وزارت خوراک اور قومی تحفظ کے 16 ذیلی اداروں کی رائٹ سائزنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت وزارت خوراک اور قومی تحفظ کے 16 ذیلی اداروں کو ختم کرنے، انضمام کرنے اور صوبوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حکومت نے 7 اداروں کو ختم کرنے اور 9 اداروں کا انضمام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس طرح وزارت خوراک کے اسکیل میں 30 فیصد کمی ہوگی، اور افسر سے اسٹاف کا تناسب 3 گنا سے کم کرکے 2.
کابینہ نے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، منصوبہ20 جنوری تک رائٹ سائزنگ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
حکومتی فیصلے کے مطابق فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو NSDRA کے ساتھ مرج کیا جائے گا، صرف ٹیکنیکل عملہ رکھا جائے گا اور باقی تمام پوسٹیں 50 فیصد تک ختم کردی جائیں گی، عملدرآمد منصوبہ 20 جنوری تک رائٹ سائزنگ کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔
پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ WTO میں صرف عالمی امور سے متعلق عملہ باقی رکھا جائے گا، خالی اسامیاں 100 فیصد ختم کر دی جائیں گی، جبکہ موجودہ عملے میں بھی 50 فیصد کمی کی جائے گی، اینیمل کورنٹائن ڈیپارٹمنٹ سے متعلق بھی یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایگریکلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ کو اکنامک ونگ سے مرج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور زیادہ سے زیادہ 20سے 25 فیصد افسران کو ٹیکنیکل بنیادوں پر باقی رکھا جائے گا، جبکہ فالتو عہدوں کو ختم کردیا جائے گا، فیڈرل واٹر منیجمنٹ سیل کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پاکستان آئل سیڈ ڈیپارٹمنٹ کو صوبوں کو خدمات کی فراہمی تک محدود کر دیا جائے گا، اور باقی تمام سروسز ختم کردی جائیں گی، نیشنل ویٹرنری لیبارٹری کے زیادہ تر فرائض صوبوں کو منتقل کر دیے جائیں گی۔
حکومت TCP کے تحت نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سنٹر (NFDC) کا تھرڈ پارٹی جائزہ لے گی اور فرائض کو اکنامک ونگ کو کو منتقل کرے گی، حکومت نے پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروس کارپوریشن (PASSCO) کے حوالے سے TCP کے ساتھ تھرڈ پارٹی اسیسمنٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور متبادل منصوبوں کا جائزہ لے گی، جیسے نجکاری، ایمرجنسی ریزرو برقرار رکھنے یا اسے محدود کرنا، حکومت نے ابتدائی طور پر 30 فیصد کمی کا ہدف رکھا ہے۔
لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ اور فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ، پاکستان تمباکو بورڈکے ضروری فرائض صوبوں کو منتقل کر دیے جائیں گے، حکومت پاکستان کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) اور پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹیٹیوٹ ( پی سی ایس آئی) کے حوالے سے سیس کے بقایا جات جمع کرے گی اور پی اے آر سی کے تحت ضروری پی سی سی سی، پی سی ایس آئی کو یکجا کرے گی اور بقیہ کو سمیٹے گی، زیادہ سے زیادہ 50 فیصد پوسٹ کنسولیڈیشن کو PARC میں برقرار رکھا جائے گا۔
پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (PARC) کے حوالے سے، حکومت PCCC اور PCSI سمیت تھرڈ پارٹی کے ذریعے کارکردگی کے اثرات کا جامع جائزہ لے گی، حکومت جاری کردہ پیٹنٹ، تحقیق کا حوالہ، بین الاقوامی مانگ، پرائیویٹ سیکٹر کی طلب اور اس کے جیتنے والے مسابقتی ایوارڈز کا بھی جائزہ لے گی، حکومت اثرات کی صلاحیت اور کامیابی کے لیے درکار وسائل کا بھی جائزہ لے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کا فیصلہ کا فیصلہ کیا جائزہ لے گی کو منتقل کر حکومت نے صوبوں کو جائیں گی کو ختم
پڑھیں:
کفایت شعاری مہم کے تحت مزید پانچ وزارتوں کی تشکیل نو کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت اخراجات میں کمی کیلئے تین مرحلوں کی کامیابی سے تکمیل کے بعد حکومت کی رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلے کا آغاز کردیا جس کے تحت پانچ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ (تشکیل نو) کی جائے گی۔
ایکسپریس کے مطابق اس حوالے سے حکومت کی تشکیلِ نو کے لیے قائم کمیٹی کا اہم اجلاس جمعہ کو وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی حکومت کی تشکیلِ نو کے لیے چوتھے مرحلے کے آغاز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان، اراکین قومی اسمبلی اور متعلقہ وزارتوں و ڈویژنز کے سیکریٹریز شریک ہوئے۔
اجلاس کے آغاز پر وزیر خزانہ و محصولات نے وزارتوں اور ان کے وزراء کی جانب سے وفاقی حکومت کی تشکیلِ نو کے پہلے تین مراحل کی کامیاب تکمیل پر اپنائے گئے اجتماعی حکومتی رویے کو سراہا۔
اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ رائٹ سائزنگ کے ان تین مراحل کے عمل کے دوران 43 وزارتوں اور تقریباً 400 منسلکہ اداروں کا جائزہ لیا گیا تاکہ مالی سال کے اختتام سے قبل ان کی تشکیلِ نو کی جاسکے۔
اجلاس میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ کمیٹی کی جانب سے کیے گئے جن فیصلوں کی فاقی کابینہ منظور ی دے چکی ہے ان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گی، جبکہ اہم مسائل کی صورت میں مرکزی کمیٹی معاملات کو دیکھے گی۔
وزیر خزانہ نے اجلاس میں اعلان کیا کہ چوتھے مرحلے میں پانچ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی جائے گی جن میں وزارت مواصلات، وزارت ریلوے، وزارت تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ، محصولات ڈویژن، اور پٹرولیم ڈویژن شامل ہیں اور ان کے منسلکہ ادارے کمیٹی کے مینڈیٹ کے تحت تشکیلِ نو کے عمل سے گزارے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران وزارت مواصلات کے حکام نے کمیٹی کو اپنی کارکردگی، تنظیمی ڈھانچے اور مختلف منصوبوں کو نیم نجکاری یا عوامی و نجی شراکت داری کے ماڈلز کے تحت چلانے کے امکانات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت مواصلات نے تشکیلِ نو کی روح کے مطابق تمام غیر ضروری عہدے ختم کر دیے ہیں جبکہ وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے اجلاس میں وزارت کے بنیادی افعال اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو منافع بخش ادارہ بنانے کے امکانات بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر این ایچ اے کے وسائل کو سکھر سے کراچی بندرگاہ تک کی ایم-6 موٹروے، جیسے ریونیو بیسڈ مالی طور پرمنافع بخش موٹرویز کی تعمیر کی جانب منتقل کیا جائے تو یہ ادارہ حکومت کے لیے بڑی آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔