عمران خان کی ٹوئٹ، پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات سے مذاکرات کا معاملہ اٹک گیا، اعجاز الحق
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
عمران خان کی ٹوئٹ، پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات سے مذاکرات کا معاملہ اٹک گیا، اعجاز الحق WhatsAppFacebookTwitter 0 12 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے والی حکومتی ٹیم کے رکن اعجاز الحق نے مذاکرات میں تعطل کی وجہ عمران خان کے ٹوئٹ اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات کو قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے دونوں فریقین کوصبر وتحمل سے کام لینے کامشورہ بھی دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اچھے ماحول میں ملاقات ہورہی ہے تو ایسے میں ایک دوسرے پر حملے کرنے سے معاملات خراب ہوتے ہیں اور پھر عمران خان صاحب کی ٹوئٹ بھی آگئی جس کا یہ بھی نہیں پتہ کہ وہ کون استعمال کررہا ہے۔
اعجاز الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے پریس کانفرنس میں مذاکراتی عمل سے متعلق مثبت گفتگو نہیں کی گئی، انہوں نے دھمکی آمیز لحجہ اختیار کیا جس سے معاملات کو آگے لے جانا مشکل ہوجاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تیسرے اجلاس سے متعلق ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اگر ملاقات ہوئی تو اس میں پی ٹی آئی اپنے تحریری مطالبات تیار ہوجاتے ہیں تو اس کے بعد یہ میٹنگ ہوجائے گی۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر بھی بہت سے ایسے عناصر ہیں جو ان مذاکرات سے خوش نہیں، ان لوگوں نے اعتراض بھی کیا کہ جب ہمارے لوگ جیل میں ہیں تو کیوں حکومت سے مذاکرات کیے جارہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سے مذاکرات اعجاز الحق پی ٹی ا ئی رہنماو ں
پڑھیں:
مذاکرات کرنے والے دونوں فریقین چاہتے ہیں عمران خان جیل میں رہیں، فیصل واوڈا
اسلام آباد:پی ٹی آئی کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مذاکرات کرنے والے دونوں فریقین چاہتے ہیں عمران خان جیل میں رہیں، پی ٹی آئی کو ہائی کورٹ میں اپیل پر جانے پر مزید مایوسی ہوگی کیوں کہ یہی فیصلہ برقرار رہے گا۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کابینہ میں یہ منحوس آرڈر آیا تو میں نے اُسی وقت کہا تھا کہ اس کا انجام جیل ہے، یہ ایک اسٹیٹ فارورڈ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، جب شہزاد صاحب مذاکرات کرنے برطانیہ گئے تھے تو تب بھی کابینہ کو نہیں معلوم تھا اور نہ ہی کابینہ کی منظوری ان مذاکرات میں شامل تھی۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ سب کچھ کرنے کے بعد زبردستی اسے کابینہ اجلاس میں بغیر ایجنڈے کے سیل لفافے میں پیش کیا گیا، این سی اے نے کہا کہ پاکستان کا پیسہ ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا پاکستان کا پیسہ ہے اس پر کرپشن ہورہی ہے اس کے بعد شواہد سب کے سامنے ہیں، 460 ارب روپے سپریم کورٹ میں دینے تھے مگر یہ اماؤنٹ 560 ارب تھا جس میں 100 ارب روپے کم کراکے ملک کو نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں ںے کہا کہ 2018ء سے قبل عمران خان بے ایمان اور چور نہیں تھے وہ جمائما سے اپنی طلاق کے وقت کروڑوں ڈالر لے سکتے تھے مگر انہوں نے نہیں لیے مگر 2018ء میں ان کی نئی بیگم آگئیں اور ان ہی کے دور میں سارے کرپشن کیسز بنے، مار دھاڑ ہوئی، جلاؤ گھیراؤ ہوئے، عمران خان تبدیلی سے تبدیل ہوگئے، میں نے وقت سے پہلے کہا تھا کہ دونوں گرفتار ہوں گے اور آج یہ ہوگیا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کرنے والے دونوں فریقین پی ٹی آئی اور حکومت چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں رہیں، اب یہ مذاکرات رک جائیں گے، کل یہ تاثر دیا گیا کہ فوج کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی ہے اس پر کہا تھا کہ صبح تک رک جائیں گے مثبت اور مصیبت میں صبح تک کا فرق ہے اور آج صبح فیصلہ آگیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ جس فوج کی کل تک تعریفیں ہورہی تھی آج سے پھر برائی شروع ہوجائے گی، 9 مئی پر یہ کہتے ہیں کہ ڈرامہ تھا جب کہ گنڈاپور کہتے ہیں کہ میرے بندے تھے میں اون کرتا ہوں انہوں ںے ریڈ لائن عبور کی انہیں سزائیں دیں، بیس جنوری کے بعد ویسے بھی ٹرمپ کارڈ کی ہوا نکل جائے گی اور اس میں بھی انہیں مایوسی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں اپیل پر جانے پر انہیں مزید مایوسی ہوگی کیوں کہ یہی فیصلہ برقرار رہے گا، اب تو مشکلات کا دور چل رہا ہے اور چلتا رہے گا، ان پر مزید کیسز بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے وزرا جو آج پریس کانفرنسز کررہے ہیں یہ لوگ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عمران خان کے خلاف شہادتیں دے کر آئے ہیں۔