پاکستان کا افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے بیان پر سخت ردعمل، الزامات مسترد کردیے
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پاکستان کا افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے بیان پر سخت ردعمل، الزامات مسترد کردیے WhatsAppFacebookTwitter 0 12 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے تمام الزامات مسترد کردیے ہیں۔
وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے الزامات پاکستان پر ملبہ ڈالنےکی کوشش ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یو این مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی، القاعدہ، داعش سمیت 2 درجن سے زائد دہشتگرد گروپ آپریٹ کر رہے ہیں جبکہ افغانستان 2024 میں داعش کی بھرتیوں اور سہولت کاری کا مرکز رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عبوری افغان حکام دہشتگردی کے بنیادی ڈھانچے اور افغان سر زمین کو دوسرےممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنےکے لیے اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے
پڑھیں:
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس ان کے گلے کی ہڈی بن گئی
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے عہدے پر چند آخری دن ان کے گلے کی ہڈی بن گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق خاص طور پر گزشتہ 48 گھنٹے انٹونی بلنکن کے لیے انتہائی متنازع، بے عزتی اور شرمندگی والے رہے۔
انہیں غزہ اور اسرائیلی جنگ پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن ممکنہ طور پر اپنی الوداعی پریس کانفرنس کو یادگار اور اچھا بنانا چاہتے تھے لیکن وہ ان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گئی۔
حال ہی میں پریس کانفرنس میں موجود 2 صحافیوں اور ایک خاتون نے غزہ جنگ پر شدید احتجاج کیا اور انٹونی بلنکن کو خوب کھری کھری سنائی۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس کے دوران افرا تفری بھی پھیل گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس کانفرنس میں امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن غزہ میں 15 ماہ کی جنگ کے دوران بائیڈن انتظامیہ کے فیصلوں اور پالیسیوں کا دفاع کر رہے تھے کہ اس دوران صحافی سام حسینی نے بولنا شروع کیا اور خوب کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر آئی سی جے (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) تک ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ اسرائیل نسل کشی اور قتل و غارت کر رہا ہے اور آپ مجھے اس عمل کا احترام کرنے کو کہہ رہے ہیں؟
اس موقع پر یہ معاملہ ختم ہونے لگا تھا تاہم چند لمحوں بعد صحافی خاموش بیٹھا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار ان کی طرف آئے اور انہیں وہاں سے زبردستی اٹھانا کر باہر لے جانے لگے۔
صحافی اس دوران کہتے رہے کہ چھوڑو مجھے، مجھے تکلیف ہو رہی ہے، کیا تم اس کو آزاد میڈیا کہتے ہو؟ میرے ساتھ بدتمیزی مت کرو، مگر اہلکاروں نے انہیں گھسیٹا اور اٹھا کر باہر لے گئے۔
اس موقع پر صحافی نے غصے سے امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کو مجرم بھی کہا۔
اس واقعے کے بعد پریس کانفرنس والے کمرے میں خاموشی چھا گئی اور امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ میں امریکا کی پالیسیوں کا دفاع جاری رکھا۔
انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے لیے امریکا کی حمایت کا دفاع کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بعد ازاں امریکی وزیرِ خارجہ جیسے ہی اگلے سوال کی طرف بڑھنے لگے تو اس موقع پر ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ جب مئی میں معاہدہ ہو گیا تھا تو پھر آپ غزہ میں بم کیوں برسا رہے تھے؟
اس کے بعد صحافی نے امریکی وزیرِ خارجہ سے کئی سوالات کیے اور انہیں صہیونی قرار دے دیا۔
صحافی زور زور سے پوچھتے رہے کہ آپ نے میرے دوستوں کا قتلِ عام کیوں ہونے دیا؟ آپ نے ان کے گھر کیوں تباہ ہونے دیے؟
اس موقع پر محکمۂ خارجہ کے اہلکار انہیں بھی زبردستی وہاں سے اٹھا کر باہر لے گئے۔
صحافی نے جاتے ہوئے انٹونی بلنکن کو ’نسل کشی کا سیکریٹری‘ قرار دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے سسر اور آپ کے دادا اسرائیل کے حمایتی تھے، کیا آپ اسرائیل سے سمجھوتہ کر رہے ہیں؟
صحافی نے یہ بھی کہا کہ آپ نے ہمارے زمانے کے ہولوکاسٹ کو کیوں ہونے دیا؟ آپ کی وراثت کو نسل کشی ہونے پر کیسا لگتا ہے؟