Jasarat News:
2025-01-18@11:04:20 GMT

شادی بیاہ میں فضول اخراجات: ایک سماجی المیہ

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

شادی بیاہ میں فضول اخراجات: ایک سماجی المیہ

پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال ہر ذی شعور کو فکر میں مبتلا کر چکی ہے، لیکن افسوس کہ عوام کے رویے اور ترجیحات اس سے مطابقت نہیں رکھتے۔ شادی بیاہ جیسی تقریبات میں بے دریغ فضول خرچی ایک ایسا رویہ بن چکا ہے جو معاشرتی ناہمواریوں کو مزید گہرا کر رہا ہے۔ پاکستان کے معروف اداکار خالد انعم نے پاکستان کی معاشی صورت حال کے برعکس نظر آنے والے قوم کے رویے پر دلچسپ تبصرہ کیا ہے۔ ان کی جانب سے شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور شادیوں کی چکاچوند پر طنز یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم نے اپنی اقدار کو ظاہری نمائش کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ موسمِ سرما کا آغاز ہوتے ہی شادیوں کا سیزن ایک مقابلے کی شکل اختیار کر لیتا ہے، جہاں ضروریات کے ساتھ ساتھ غیر ضروری اخراجات بھی فرض سمجھ کر کیے جاتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف معاشی نہیں بلکہ سماجی بھی ہے۔ ’’دنیا کیا کہے گی؟‘‘ اور ’’خاندان کے لوگ کیا سوچیں گے؟‘‘ جیسے فقرے ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم اپنی حیثیت سے بڑھ کر خرچ کریں، چاہے اس کا نتیجہ قرضوں کے بوجھ یا سماجی دباؤ کی صورت ہی میں کیوں نہ نکلے۔ صاحب استطاعت افراد تو اس دوڑ میں شامل ہو جاتے ہیں، لیکن غریب اور متوسط طبقے کے لیے یہ بوجھ ناقابل برداشت ہو جاتا ہے۔ جہیز کا مسئلہ بھی اس فضول خرچی کا حصہ ہے۔ ہم بظاہر جہیز کو لعنت کہتے ہیں، مگر عملی طور پر اس رسم کو نہ صرف قبول کرتے ہیں بلکہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ غریب والدین اپنی بیٹیوں کے لیے یہ بوجھ اٹھاتے اٹھاتے خود کو قرضوں میں جکڑ لیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس بے حسی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟ معاشرتی تبدیلی کے لیے ہمیں اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا۔ خاص طور پر معاشرے کے وہ طبقے جو مالی طور پر مستحکم ہیں، انہیں سادگی اپنانے کی مثال قائم کرنی ہوگی۔ اگر نامور شخصیات اور صاحب حیثیت لوگ سادہ تقریبات منعقد کریں گے تو یہ ایک مثبت تبدیلی کی ابتدا ہوگی۔ فضول رسوم کے خاتمے اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنی اقدار کو دوبارہ زندہ کریں اور ان وسائل کو ان لوگوں کی مدد کے لیے استعمال کریں جو اپنی بچیوں کی شادیاں کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ نہ صرف ایک سماجی ضرورت ہے بلکہ دینی حکم بھی ہے۔ سادگی اختیار کرنا صرف غرباء کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ ہر طبقے کی ذمے داری ہے۔ اگر ہم سب اس عزم کے ساتھ کوشش کریں کہ اپنی تقریبات کو سادہ رکھیں گے اور دوسروں کی مدد کریں گے، تو ہم اپنی اور دوسروں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے خالد انعم جیسے لوگوں کی آواز کو سنجیدگی سے لینا چاہیے تاکہ ایک مثبت اور متوازن معاشرتی نظام قائم کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

کفایت شعاری مہم کے تحت مزید پانچ وزارتوں کی تشکیل نو کا فیصلہ،وزارت مواصلات، وزارت ریلوے، وزارت تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ، محصولات ڈویژن اور پٹرولیم ڈویژن شامل

کفایت شعاری مہم کے تحت مزید پانچ وزارتوں کی تشکیل نو کا فیصلہ،وزارت مواصلات، وزارت ریلوے، وزارت تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ، محصولات ڈویژن اور پٹرولیم ڈویژن شامل WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت اخراجات میں کمی کیلئے تین مرحلوں کی کامیابی سے تکمیل کے بعد حکومت کی رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلے کا آغاز کردیا جس کے تحت پانچ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ (تشکیل نو) کی جائے گی۔ اس حوالے سے حکومت کی تشکیلِ نو کے لیے قائم کمیٹی کا اہم اجلاس جمعہ کو وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وفاقی حکومت کی تشکیلِ نو کے لیے چوتھے مرحلے کے آغاز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان، اراکین قومی اسمبلی اور متعلقہ وزارتوں و ڈویژنز کے سیکریٹریز شریک ہوئے۔اجلاس کے آغاز پر وزیر خزانہ و محصولات نے وزارتوں اور ان کے وزرا کی جانب سے وفاقی حکومت کی تشکیلِ نو کے پہلے تین مراحل کی کامیاب تکمیل پر اپنائے گئے اجتماعی حکومتی رویے کو سراہا۔

اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ رائٹ سائزنگ کے ان تین مراحل کے عمل کے دوران 43 وزارتوں اور تقریبا 400 منسلکہ اداروں کا جائزہ لیا گیا تاکہ مالی سال کے اختتام سے قبل ان کی تشکیلِ نو کی جاسکے۔اجلاس میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ کمیٹی کی جانب سے کیے گئے جن فیصلوں کی فاقی کابینہ منظور ی دے چکی ہے ان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی، جبکہ اہم مسائل کی صورت میں مرکزی کمیٹی معاملات کو دیکھے گی۔

وزیر خزانہ نے اجلاس میں اعلان کیا کہ چوتھے مرحلے میں پانچ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی جائے گی جن میں وزارت مواصلات، وزارت ریلوے، وزارت تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ، محصولات ڈویژن، اور پٹرولیم ڈویژن شامل ہیں اور ان کے منسلکہ ادارے کمیٹی کے مینڈیٹ کے تحت تشکیلِ نو کے عمل سے گزارے جائیں گے۔ اجلاس کے دوران وزارت مواصلات کے حکام نے کمیٹی کو اپنی کارکردگی، تنظیمی ڈھانچے اور مختلف منصوبوں کو نیم نجکاری یا عوامی و نجی شراکت داری کے ماڈلز کے تحت چلانے کے امکانات پر تفصیلی بریفنگ دی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت مواصلات نے تشکیلِ نو کی روح کے مطابق تمام غیر ضروری عہدے ختم کر دیے ہیں جبکہ وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے اجلاس میں وزارت کے بنیادی افعال اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو منافع بخش ادارہ بنانے کے امکانات بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر این ایچ اے کے وسائل کو سکھر سے کراچی بندرگاہ تک کی ایم-6 موٹروے، جیسے ریونیو بیسڈ مالی طور پرمنافع بخش موٹرویز کی تعمیر کی جانب منتقل کیا جائے تو یہ ادارہ حکومت کے لیے بڑی آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ انصاری کا شادی سے متعلق مردوں کو اہم مشورہ
  • کشمیری باقرخانی کیسے تیار کی جاتی ہے اور مہنگائی کی وجہ سے اس کے کاروبار پر کیا اثر پڑا ہے؟
  • کفایت شعاری مہم کے تحت مزید پانچ وزارتوں کی تشکیل نو کا فیصلہ،وزارت مواصلات، وزارت ریلوے، وزارت تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ، محصولات ڈویژن اور پٹرولیم ڈویژن شامل
  • شفاف اور سماجی انصاف پر مبنی اسلامی بینکاری کا بڑھتا رجحان
  • مصر؛ نوجوان کی اپنی تینوں محبوباؤں سے ایک ساتھ شادی کی انوکھی تقریب
  • ’رنگ کالا، انگریزی آتی نہیں‘، شوہر کے طعنوں سے تنگ نوجوان لڑکی نے خودکشی کرلی
  • عازمین حج نے 48 ارب 90 کروڑ روپے جمع کرا دیے
  • اسکروٹنی فیس ختم ہونے سے سروکار نہیں، اپنی کاپیاں خود چیک کریں گے، انٹرکے طلبہ کا مطالبہ
  • سرکاری حج اسکیم:عازمین حج نے کتنی رقم جمع کروا ئی
  • عازمین حج سے مجموعی طور پر 48ارب 90 کروڑ روپے وصول