"کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کنونشن نظریاتی انتشار پھلانے والوں کے خلاف آخری کیل ثابت ہو گا، سمعیہ ساجد
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ کا کہنا ہے کہ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی، بھارت تمام تر دباؤ، منفی ہتھکنڈوں اور مظالم کے باوجود بھی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ختم نہیں کر سکا۔ اسلام ٹائمز۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے زیراہتمام ہونے والے عظیم الشان ''کشمیر بنے گا پاکستان'' کنونشن کی تیاریوں کو حتمی شکل دیدی گئی۔ کوہالہ اور مضافات کو پاکستان اور کشمیر کے جھنڈوں سے سجا دیا گیا۔ مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ، چیئرپرسن کشمیر ویمن الرٹ فورم (کواف) سمعیہ ساجد نے کہا ہے کہ 12جنوری کو ہونے والا کشمیر بنے گا پاکستان کنونشن نظریاتی انتشار پھلانے والوں کے خلاف آخری کیل ثابت ہو گا، مجاہد اول نے کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ دے کر 19جولائی کو پیش کی جانے والوں قرارداد کی تجدید کر کے ہماری نسلوں کی آنے والی زندگی کا تعین کیا، ہمارا مشن الحاق پاکستان، تکمیل پاکستان تک جدوجہد جاری رکھیں گے، مضبوط پاکستان ہی کشمیر کی آزادی کا ضامن ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں، کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی، بھارت تمام تر دباؤ، منفی ہتھکنڈوں اور مظالم کے باوجود بھی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ختم نہیں کر سکا، مسلم کانفرنس تحریک آزادی کی کامیابی کیلئے بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان خود مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کر رہا ہے، روزانہ کی بنیاد پر کشمیری نوجوان کو شہید کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر بنے گا پاکستان مسلم کانفرنس
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کی جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت
ذرائع کے مطابق جبری گمشدگیوں کے بارے میں جنیوا میں 15جنوری کو دو روزہ عالمی کانگریس منعقد کی گئی۔ کانگریس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے عالمی عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی ماہرین اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جبری گمشدگیوں کے بارے میں جنیوا میں 15جنوری کو دو روزہ عالمی کانگریس منعقد کی گئی۔ کانگریس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے عالمی عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس دوران جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد سے متعلق بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری، ان کی تلاش کے طریقہ کار کو مضبوط کرنے اور متاثرین، انسانی حقوق کے علمبرداروں، وکلا اور صحافیوں نے جبری گمشدگیوں سے تحفظ جیسے موضوعات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ کشمیر میں جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہیں۔ 1989ء سے اب تک 10ہزار سے زائد کشمیریوں کو بھارتی فوج نے حراست کے دوران لاپتہ کیا ہے۔ جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی اور دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم ”اے پی ڈی پی” جیسی انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیریوں کے بھارتی فوج کی حراست میں لاپتہ ہونے کے واقعات کو دستاویزی شکل دینے پر سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں خرم پرویز اور پروینہ آہنگر کو بین الاقوامی فورموں پر کشمیریوں کی آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے غیر قانونی طور پر قید اور دیگر پابندیوں کا سامنا ہے۔کشمیر میں انسانی حقوق اور انصاف کے بارے میں انٹرنیشنل پیپلز ٹربیونل کی تحقیقات میں اجتماعی قبروں میں 2 ہزار 9 سو سے زائد کشمیریوں کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا جن میں اکثریت کو مجاہدین قرار دیکر شہید کیا گیا۔ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔دوران حراست لاپتہ ہونے والے کشمیریوں کے خاندان خاص طور پربیویوں کو نفسیاتی، سماجی اور معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ کانگریس کے مقررین نے عالمی برادری پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا اور کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور گمنام اجتماعی قبروں کی فوری آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔