آتشزدگی کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ آگ کا آغاز 7 جنوری سے نہیں بلکہ یکم جنوری سے ہو گیا تھا۔

تحقیق کاروں سے گفتگو میں متاثرہ علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہی پہاڑوں پر ایک جگہ بھی یکم جنوری کو آگ لگی تھی تاہم اس آگ سے مختصر رقبہ متاثر ہوا تھا۔

رہائشیوں نے شکوہ کیا کہ انتظامیہ نے اس آگ پر توجہ نہیں دی اور اسے بڑھنے سے روکنے کے لیے کوئی خاص قدم نہیں اُٹھایا گیا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ بعد ازاں لگنے والی آگ کو بجھانے میں پیشہ ورانہ طریقہ کار اختیار کرنے کے بجائے عجلت سے کام لیا گیا۔

متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں نے آغ سے متعلق معلومات کے تاخیر سے لوگوں تک پہنچانے کا الزام بھی عائد کیا جس کے باعث زیادہ نقصان ہوا۔

امریکی میڈیا نے بھی 2 جنوری اور 7 جنوری کی سیٹلائٹ تصاویر بھی جاری کیں جن میں ایک ہی مقام سے آگ کا دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔

رہائشیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ یکم جنوری کو لگنے والی آگ نئے سال کے جشن پر ہونے والی آتش بازی کے نتیجے میں لگی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکی حکومت آتشزدگی پر قابو پانے میں تاحال ناکام ،20 مسلم خاندان بھی متاثر
  • بلوچستان میں آج سے بارش برسانے والے سسٹم کے داخل ہونے کی پیش گوئی
  • مہنگائی بڑھنے کی شرح کم ہونے کے باوجود ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مزید مہنگی ہو گئیں
  • لاس اینجلس آتشزدگی بے قابو، مزید ہلا کتیں، لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ،امریکی حکام
  • پڈعیدن: بھوسے سے بھریٹریکٹر ٹرالی نے تباہی مچا دی
  • ایک لیٹر میں 58 کلومیٹر، پاکستان میں لانچ ہونے والی یہ گاڑی کتنے کی ہے؟
  • کیا لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے ہے؟
  • لاس اینجلس کی آگ دیگر شہروں تک پھیلنے کا خدشہ،60 لاکھ امریکی خطرے کی زد میں آگئے
  • 2025 میں سب سے بڑا خطرہ کس چیز کا ہے؟
  • سال نو کا جشن؛ لاس اینجلس میں آگ کب اور کیسے لگی، حیران انکشافات