فائل فوٹو

وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الزمات مسترد کردیے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے الزامات پاکستان پر ملبہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ یو این مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی، القاعدہ، داعش سمیت دو درجن سے زائد دہشت گرد گروپ آپریٹ کر رہے ہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان 2024 میں داعش کی بھرتیوں اور سہولت کاری کا مرکز رہا ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عبوری افغان حکام دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے اور افغان سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے اقدامات کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

افغان حکومت کی بے حسی، واپس بھیجے گئے مہاجرین افغانستان رُل گئے

افغان حکومت کی بے حسی، واپس بھیجے گئے مہاجرین افغانستان رُل گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان سے بے دخل کیے گئے متعدد افغان مہاجرین نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے پاس افغانستان میں رہائش کے لیے گھر نہ موجود ہے اور نہ ہی زمین جس پر وہ کوئی گھر تعمیر کر سکیں۔ ان مہاجرین نے عبوری افغان حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان سے واپس جانے والے افغان شہری بختیار نے خبر رساں ایجنسی ”طلوع نیوز“ سے گفتگو میں کہا کہ ’ہماری ساری فصلیں اور مویشی برباد ہو گئے۔ یہ مسائل اس وقت شروع ہوئے جب ہم پر چھاپے مارے گئے۔ میرا بیٹا بیارزاد بھی گرفتار ہوا، اور جو لوگ گھروں میں تھے، اُنہیں بھی واپس بھیج دیا گیا‘۔

ایک اور مہاجر محمد نبی نے کہا کہ ’ہم مطالبہ کرتے ہیں افغانستان میں ہمارے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ ہمارے پاس نہ گھر ہیں، نہ زمین۔ ہمارا سارا سامان باہر پڑا ہے۔ نہ ملازمت ہے اور نہ ہی کسی نے ہمارے لیے روزگار کا بندوبست کیا ہے۔ لیکن اس وقت ہماری سب سے بڑی ضرورت رہائش ہے۔‘

ادھر افغانستان کی وزارت شہری ترقی کا دعویٰ ہے کہ وطن واپس آنے والے مہاجرین کے لیے ملک بھر میں درجنوں رہائشی کالونیاں قائم کی جا چکی ہیں۔

وزارت کے ترجمان کمال افغان کے مطابق، ’وزارت شہری ترقی و رہائش، جو مستقل رہائشی کمیٹی کی سربراہی کرتی ہے، اب تک بے دخل کیے گئے مہاجرین کے لیے ملک بھر میں 60 رہائشی کالونیاں تیار کر چکی ہے، جبکہ ہمارے صوبائی دفاتر مزید کالونیوں کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔‘

عالمی ادارہ خوراک (WFP) کی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان سے افغان مہاجرین کی بے دخلی میں اضافہ ہوا ہے، اور آئندہ دنوں میں مزید 16 لاکھ افراد کی واپسی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی امداد کی معطلی اور مہاجرین کی واپسی نے افغانستان کے انسانی بحران کو مزید گمبھیر کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، ’پاکستان اور ایران نے غیر دستاویزی افغان شہریوں کی واپسی کی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور اگست 2021 سے اب تک 27 لاکھ سے زائد افراد واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ 2025 میں یہ رجحان مزید تیز ہو چکا ہے، خاص طور پر پاکستان میں غیر قانونی مہاجرین کے خلاف سخت کارروائی کے باعث ہزاروں افراد یا تو ملک بدر کیے جا رہے ہیں یا خود واپسی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس سے سرحدی صوبوں میں موجود میزبان کمیونٹیز اور سہولیات پر شدید دباؤ ہے۔‘

مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن جمعہ خان پویا نے زور دیا ہے کہ ’نفسیاتی مشاورت، مالی امداد، نقل و حمل اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی بین الاقوامی تنظیموں خصوصاً انسانی امدادی اداروں کی ذمہ داری ہے، اور یہ سہولیات افغان مہاجرین کو فوری طور پر فراہم کی جانی چاہئیں۔‘

ادھر ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کی بین الاقوامی کمیٹی نے بتایا ہے کہ یکم سے 7 اپریل 2025 کے درمیان 1,825 افغان خاندان، جن میں 12,775 افراد شامل ہیں، طورخم اور اسپن بولدک کے راستے وطن واپس آ چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی، وزیر دفاع
  • اسرائیلی فورسز غزہ ’بفر زون‘ میں موجود رہیں گی، اسرائیلی وزیر دفاع
  • پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، مہاجرین وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل
  •  افغان شہریوں کی وطن واپسی، پاکستان میں افغان قونصل جنرل کا موقف بھی آگیا، تیاری کی ہدایت کردی
  • خود فریبی کی نفسیات
  • وزیر خارجہ رواں ماہ افغانستان جائیں گے
  • افغان حکومت کی بے حسی، واپس بھیجے گئے مہاجرین افغانستان رُل گئے
  • ترسیلات زر میں اضافہ، خواجہ آصف کی بائیکاٹ مہم چلانے والی پی ٹی آئی پر تنقید
  • پاکستانی ہیڈ آف مشن کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات، مہاجرین کی واپسی پر گفتگو
  • ججز ٹرانسفر کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد، 3ججز کو نوٹس جاری کردیے