Jasarat News:
2025-01-18@13:15:50 GMT

مذاکرات کا اونٹ

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

مذاکرات کا اونٹ

مذاکرات کا اونٹ کس کل بیٹھے گا؟ اس کے بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں۔ حکومت نے اپنی طرف سے ان مذاکرات کو وائنڈ اپ کردیا ہے، حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی صاحب کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دو دور ہوئے لیکن دونوں میں بات چیت کے حوالے سے ایک انچ کی بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔ نشست و برخاست خاطر تواضح تک محدود رہی۔ پی ٹی آئی کی ٹیم نے زبانی طور پر اپنے مطالبات پیش ضرور کیے لیکن جب اس سے کہا گیا کہ یہ مطالبات تحریری شکل میں مذاکرات کی میز پر رکھے جائیں تو پی ٹی آئی کی ٹیم کنّی کترا گئی۔ اس نے کہا کہ وہ عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کے بعد ہی مطالبات کو تحریری شکل میں پیش کرسکے گی۔ بعد میں سوشل میڈیا پر یہ افواہ اُڑا دی گئی کہ حکومتی کمیٹی تحریر اس لیے طلب کررہی ہے تا کہ وہ یہ دعویٰ کرسکے کہ پی ٹی آئی نے اس سے تحریری طور پر ’’این آر او‘‘ مانگا ہے۔ حالانکہ حکومت بیچاری خود این آر او پر چل رہی ہے اور یہ این آر او اسے فوجی مقتدرہ نے دے رکھا ہے۔ ہمارے دوست کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس مذاکرات کو جاری رکھنے یا بند کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ یہ سب کچھ مقتدرہ کی صوابدید پر ہورہا ہے جبکہ پس پردہ خان صاحب سے ڈیل کرنے کی کوشش بھی ہورہی ہے، اگر کوئی ڈیل کامیاب ہوتی ہے تو اسے مذاکرات کی کامیابی کا نام دیا جائے گا تا کہ اس میں کسی فریق کی سبکی نہ ہو اور اس ڈیل پر کامیابی سے عمل کیا جاسکے۔

اب تک مختلف ذرائع سے جو باتیں سامنے آئی ہیں ان کے مطابق مقتدرہ نے خان صاحب پر واضح کردیا ہے کہ موجودہ سسٹم جیسا کچھ بھی ہے اسے فوری طور پر لپیٹا نہیں جاسکتا، ہم آپ کو بنی گالا شفٹ کیے دیتے ہیں آپ وہاں رہیں اور اس سسٹم کو فی الحال چلنے دیں اور اس کے خلاف احتجاج، دھرنا یا سول نافرمانی کی کال موخر کردیں۔ ہم عدالتوں سے بھی دبائو ہٹائے دیتے ہیں، وہ آپ کے حق میں آزادانہ فیصلے کریں گی، اس طرح آپ خود کو عدالتوں سے کلیئر کروالیں، پھر آپ موجودہ حکومت کے خلاف بھی تحریک چلا سکتے ہیں مقتدرہ اسے بیساکھی فراہم نہیں کرے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ خان صاحب نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ فی الحال ان کے ساتھیوں اور کارکنوں کو تو رہا کیا جائے جو مقدمہ چلائے بغیر نظر بند ہیں، مجھے جیل سے نکلنے کی ایسی کوئی جلدی نہیں ہے۔ میں اپنے مقدمات جیل میں رہ کر بھی لڑ رہا ہوں اور آئندہ بھی لڑتا رہوں گا۔

ہمارے دوست کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی پس پردہ چل رہا ہے اس سے موجودہ حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں بالآخر انہیں رخصت ہونا پڑے گا۔ جس کے لیے وہ تیار نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اگر انہیں حکومت دی گئی ہے تو اسے چلنے دیا جائے اور کم از کم پانچ سال تک ان سے کچھ نہ پوچھا جائے، پھر پانچ سال بعد صاف ستھرے انتخابات کرادیے جائیں۔ موجودہ وزرا کا خیال ہے کہ وہ پانچ سال کے دوران عمران خان کا توڑ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور اگلے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کلین سویپ کرے گی لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب مسلم لیگ (ن) میں جان نہیں ہے۔ 2024ء کے انتخابات نے اسے بری طرح ایکسپوز کردیا ہے اس کے لیڈر میاں نواز شریف نے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ اپنے پائوں تلے روند کر اپنا سیاسی قد بہت چھوٹا کرلیا ہے جو اب کسی صورت بڑا نہیں ہوسکتا۔ بلکہ دیکھا جائے تو عملاً ان کی سیاسی موت واقع ہوچکی ہے۔ یہی معاملہ زرداری کا ہے وہ موجودہ سیٹ اپ میں صدر تو بن گئے ہیں لیکن ان کی پارٹی کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ بلاول نے 26 ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے میں جس طرح اُچھل کود کی اس نے اس کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو اب سندھ پر ہی گزارا کرنا پڑے گا جو اسے تحفے میں ملا ہوا ہے۔

بظاہر ان باتوں کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذاکرات پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ہورہے ہیں لیکن درحقیقت ان مذاکرات کا حکومت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے یہ بالواسطہ طور پر پی ٹی آئی اور مقتدرہ کے درمیان ہورہے ہیں اور مقتدرہ ان مذاکرات کو ’’نتیجہ خیز‘‘ بنانے کے لیے تمام حربے اختیار کررہی ہے۔ ان حربوں میں عدالتی فیصلوں میں تاخیر بھی شامل ہے۔ یہ ماننا پڑے گا کہ مقتدرہ کو بیرونی دبائو کا بھی سامنا ہے اور اس دبائو میں امریکا کا دبائو بھی شامل ہے۔ ابھی امریکا نے براہ راست عمران خان کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا لیکن صدر ٹرمپ سے کچھ بعید نہیں وہ یہ کر بھی سکتے ہیں، ایسی صورت میں فوجی مقتدرہ بڑی مشکل میں پھنس جائے گی اس مشکل سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ مذاکرات سے مقتدرہ کی ساکھ بھی رہ جائے گی اور امریکا بھی مطمئن ہوجائے گا۔ شاید اسی لیے خان صاحب بھی چاہتے ہیں کہ مذاکرات چلتے رہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نہیں ہے ہیں کہ اور اس

پڑھیں:

تحریک انصاف انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے دستبردار

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )حکومت اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوگیا جس میں سابق حکمراں جماعت نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا تاہم وہ انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہے رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق مذاکراتی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں حکومتی کمیٹی میں وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر فاروق ستار، اعجاز الحق اور قادر مگسی اجلاس میں شریک ہیں.

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، اسد قیصر، علامہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ اور صاحبزادہ حامد رضا اجلاس میں شریک ہیں اجلاس کے دوران اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اگرکسی کو میری چیئرمین شپ پر اعتراض ہے تو بتادیں اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی کی یہ تیسری نشست ہے مذاکرات کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں ہوئیں بات چیت میں کچھ تاخیر ہوگئی یہ بھی تاثر دیا گیا کہ میں کوئی کردار ادا نہیں کررہا ہے امید ہے آج کا اجلاس مذاکرات میں پیش رفت کا باعث بنے گا.

پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین نے چارٹر آف ڈیمانڈ پر دستخط کیے جس کے بعد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے 3 صفحات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ اسپیکر کو پیش کیا دریں اثنا پی ٹی آئی عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 کمیشن آف انکوائری بنانے کا مطالبہ کیا ہے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی زیر سربراہی یا 3 سنیئرججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے جس کے لیے ججز کا انتخاب حکومت اور پی ٹی آئی ملکر کریں گی.

حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمیشن کا اعلان 7 دن میں کیا جائے اور کمیشن کی کارروائی کو اوپن رکھا جائے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے جبکہ عمران خان کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے جبکہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے.

چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے، کمیشن انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے واضح کیا ہے کہ ان کے مطالبات میں اسیران کی رہائی شامل ہے بتایا کہ اسیران کو کسی ڈیل یا ڈھیل کے تحت نہیں بلکہ آئین اور قانون کے تحت رہا کیا جائے .

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 30 جنوری سے پہلے اپنا جواب دے دی گی مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے باہر جہاں بھی مذاکرت ہو رہے ہوں ہوتے رہیں ہمیں ہمارے ساتھ جو ہورہا اس سے سروکار ہے. واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان اب تک دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں، پہلی ملاقات 23 دسمبر 2023 کو ہوئی تھی جب کہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو ہوئی دونوں ملاقاتوں کے دوران مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے پی ٹی آئی کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیے گئے جب کہ حکومت نے اگلی ملاقات میں تمام مطالبات تحریری طور پر مانگے تھے.

پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومت سے عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ بات چیت کے عمل میں مشاورت کے لیے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین سے رہنمائی لی جاتی رہے دریں اثنا مذاکرات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے عمران خان سے ملاقات کے لیے سہولت کا مطالبہ کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس عمل کے لیے ان سے رہنمائی لیتے رہیں عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ ہمیں پی ٹی آئی راہنماﺅں کی عمران خان سے ملاقات اور سہولت لینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے.

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات کا تیسرادور، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات پیش کردیے
  • حکومت کو 7 روز میں مذاکرات کا تحریری جواب دینا ہے،عمر ایوب
  • حکومت کو اب  7 روز میں مذاکرات کا تحریری جواب دینا ہے،عمر ایوب
  • حکومت کو 7 روز میں مذاکرات کا تحریری جواب دینا ہے، عمر ایوب
  • ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا. عمر ایوب
  • حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 7 روز میں باضابطہ جواب دے گی، سینیٹر عرفان صدیقی
  • تحریک انصاف انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے سے دستبردار
  • پی ٹی آئی انتخابی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کے مطالبے سے دستبردار، چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا
  • پی ٹی آئی نے مذاکرات میں تحریری مطالبات پیش کردیے، دو انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ
  • حکومت سے مذاکرات: پاکستان تحریک انصاف نے کون سے تحریری مطالبات پیش کیے؟