Nai Baat:
2025-04-16@22:51:35 GMT

پی ٹی آئی سے مذاکرات کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

پی ٹی آئی سے مذاکرات کیوں؟

عام حالات میں تو مذاکرات کو سیاسی نظام کے استحکام اور روانی کے لیے ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے کامیاب مذکرات اور اس کے نتیجہ میںمیثاق جمہوریت کے دستخط ہونے کے ثمرات آج بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں ، لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات ، وہ بھی اس وقت، نہ تو سمجھ میں آنے والی بات ہے اور نہ ہی ان سے کوئی خاص امید رکھی جانی چاہے۔

اگرچہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کو بعض تجزیہ کار اور سیاسی پنڈت ایک خوش آئند قدم قرار دے رہے ہیں لیکن جو لوگ مسٹر عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے رویوں اور سوچ سے اچھی طرح آگاہ ہیں کم از کم وہ تو پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اول تو اس قسم کے مذاکرات کی کامیابی کے امکانات ہی کافی کم ہیں اور اگر کسی طور یہ کامیاب ہو بھی جائیں تو اس کے اثرات دیر پا نہیں ہوں گے۔

پاکستان کی سیاست کا عمومی جائزہ لیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ اس میں کرپشن ، بڑھک بازی اور ہلڑ بازی کی گنجائش کافی زیادہ ہے اور بدقسمتی سے اسی قسم کی سرگرمیوں میں ملوث کردار ہی سیاست کے میدان میں زیادہ کامیاب نظر آتے ہیں۔
سیاسی پارٹیوںکا مذکورہ بالا سرگرمیوں میں کردار کوئی ڈھکی چھپی بات تو نہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ چند سال میں پاکستان تحریک انصاف نے کرپشن، بے ایمانی، جھوٹ اور یو ٹرن کے ساتھ ساتھ ریاست کے ساتھ دشمنی نبھانے کا جو سلسلہ قائم کیا ہے اس کی پہلے کوئی مثال موجود نہ تھی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ کچھ برس سے پاکستان میں، خاص طور پر 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالہ سے، سیاسی ہنگامہ خیزی کا مرکز رہی ہے۔ یہ تاریخیں ملک کے سیاسی اور سماجی تانے بانے میں پی ٹی آئی کے کردار کے بارے میں تاثر کو تشکیل دینے میں اہم ہیں۔نو مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد بڑے پیمانے پر تشدد، توڑ پھوڑ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے واقعات رونما ہوئے۔ مظاہرین نے راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) اور لاہور اور پشاور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہوں سمیت ریاستی طاقت کی علامتوں کو نشانہ بنایا۔

اس دن ہونے والی لاقانونیت کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی، حتیٰ کہ ناقدین نے پی ٹی آئی کی قیادت پر ریاست کی سالمیت پر حملے کے لیے اکسانے والوں کا لیبل تک لگا دیا۔
ہمیں یاد ہے کہ یہی سیاسی جماعت سال 2014 میں صرف اور صرف اقتدار کے حصول کا ٹارگٹ پورا کرنے کے لیے دھرنا کے نام پر 126 دن تک وفاقی دالحکومت کو مفلوج بنا کر بیٹھی رہی تھی۔ اس کے علاوہ یہی جماعت ایک کامیاب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے نکالے جانے کے بعد متعدد بار اسلام آباد پر یلغار کرنے اور اسے مفلوج بنانے کی ناکام کوششیں بھی کر چکی ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ ملک کی اقتصادی صورتحال کو نقصان پہنچانے کے لیے بین الاقوامی ادروں کو خط لکھنا اور سول نافرمانی کی کالیں دینا بھی اسی سیاسی پارٹی کا خاصہ رہا ہے ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ چونکہ پی ٹی آئی جھوٹ اور یو ٹرن کی چیمپین بھی گردانی جاتی ہے اسی وجہ سے انہوں پہلے تو اپنے کارکنان کو ورغلانے اور بھڑکانے کے بعد ریاستی اداروں پر حملے کروائے اور پھر ریاستی اداروں کے حرکت میں آنے کے بعد ان بلوائیوں سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اعلان بھی کر ڈالا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے ہتھکنڈے پاکستان کے سیاسی کلچر میں ایک خطرناک نظیر کی عکاسی کرتے ہیں۔

ٖغرض ایک بات تو طے ہے کہ ریاست کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں پی ٹی آئی کسی بھی سطح تک جا سکتی ہے۔ یہ بھی کوئی ماننے والی بات نہیں کہ پاکستان کے ریاستی ادارے اتنے کمزور ہیں کہ اس قسم کی صورتحال کو مکمل طور پر کنٹرول نہ کر سکیں، تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب تک انہیں کھلی چھٹی کیوں ملی ہوئی ہے؟
اس کی دو بنیادی اور موٹی وجوہات سمجھ میں آتی ہیں پہلی یہ کہ اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث کرداروں نے تحفظ کے لیے اپنے اوپر ایک سیاسی جماعت کی چھتری تانی ہوئی ہے اور جب بھی ریاستی سطح پر ان کے خلاف کوئی ایکشن ہونے لگتا ہے ہے تو ان کا پراپیگنڈہ سیل اسے سیاسی استحصال کا رنگ دے کا بچت کا کوئی پہلو نکال لیتا ہے ۔ اس وقت بھی ریاستی اداروں پر حملے کرنے ، انہیں نقصان پہنچانے اور سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈا کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار افراد کو سیاسی قیدی بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

دوسری وجہ بین الاقوامی پراپیگنڈا ہے جس کا ٹھیکہ وسیع فنڈز کے عوض بڑی بڑی لابسٹ فرموں کو دیا گیا ہے جو یورپ، برطانیہ اور امریکہ جیسے ممالک میں میڈیا اور سیاسی حلقوں کے ذریعے یہ تاثر قائم کرنے کی کوششیں کرتی ہیں کہ اگر ان ہلڑ بازوں اور تخریب کاروں کے خلاف کوئی کاروائی ہوئی تو وہ بہت بڑا ظلم، ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔

شائد یہ اسی پراپیگنڈا اور بین الاقوامی پریشر کا اثر ہے کہ حکومت اور ریاست آج پی ٹی آئی سے مذاکرات پر مجبور ہیں اور انہیں مختلف حیلے بہانوں سے ریلیف دینے پر بھی غور ہو رہا ہے۔ اگر ریاستی اداروں پر حملے کرنا اور انہیں نقصان پہنچانا اور ڈیوٹی پر موجود سرکاری اہلکاروں کو شہید کرنا قابل معافی جرم قرار پا گیا ہے اور اس قسم کے واقعات میں ملوث افراد سے مذاکرات بھی ہونے لگے ہیں اور انہیں ریلیف بھی دیا جا نے لگا ہے تو کیا یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کل اسی قسم کی سہولت پاکستانی طالبان اور فتنہ الخوارج جیسے کرداروں کو بھی حاصل ہو گی؟
سانحہ نو مئی اور 26نومبر کے ذمہ داروں کے خلاف ریاست کے ایک مستحکم رویہ سے ریاست کی مضبوطی کا جو تاثر ابھرا تھاحکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات اور ریاست پر حملہ آور ہونے والوں کے لیے لچکدار رویہ کی وجہ سے شائد وہ ضائع ہونے کو ہے۔

اگر حکومت میں شامل جماعتیں بالخصوص پاکستان مسلم لیگ (نواز) یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی سیاسی ساکھ کو داو پر لگا کر ملک کو درپیش بدترین معاشی مشکلات کے دوران حکومت سنبھالی تھی تو میرا خیال ہے کہ انہیں پی ٹی آئی سے مذاکرات اور انہیں کسی بھی قسم کا ریلیف دینے سے انکار کر کے اس قسم کی قربانی ایک مرتبہ پھر سے دینی چاہیے تھی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف ریاستی اداروں پی ٹی ا ئی کے سے مذاکرات کے واقعات اور انہیں پر حملے کے ساتھ ہے اور کے لیے کے بعد قسم کی ہیں کہ

پڑھیں:

سیاسی نظام  میں آرمی چیف جیسا لیڈر ہونا چاہیے ،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی: فیصل واوڈا

کراچی (ویب ڈیسک) سینیٹرفیصل واوڈا نے کہا ہے اوورسیز پاکستانیوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے لیے آج جو نعرے لگائے ،وہ ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہے ہیں،آرمی چیف بہت  کمانڈ اینڈ کنٹرول میں نظرآئے،وہ جذباتی بھی تھے،وہ ملک کو معمول کی سطح پر لے آئے ہیں،ہمارے سیاسی نظام میں ایسالیڈرہوناچاہیے،پاکستان  میں کاپر نکل آیا ہے،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی۔

ایکسپریس کے مطابق نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مئی  2025ء بہت اہم ہے اچھی خبریں آئیں گی،وفاقی وزیرخزانہ اچھا کام کررہے ہیں، پاکستان کی ترسیلات زر مارچ میں بڑھ کر4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں،اب پی ٹی آئی کہاں ہے؟، عالمی طور پر ریورسل  ہونے والا ہے۔

لائسنس بنوانے آیا شہری موٹرسائیکل سے ہی ہاتھ دھو بیٹھا

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو سب نے چھوڑدیا۔آرمی چیف ،پاکستان کے رونالڈو ہیں،گول کررہے ہیں،جس کا کریڈٹ سب لے رہے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کے پاس ایک بھی لیڈر ایسا نہیں جو ایسے بات کرسکتا ہو۔ فضل الرحمٰن سے احترام کا رشتہ ہے۔پی ٹی آئی کا ٹرمپ کارڈ کہاں گیا؟امریکہ سے اس کیلئے فنڈنگ کرنے والے بھی آج کنونشن میں موجود تھے کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں ایک سپہ سالار ملک کومشکلات سے نکال رہا ہے اور وہ وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مائنز اور منرل کا کام کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا۔پی ٹی آئی والے امریکہ جا کر الیکشن لڑیں،یہاں تو نہیں لڑسکتے اور نہ جیت سکتے ہیں،

کشتی ڈو بنے  کے واقعہ ، جاں بحق   پاکستانیوں سے متعلق  دفتر خارجہ کا بیان بھی سامنے آ گیا

انہوں نے ترسیلا ت زر،آئی ایم ایف،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی رکاوٹیں ڈالیں جو ختم ہوگئیں، سول نافرمانی کرنا تھی ،چیف کو بدنام کرنا تھا،وہ سب گیا۔2018ء میں آر ٹی ایس بٹھا کرالیکشن جتایاگیا۔میرا تجزیہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دے گی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں رہتےہوئےتمام سیاسی جماعتیں اپنےحقوق کی جنگ لڑسکتی ہیں، مولانافضل الرحمان
  • سیاسی نظام  میں آرمی چیف جیسا لیڈر ہونا چاہیے ،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی: فیصل واوڈا
  • سول سوسائٹی گروپ کا مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کا مطالبہ
  • پیپلز پارٹی رہنما سینیٹر پلوشہ خان کے والد انتقال کر گئے
  • سیاسی استحکام کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا: احسن اقبال
  • دہشت گردی، بڑا چیلنج
  • امریکی اندھا دھند محصولات سے عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، چینی ریاستی کونسل
  • سوشل میڈیا، گلوبل سیفٹی انڈیکس اور پاکستان کی حقیقت
  • بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟
  • بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا