اُڑان پاکستان ۔۔۔۔۔ ایک خواب
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کی معاونت سے معاشی ترقی منصوبے ’’اُڑان پاکستان‘‘ کا آغاز کردیا گیاہے۔ اُڑان پاکستان منصوبہ ان شاء اللہ 2029ء تک 3ٹریلین اور 2035ء تک 10ٹریلین ڈالرزکی معیشت بنانے کے لیے ایک جامع روڈمیپ کے طورپر کام کرے گا۔ وزیرِاعظم میاںشہباز شریف نے 5ایز برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، شفافیت اور خودمختاری پرتوجہ مرکوز کرتے ہوئے دائمی معاشی مسائل سے نمٹنے کی خاطر 5سالہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ پروگرام کاآغاز کردیا ہے۔ اِس منصوبے کاآغاز وفاقی وزراء اور چاروں صوبوں کے نمائندوں کی موجودگی میں اسلام آبادمیں کیاگیا۔ وزیرِاعظم نے فرمایاکہ آئی ٹی، زراعت، کان کنی اور معدنیات کے شعبوں کی ترقی سے متعلق 5سالہ منصوبے کی کامیابی قومی اتحاد، سیاسی ہم آہنگی، سیاسی جماعتوں، اداروں اور تمام سٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں سے منسلک اور مربوط ہے۔ اِس منصوبے کے تحت سالانہ 60ارب ڈالرزکی برآمدات کاہدف رکھاگیا ہے۔
اُڑان پاکستان فی الحال توایک دِل خوش کُن خواب ہی ہے جس کی تعبیربھی ان شاء اللہ ایسی ہی ہوگی لیکن 54ماہ کے بعد 10جنوری کو پی آئی اے نے اسلام آبادسے پیرس کے لیے پہلی اُڑان بھرچکی۔ یورپی یونین کی پابندی کے خاتمے کے بعد اب پی آئی اے کی پروازیں دوبارہ شروع ہوجائیں گی۔ پیرس کے لیے طیارے میں323 سیٹوں کی گنجائش تھی جوپہلے ہی بُک ہوچکی تھیں۔ اِس طرح پی آئی اے کو 11کروڑ روپے سے زائدکا نہ صرف ریونیو حاصل ہوگا بلکہ یورپی آپریشنزکی تقریباََ ساڑھے 4سالہ معطلی بھی ختم ہوگئی۔ پیرس پہنچنے پرپی آئی اے کے مسافروں کا شاندار استقبال ہوااور ایئرپورٹ پرکیک کاٹنے کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔سوال یہ ہے کہ یہ معطلی کیوںاور کیسے ہوئی؟۔ مئی2020ء میں کراچی میں ہونے والے پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کی وجہ سے یہ معطلی عمل میں آئی۔ 25جون 2020ء کواُس وقت کے وزیرِہوابازی غلام سرور خاںنے پارلیمنٹ میں بیان دیاکہ 262پاکستانی پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیںجن میں سیرین ایئرکے 10اور ایئربلیو کے 9کپتان بھی شامل ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ پی آئی اے کے 148پائلٹس گراؤنڈ اور 128کے خلاف انکوائری مکمل ہوچکی اورجوپائلٹ ریکروٹ ہوئے وہ سب 2018ء سے پہلے کے 2ادوار کے لوگ ہیں۔ وزیرِہوابازی کے اِس بیان کے بعد 30جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپی ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے معطل کردیئے۔ اِس کے بعد برطانیہ نے بھی PIAکی پروازوں پرپابندی عائد کردی۔ ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعدتمام پاکستانی پائلٹس کوگراؤنڈ کردیا۔ اِس کے علاوہ ملائیشیا اور متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹیز نے بھی وہاں کام کرنے والے پائلٹس اور فلائیٹ آپریشن افسران کے لائسنس کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستانی حکام کوخطوط لکھ دیئے۔ بعدازاں تحقیقات سے ثابت ہواکہ وزیرِہوابازی کابیان غلط تھااور محض چند پائلٹس کے لائسنس ہی مشکوک تھے۔ اِس پر اُس وقت کے وزیرِاعظم عمران خاںنے بھی تسلیم کیاکہ اِس معاملے کومِس ہینڈل کیاگیا۔ اٹارنی جنرل نے بھی عدالت میں غلطی تسلیم کی اور اسلام آبادہائی کورٹ نے کہاکہ غلام سرورکا بیان لاپرواہی پرمبنی تھا۔ سوال مگریہ ہے کہ جوشخص پاکستان کی بدنامی کاباعث بنااور ڈانواںڈول PIAکو مکمل طورپر برباد کرگیا، کیااُس کے لیے کوئی سزا نہیںاور کیاوہ قومی مجرم نہیں؟۔ آج PIAکا یہ حال ہے کہ اِس کاکوئی خریدار نہیں حالانکہ یہی وہ ایئرلائن ہے جس کانعرہ بجاطور پر ’’باکمال لوگ، لاجواب سروس‘‘ تھا۔ یہی وہ ایئرلائن ہے جس کے ہاتھوں متحدہ عرب امارات کی ایمرٹس ایئر تشکیل پائی لیکن کچھ لوگوںکے ذاتی مفادنے اِس کی تباہیوں کی داستان رقم کی۔
آج PIAاُڑان بھرچکی اور اُمیدِواثق کہ اُڑان پاکستان منصوبہ بھی ان شاء اللہ بہت جلداپنی رفعتوں کوچھونے لگے گا کیونکہ جن لوگوں کے ہاتھ میںیہ منصوبہ ہے اُن کی نیت نیک، محنت انتھک اورلگن بے حساب۔ وجہ یہ کہ یہی وہ حکومت ہے جوڈیفالٹ ہوتے پاکستان کی نیّا کوکنارے تک لے آئی جس کی تعریف اُس کے ازلی و ابدی دشمن عمران خاںنے بھی کی۔ اڈیالہ جیل میںبیٹھے بانی کی یہ خواہش کہ پاکستان کے 3ٹکڑے ہوجائیں، ایٹمی پروگرام کیپ ہوجائے اور پاکستان ڈیفالٹ کرجائے لیکن اُس کی یہ خواہش ہمیشہ تشنہ ہی رہے گی۔ اُس نے اوورسیز پاکستانیوں کوحکم دیاکہ وہ پاکستان میںترسیلاتِ زَر کم ازکم بھیجیں لیکن ہوایوں کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستانیوں نے دسمبر 2024ء میںہی 3.
یوںتو ہم سوشل میڈیاپر سُنتے چلے آرہے ہیںکہ حکومت نے صرف چندماہ میں پاکستان کی تاریخ کاسب سے زیادہ قرض لیااور بانی تحریک کے لیے اپنے دلوںمیں نرم گوشہ رکھنے والے اِس جھوٹ پریقین بھی کرتے آرہے ہیں لیکن اصل حقیقت کچھ اورہے۔ گورنرسٹیٹ بنک جمیل احمدنے اپنے ایک بیان میںبتایا کہ گزشتہ اڑھائی سال میں غیرملکی قرض میںکوئی اضافہ نہیں ہوا۔ اُنہوںنے یہ بھی بتایاکہ رواں مالی سال میںکم ازکم 35ارب ڈالرکی ترسیلات آئیں گی۔ قلیل عرصے کے لیے 8ارب ڈالرکا پوراقرض بھی واپس کردیا گیاہے۔ گورنرسٹیٹ بنک کے اِس بیان کے بعداُمید بندھ چلی ہے کہ شرح سودبھی بہت جلد 9فیصد یعنی سنگل ڈیجٹ تک پہنچ جائے گی۔ صاف ظاہرہے کہ جب شرح سود سنگل ڈیجٹ تک پہنچے گی تومعیشت کاپہیہ تیزی سے رواں ہوجائے گا۔ شاید اِسی لیے وزیرِاعظم میاں شہبازشریف باربار کہتے آرہے ہیںکہ موجودہ IMFپروگرام آخری ہوگا جس کے بعد ہم اُسے خُداحافظ کہہ دیںگے۔ ہوناتو یہ چاہیے کہ پوری قوم ’’اُڑان پاکستان‘‘ منصوبے کی کامیابی کے لیے متحد ہوجائے کہ اِسی میں سب کابھلا ہے لیکن کیا عمران خاںبھی ملک وقوم کی بہتری کے لیے اپنی ضِد، انا اور نرگسیت کو تیاگ کراِس منصوبے میں شامل ہوسکیں گے؟۔ ہمیں تواِس کی اُمیدکم کم ہی نظر آتی ہے لیکن شاید ۔۔۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ا ڑان پاکستان پی ا ئی اے نے بھی کے لیے کے بعد
پڑھیں:
ٹی پی ایل پراپرٹیز منصوبے کا آغاز
کراچی (کامرس رپورٹر)ٹی پی ایل پراپرٹیز کے تحت The Mangrove کے نام سے منصوبے کی تعارفی تقریب کا انعقاد کراچی کے مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ٹی پی ایل کے گروپ سی ای او علی جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بہترین انجنئرز اور عالمی معیار کی ٹیمز موجود ہیں، بین الاقوامی سطح پر بھی منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں The Mangrove کے نام سے 15 ملین اسکوائر فٹ پر گیٹڈ کمیونٹی منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے، منصوبہ 70 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہوگا جس میں 14 ایکڑ پر پارک قائم ہوگا۔تقریب میں شرکا کو ٹی پی ایل کے مستقبل کے منصوبوں سے آگاہ بھی کیا گیا۔علی جمیل نے بتایا کہ منصوبے میں رہائشی اور کمرشل عمارتیں تعمیر کی جائیں گی اور رہائشیوں کے لیے کھیل سمیت بہترین سہولیات دستیاب ہوں گی۔