پاکستانی گڑ دنیا بھر میں مشہور کیوں ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
پاکستانی گڑ کا پاکستان کی معیشت پر اہم اثر ہے، کیونکہ یہ نہ صرف مقامی سطح پر کسانوں کی روزگار کا ذریعہ ہے، بلکہ عالمی مارکیٹ میں بھی اس کی طلب موجود ہے۔ گڑ کی پیداوار سے لاکھوں کسانوں کا معاشی انحصار جڑا ہوا ہے، اور اس سے بے شمار لوگ بلا واسطہ یا بالواسطہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ گڑ کی تجارت سے پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب یہ عالمی مارکیٹ میں برآمد کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: طالبان کی پابندی کے باوجود افغانستان میں پوست کی کاشت میں کئی گنا اضافہ
گڑ کی صنعت سے متعلق چھوٹے و درمیانے درجے کی صنعتوں کو بھی فروغ ملتا ہے، جو کہ معیشت کے دیگر شعبوں کو بھی مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ گڑ کی پیداوار سے زراعت کے شعبے کو بھی تقویت ملتی ہے، کیونکہ اس کی کاشت سے کسانوں کو اضافی مالی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ اس طرح گڑ پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چینی شوگر گڑ گنا.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
’دنیا کی یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا
’دنیا کی یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے امریکہ اور چین کے تعاون پر زور دیا جا رہا ہے. حال ہی میں ایک روسی اخبار نے اپنے تبصرے میں کہا کہ دو سپر پاورز یعنی چین اور امریکہ کے پرامن بقائے باہمی سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے ڈیلی ٹائمز کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کا تعاون مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے سازگار ہے۔
بین الاقوامی برادری کی اس رائے سے یہ توقع ظاہر ہوتی ہے کہ چین اور امریکہ “عالمی امن اور مشترکہ ترقی کے فروغ کا ذریعہ بنیں ۔” تاریخ بہترین نصابی کتاب ہے۔ 80 سال قبل چین اور امریکہ نے دنیا کے تمام امن پسند ممالک کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ جیتی تھی۔ آج 80 سال بعد یوکرین کا بحران اور فلسطینی اسرائیل تنازعہ جاری ہے اور عالمی امن و سلامتی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان عدم تصادم اور پرامن بقائے باہمی بذات خود انسانی امن کے لیے ایک اہم خدمت ہے۔ ترقی ہی امن کی ضمانت ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل جب بین الاقوامی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو چین اور امریکہ نے جی 20 کے دیگر
رکن ممالک کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کو دلدل سے باہر نکالا۔ آج عالمی معیشت کی بحالی میں سست روی دیکھی جا رہی ہے اور اسے ترقی میں عدم توازن کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی حجم دنیا کا ایک تہائی سے زیادہ بنتا ہے، اور ان دونوں ممالک پر عالمی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ہے. گورننس ایک اور اہم شعبہ ہے۔ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 40 سے زائد سالوں پر نظر ڈالیں تو چین اور امریکہ نے مل کر نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے لے کر ایبولا وائرس کو روکنے تک اور پھر پیرس معاہدے پر دستخط کرنے تک دیگر اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔ ایک شورش زدہ دنیا میں، چین اور امریکہ کو بڑے ممالک کی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے، سب سے پہلے باہمی تناؤ سے بچنے کی ضرورت ہے. جس طرح چین اور امریکہ نے 80 سال پہلے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی، آج 80 سال بعد بھی ، چین اور امریکہ کو باہمی فائدہ مند تعاون کرتے ہوئے افراتفری کی دنیا میں یقین پیدا کرنے اور مثبت توانائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔