ہمارا نظام حکمرانی فیل ہوچکا، بجلی پر 61 فیصد ٹیکس ہے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور میں تقریب سے خطاب میں سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یہاں 2 کروڑ بچے اسکول نہیں جا سکتے، بجلی اور گیس کے نرخ اتنے زیادہ ہیں کہ فیکٹری لگانا مشکل ہے، 61 فیصد ٹیکس صرف بجلی پر ہے، حکومت اسے کم کرے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہمارا نظام حکمرانی فیل ہوچکا ہے، ملک میں 2 کروڑ بچے اسکول نہیں جاسکتے۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ پوسٹیں ختم کی گئیں، جو پہلے ہی سے خالی تھیں، ہمارا نظام حکمرانی فیل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے شکار ملک معاشی ترقی نہیں کرسکتے، سرمایہ کار بنگلادیش اور بھارت کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ وہاں امن ہے۔ سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ یہاں 2 کروڑ بچے اسکول نہیں جا سکتے، بجلی اور گیس کے نرخ اتنے زیادہ ہیں کہ فیکٹری لگانا مشکل ہے، 61 فیصد ٹیکس صرف بجلی پر ہے، حکومت اسے کم کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کیلیے بجلی 45 فیصد سستی کرنیکا اعلان
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیںاسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو فروغ دینے کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 45 فیصد کمی کا
اعلان کر دیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں حکام پاور ڈویژن اور وفاقی وزیر برائے توانائی کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی بہتری کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی ضروری ہے اور اس کے لیے چارجنگ اسٹیشن کے لیے بجلی کا نرخ 70 روپے یونٹ سے کم کر کے 40 روپے کیا جا رہا ہے۔ وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے اجلاس میں بتایا کہ چارجنگ اسٹیشنز کے لیے 39 روپے 70 پیسے کا ٹیرف نیپرا کی منظوری کے بعد لاگو ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کا طریقہ کار آسان کردیا ہے اور اب 15دن میں این او سی ملے گی، نوجوان چھوٹی سرمایہ کاری کے ذریعے اپنا کام شروع کر سکیں گے‘الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز کے قواعد بنالیے ہیں، موٹرسائیکل اور چھوٹی گاڑیوں کے ماہانہ اخراجات میں 3 گنا کمی آئے گی۔وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت انسانی اسمگلنگ کے خاتمے سے متعلق اجلاس بھی ہوا جس میں بتایا گیا کہ جون 2023ء تا دسمبر 2024ء تک انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں متعدد انسانی اسمگلر گرفتار ہو چکے اور متعدد سہولت کار سرکاری اہلکار برطرف کیے جا چکے جبکہ کئی تادیبی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف تعزیری اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ اسمگلروں کے 500 ملین روپے سے زاید کے اثاثے ضبط ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ایف آئی اے میں افرادی قوت کی کمی فوری طور پر پورا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے تمام ادارے فعال کردار ادا کریں اور انسانی اسمگلنگ کا مکروہ دھندہ کرنے والوں کے خلاف انتہائی سخت قانونی کارروائی کی جائے۔