راجا پورس اور سکندر اعظم کے کرداروں کو دیومالائی مقام حاصل ہے۔دونوں کے درمیان لڑی جانے والی لڑائی کے بارے میں بھی تاریخ میں کئی طرح کی کہانیاں درج ہیں۔مختلف مورخین میں کئی طرح کا اختلاف ہے یہاں تک کہ اس جنگ کے نتیجے پر بھی اختلاف پایا جاتاہے لیکن راجا پورس کے ہاتھیوں والے واقعہ پر سب کا اتفاق ہے۔کہتے ہیں کہ جب کامیابیاں ہاتھ آنا شروع ہوجائیں تو انسان خاموش نہیں بیٹھتا ۔وہ مزید کامیابیوں کا پیچھا کرنے لگتا ہے۔کچھ ایسا ہی حال سکندراعظم کا تھا۔سکندرنے یونان کے قریب کے علاقے فتح کرلیے تو اس پرپوری دنیا فتح کرنے کی دھن نے سواری شروع کردی۔سکندرکا حوصلہ بڑھنے اور پوری دنیا کو فتح کرنے کی لگن کے پیچھے ایک اور بڑی کامیابی کو بیان کیا جاتا ہے اور وہ سکندرکاسلطنت فارس کے بادشاہ دارا سوم کو شکست سے دوچار کرناتھا۔
یہ وہ دور تھا جب دنیا کے نقشے پر یونان کے ساتھ ساتھ فارس (ایران)کی سلطنت وسیع بھی تھی اور اس کے عزائم توسیع پسندانہ بھی تھے۔دارا سوم نے لڑتے لڑتے یونان کو زیرنگیں کرنے کا منصوبہ بنایا تو اس کا سامنا سکندراعظم سے ہوگیا۔اس لڑائی میں سکندریونانی نے اپنی سلطنت کو بچالیا اور دارا سوم کی ایک بڑی فوج اور چوٹی کے جنگجووں کو شکست دے دی ۔اس فتح کے بعد سکندر کو سکندراعظم کا خطاب دیا گیا۔یہی وہ فتح تھی جس نے سکندرکا حوصلہ اتنا بلند کردیا تھا کہ اس نے ایشا کو فتح کرنے کی ٹھان لی۔بعض مورخین کے مطابق سکندراعظم 334قبل مسیح میں ایشا کی مہم جوئی پر روانہ ہوااور اس دوران اس نے کئی فتوحات حاصل کیں اور مفتوحہ علاقوں پر اپنی فتح کے جھنڈے گاڑتا ہوا آگے بڑھتا چلا گیا۔
326قبل مسیح میں سکندردریائے جہلم اور چناب کے درمیان قائم راجا پورس کی سلطنت پر حملہ آور ہوا۔ راجا پورس بھی سکندر کی ٹکر کا جنگجو تھا۔اس نے سکندر کی فتوحات کے قصے سن رکھے تھے لیکن وہ ان قصوں سے بالکل بھی مرعوب نہیں تھا۔ اس کو سکندر کے حملے کی اطلاع ملی تو اس نے 30ہزار کی فوج کو سکندر سے مقابلے کا حکم دیا۔راجا پورس کی فوج میں چار ہزار گھوڑوں کے ساتھ ساتھ سیکڑوں ہاتھی بھی تھے۔راجا پورس کے ہاتھی ایسا ’’سٹریٹجک اثاثہ‘‘ تھے کہ جن کی وجہ سے راجا پورس کی سلطنت قائم تھی ۔ راجا پورس کی شہرت ہی یہ تھی کہ اس کی فوج میں ہاتھی ہیں اور اس دورمیں ہاتھیوں کا مطلب ناقابل شکست فوج ہوتی تھی کیونکہ ہاتھی پر بیٹھے فوجی تک کسی بھی پیدل یا گھڑسوار کا پہنچنا ہی ممکن نہیں ہوتا اس لیے ہاتھی سوار فوجی کو ہمیشہ دشمن پر برتری رہتی ہے۔
تاریخی روایات کے مطابق راجا پورس نے اس جنگ میں سکندرکو ناکوں چنے چبوادیے تھے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سکندر اپنی شکست تسلیم کرکے یہاں سے جانے کے لیے تیار ہورہا تھا کہ پھر ایسا سانحہ ہوا جس نے راجا پورس کی فتح کو شکست میں بدل دیا ۔
ہمارے دوست سینئر صحافی حفیظ ظفر صاحب تھے ان کا کچھ عرصہ قبل انتقال ہوگیا ۔وہ تاریخ میں بہت زیادہ دلچسپی لیتے تھے ۔بطور صحافی شوبز پر بھی لکھتے تھے اور تاریخ پر بھی ۔میرے ساتھ ایکسپریس نیوز میں کولیگ رہے ۔وہ سکندر اور راجا پورس کے بہت سے قصے سنایا کرتے تھے ۔بعد میں میں نے ایک اخبار میں ان کا تفصیلی مضمون بھی اسی موضوع پرپڑھا۔وہ لکھتے ہیں کہ تاریخ میں پہلی بار سکندر کو اپنی شکست سامنے دکھائی دینے لگی تھی ۔ دنیا کو فتح کرنے کا خواب لیے یونان سے نکل کر ایشیا میں آنے والا سکندر راجا پورس کے سامنے ڈھیر ہونے والا تھا کہ پھر وہ سانحہ ہوگیا جوآج محاوروں کی صورت بیان کیا جاتا ہے۔ پورس کے وہ ہاتھی جو اس کی سب سے بڑی طاقت اور ’’سٹریٹجک اثاثہ‘‘ تھے وہی ہاتھی اس کی سب سے بڑی کمزوری بن گئے۔ ہاتھیوں نے اپنا رخ دشمن کی بجائے اپنی ہی فوج کی طرف کر لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پورس کے اپنے ہاتھیوں نے راجا پورس کی فتح کو شکست میں بدل دیا۔ ہاتھیوں نے اپنی ہی فوج کے پیدل اور گھڑ سواروں کو برباد کر دیا۔ پورس کی اپنی فوج ہی بھاگ کر جانیں بچانے لگی اور سکندر کو آخری دھکے کا موقع مل گیایوں سکندر پنجاب میں شکست سے بچ گیا۔
اس سے آگے بھی کئی کہانیاں ہیں کہ سکندر کی یہ جنگ آخری جنگ ثابت ہوئی اور وہ اسی جنگ میں زخمی ہوااور زندگی کی جنگ بھی ہارگیا۔اس جنگ کا مرکزی کردار وہ ہاتھی تھے جو راجا کی سب سے بڑی طاقت تھے لیکن ایک وقت ایسا آیا کہ وہ طاقت راجا کی سب سے بڑی کمزور بن گئے ۔جب اوریہاں ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے دنیا کو پورس کے ہاتھی یاد آجاتے ہیں۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آج مجھے کیوں پورس کے ہاتھی یاد آرہے ہیں تو مجھے پاکستان اور تحریک انصاف اور جناب عمران خان کا سوشل میڈیا آج کل پورس کے ہاتھی دکھائی دے رہا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل میڈیا کو ایک سائنس کی حد تک اپنے حق میں استعمال کیا ہے۔ سوشل میڈیا اس جماعت کا’’سٹریٹجک اثاثہ ‘‘ ہے بالکل ایسا ہی اثاثہ جیسا راجا پورس کے پاس ہاتھی اس کا اثاثہ تھے۔ پی ٹی آئی نے اس سوشل میڈیا کو اپنے مخالفین کی پگڑیاں اچھالنے اور کردار تہہ وبالا کرنے کے لیے دل کھول کر استعمال کیا ہے لیکن اب یوں لگ رہا ہے کہ اس کی افادیت کم اور اپنی پارٹی کے لیے نقصان زیادہ ہونے لگا ہے۔حالیہ مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ بھی یہی سوشل میڈیا اور خاص طورپر جناب عمران خان صاحب کے ایکس ہینڈل سے کی جانے والی ٹویٹس ہی بن رہی ہیں۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ جناب عمران خان کو ان ’’سوشل ہاتھیوں ‘‘ کی مکمل پشت پناہی اور ’’آشیر باد‘‘ حاصل ہے اور یہ جو بھی آگ اگلتے یا شعلہ بیانی فرماتے ہیں اس کو عمران خان کی تائید و تسلی حاصل ہوتی ہے لیکن اب یہ سلسلہ نقصان دینے لگا ہے۔یہ سوچ صرف میری یا عام پاکستانی کی ہی نہیں ہے بلکہ خود پی ٹی آئی کی دستیاب قیادت جس کو جناب عمران خان نے اپنے لیے کچھ ریلیف حاصل کرنے کا مشن سونپ رکھا ہے وہ بھی شکوہ کناں ہیں۔
خبریں یہ بھی آئی ہیں کہ دستیاب قیادت نے عمران خان صاحب سے درخواست کی ہے کہ سوشل میڈیا کی بمباری یا ’’اُن‘‘ سے ریلیف کے لیے بات چیت، دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے سے ہی بات بنے گی اس کے جواب میں جناب عمران خان نے فی الحال تو اپنے’’سوشل ہاتھیوں‘‘ کو پیچھے ہٹانے سے انکار کیا ہے ۔جس کا نتیجہ مذاکرات کے تعطل کی صورت میں سامنے ہے ۔لیکن حالات اور واقعات یہی بتارہے ہیں کہ عمران خان وہ غلطی نہیں کریں گے جو راجا پورس نے اپنے ہاتھیوں کو کھلا چھوڑ کر کی تھی ۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: راجا پورس کی راجا پورس کے کی سب سے بڑی سوشل میڈیا فتح کرنے کو شکست ہیں کہ کے لیے
پڑھیں:
تینوں بہنوں اور سلمان اکرم راجا کو عمران خان سے ملنے سے روک دیا گیا
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران عمران خان کی بہنوں اور سلمان اکرم راجا کو عمران خان کے ساتھ ملاقات سے روک دیا گیا۔
عمران خان کی تینوں بہنیں ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچیں، لیکن حکام کی جانب سے انہیں ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر احتجاجاً علیمہ خان جیل کے باہر سڑک پر بیٹھ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان سے ملاقات کون کرے گا؟ فیصلہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کرے گی
آج اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا دن تھا، اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا اور فیصل چوہدری سمیت دیگر قیادت اڈیالہ جیل پہنچی، جبکہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کے لیے بھی ان کے فیملی ممبران اڈیالہ جیل آئے۔
علیمہ خان نے عمران خان سے ملاقات کے لیے نہ جانے دینے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس بار ہم ملاقات کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں جہاں روکا گیا ادھر ہی بیٹھ جائیں گے، آج پولیس کا ناکہ جیل سے مزید دور کردیا گیا ہے، ہم سوچنے پر مجبور ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ملاقات نہیں کرائی جارہی۔
علیمہ خان نے کہاکہ پولیس کو واضح بتا دیا ہے کہ ہماری ملاقات نہ کرائی گئی تو واپس نہیں جائیں گے، ہم بحیثیت فیملی ملاقات کے لیے آئے ہیں اور پارٹی کو کہا ہے کہ وہ ہمارے لیے بات نہ کریں۔
عمران خان کی ہمشیرہ نے کہا کہ اگر کوئی ہمیں گرفتار کرنا چاہتا ہے تو کرلے، کوئی تماشا نہیں لگایا جائے گا۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہاکہ لگتا نہیں کہ آج بھی ملاقات کرائی جائے گی کیوں کہ انہوں نے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملاقات نہ کروا کر ہائیکورٹ کے احکامات کی مسلسل توہین کی جارہی ہے، ہم نے توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں لیکن شاید عدالت کو فرصت ہی نہیں مل رہی۔
انہوں نے مزید کہاکہ مجھے نہیں معلوم بیرسٹر گوہر مجھ پر کیوں تنقید کررہے ہیں، میں نے تو اصول کی بات کی کہ ملاقات کے لیے وہی جائےگا جس کا لسٹ میں نام ہوگا۔
سلمان اکرم راجا نے کہ آئندہ لسٹ کے بغیر ملاقات کرنے والے کو پارٹی سے منحرف سمجھا جائےگا، کچھ دوست اس لیے سیخ پا ہیں کہ میں نے لسٹ کے بغیر ملاقات کرنے والوں پر سوال کیوں اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان سے ملاقات نہ ہونے تک علیمہ خان کا اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھنے کا اعلان
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے عمران خان کی تینوں بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی، پھر احتجاج پر دو بہنوں کو ملاقات کی اجازت ملی تو انہوں نے یہ کہہ کر اندر جانے سے انکار کردیا تھا کہ ہم تینوں نے اکٹھے ملاقات کرنی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل بیرسٹر گوہر پاکستان تحریک انصاف پولیس پی ٹی آئی جیل حکام روک دیا گیا سلمان اکرم راجا عمران خان عمران خان بہنیں ملاقات وی نیوز