قوم سے ایک اور لوٹ مار، ملک بھرمیں ملاوٹ شدہ ایل پی جی کی فروخت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ملک بھر میں ملا وٹ شدہ ایل پی جی کی فروخت سے لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔اوگرا نے شکایات موصول ہونے پر غیر معیاری سلنڈر میں ملاوٹ شدہ ایل پی جی فروخت کرنے والوں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا، اوگرا کی اسپیشل ٹیموں نے سندھ اورپنجاب میں کریک ڈائون کر کے درجنوں کمپنیوں اور ملاوٹ والا کیمیکل پکڑلیا۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر کی شکایات پر چیئرمین اوگرا نے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں، ایل پی جی بوزر سے گیس نکال کر اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ کی جا رہی تھی۔اوگرا نے مکسنگ پلانٹ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بھرے ہوئے کنٹینر قبضہ میں لے لیے، ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ سے سلنڈر پھٹنے کی شکایات سامنے آئی تھیں ۔کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ سے پریشر 900سے 1200تک بڑھ جاتا ہے جبکہ ایل پی جی سلنڈر کا پریشر 540تک ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ لاہور سمیت ملک بھر میں سلنڈر پھٹ رہے ہیں ۔ ایل پی جی دو لاکھ 35ہزار ٹن جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ 25 ہزار ٹن ہے، 300روپے میں فروخت ہونے والی گیس میں پندرہ کلو روپے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ ملا کر فروخت کرکے روزانہ لاکھوں روپے کمائے جا رہے ہیں۔اوگرا نے پکڑے گئے گے ملاوٹ شدہ بوزر اور پلانٹ سے لیے گئے سمپل لیبارٹری بھجوا دیے ہیں، اوگرا نے پہلے پانچ ایل پی جی کمپنیوں کو پانچ پانچ لاکھ جرمانے بھی کیے اوگرا نے جن کمپنیوں کے سمپل لیبارٹری بھجوائے انکو بھی بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔ ملاوٹ شدہ ایل پی جی جن مارکیٹوں میں فروخت ہو چکی ہیں اوگرا نے وہاں ڈسٹری بیوٹرز کے ساتھ مل کر ملاوٹ شدہ ایل پی جی واپس لینے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کرم میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان پر، شہری پریشان
ضلع کرم میں اشیائے خورونوش مہنگے داموں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ پاراچنار میں ٹماٹر 700 روپے، گوبھی اور پیاز 500 روپے، جبکہ ہری مرچ 800 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ چینی 200 اور چائے 2200 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ صرف 25 ٹرک سامان لایا گیا جو ناکافی ہے۔ عوام نے اپر کرم کے لیے 500 ٹرکوں کا قافلہ بھیجنے اور مریضوں کی مدد کے لیے ہیلی سروس بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق راستے کھولنے اور سامان کی فراہمی کے لیے اقدامات جاری ہیں، تاہم لوئر کرم کے مندوری دھرنے کے باعث ٹل-پاراچنار شاہراہ بدستور بند ہے۔
واضح رہے کہ تین ماہ سے جاری راستوں کی بندش کے سبب عوام کو روزمرہ اشیا، پیٹرول اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ میڈیکل اسٹور اور اسپتال بند ہیں، جبکہ تاجر بھی ہڑتال پر ہیں۔