اسلام آباد:وزیراعظم شہبازشریف ’’ مسلم معاشروںمیں لڑکیوںکی تعلیم ‘‘ کے موضوع پر عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جسارت،اے پی پی) وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، زیادہ تر تعداد لڑکیوں کی ہے۔وفاقی دارالحکومت میں خواتین کو تعلیم میں درپیش چیلنجز کے حوالے سے دو روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خواتین کو تعلیم کے حصول میں متعدد مسائل کاسامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم سے متعلق کانفرنس میں آپ کی شرکت پر ممنون ہیں،پاکستان میں2کروڑ20لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہرہیں ،اسکولوں سے باہر بچوں میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے۔محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبے بچوںکے داخلوں کیلیے اقدامات کررہے ہیں، ہم نے کمیٹی بنائی ہے جوصوبوں سے رابطے میں رہے گی، بچوں خصوصاً لڑکیوں کے اسکول میں داخلے بہت بڑا چیلنج ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ خواتین کو تعلیم کی فراہمی کیلیے مشترکہ کوششوں کو فروغ دینا ہوگا، لڑکیوں کو معیاری اوریکساں تعلیمی مواقع کی فراہمی کیلیے اقدامات کررہے ہیں۔قبل ازیں محمد شہباز شریف نے کہا کہ شرکا کو عالمی کانفرنس میں شرکت پر خوش آمدید کہتے ہیں، ملالہ یوسفزئی بھی کانفرنس میں شریک ہیں، انہیں خوش آمدید کہتے ہیں،شاہ سلمان،محمد بن سلمان کے کانفرنس میں تعاون پر شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر معاشرے میں تعلیم کا حصول بنیادی حق ہے، ارفع کریم سب کیلیے ایک مثال ہے،لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کا چیلنج درپیش ہے، ہمیں خواتین کے حقوق کو یقینی بنانا ہو گا۔وزیراعظم نے اپنی تقریر میں حضرت خدیجہ ؓ کی تجارت کیلیے کی گئی کوششوں کا حوالہ دیا، شہباز شریف نے شہید بینظیر بھٹو کی خدمات کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ دہائی میں لاکھوں نوجوان لڑکیاں جاب مارکیٹ میں داخل ہوں گی جس میں سماجی ترقی اور معاشی خوشحالی کے بے پناہ امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ نہ صرف خود کو، اپنے خاندانوں اور قوم کو غربت سے نکال سکتی ہیں بلکہ عالمی معیشت میں کردار ادا کر نے کے ساتھ ساتھ مشترکہ چیلنجوں کے لیے اختراعی حل تلاش کر سکتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح قومی تعمیر میں خواتین کے کردار کے پرزور حامی تھے۔انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک عظمت کی بلندی پر نہیں پہنچ سکتی جب تک ان کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ نہ ہوں۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مقاصد اور امت کی اجتماعی امنگوں کی عکاسی کرتے ہوئے اسلام آباد اعلامیہ پر دستخط کرنے کا بھی اعلان کیا۔ واضح رہے کہ کانفرنس میں 47مسلم اور دوست ممالک کے وزرا ، سفیروں، ماہرین تعلیم اور اسکالرز سمیت 150 سے زائد بین الاقوامی ممتاز شخصیات شرکت کررہی ہیں جبکہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔ علاوہ ازیںوزیراعظم محمد شہباز شریف نے مسلم ممالک کے وزرا سے وفاقی وزیر تعلیم و تربیت ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ نائب وزیراعظم کی سربراہی میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ان کی پوری ٹیم بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تعلیم اور بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے اقدامات کا جائزہ لے رہی ہے اور صوبوں کی معاونت بھی کر رہی ہے۔ ملاقات میں شریک صومالیہ کے وزیر نے اپنی تعلیم کے دوران قیام پاکستان اور پاکستان کی ترقی کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورے عالم اسلام اورخصوصا صومالیہ میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بھی بچوں کی بڑی تعداد اسکول سے باہر ہے، میں دیگر ممالک کے تجربات سے استفادہ کیلیے کانفرنس میں شریک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کے حوالہ سے پاکستان کاکردار قابل ستائش ہے۔ کرغزستان کی وزیر تعلیم نے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کیلیے کانفرنس اور اس کا ایجنڈا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تمام مسلم ممالک کیلیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے اور ہم سب ممالک کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔ ملائیشیا کے وزیر تعلیم نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان، وفاقی وزیر تعلیم اور رابطہ عالم اسلامی اہم کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس تعلیم اور لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ میں معاون ثابت ہوگی۔ موجودہ حالات میں خواتین کی تعلیم مزید اہمیت اختیار کرچکی ہے۔ انہوں نے کانفرنس سے وزیراعظم کے خطاب کو بھی سراہا۔ مالدیپ کے وزیر تعلیم شمیم علی سعید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان اورعوام کا ممنون ہوں ۔گیمبیا کی وزیر تعلیم نے اپنی گفتگو میں پاکستان کی میزبانی پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس لڑکیوں کی تعلیم کے حوالہ سے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد سے تعلیم کے حوالہ سے مسلم امہ کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔ مالدیپ سے ڈاکٹر احمد عدیل اخیر نے کانفرنس کے انعقاد پر وزیراعظم، حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اسلام کا مثبت تشخص اجاگر کرنے میں پاکستان نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ کانفرنس بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کانفرنس کے شرکا کا پاکستان میں خیرمقدم کرتا ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لڑکیوں کی تعلیم کے انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں پاکستان میں کانفرنس کے وزیر تعلیم میں خواتین شہباز شریف تعلیم اور میں شریک سے باہر شریف نے

پڑھیں:

اسلام آباد کانفرنس کا نشانہ امارات اسلامیہ افغانستان تھی،تنظیم اسلامی

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تنظیمِ اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کانفرنس کا نشانہ امارتِ اسلامیہ افغانستان تھی لیکن اس میں لیے گئے فیصلے تمام مسلم ممالک کے معاشروں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوں گے۔ یہ بات انہوں نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع‘‘ کے عنوان سے پاکستان میں منعقد ہونے والی 2 روزہ کانفرنس جس میں 47مسلم ممالک کے وزراء اور دیگر کئی عالمی اداروں کے وفود نے شرکت کی، اس کے اصل ایجنڈا کا تعلیم سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا، حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی مسلمان حصول ِعلم یا علم کی اہمیت سے انکار نہیں کرسکتا کیونکہ پہلی وحی میں ہی ’’اقراء‘‘ کا حکم رسول اللہ ﷺ کی وساطت سے پوری انسانیت کو دیا گیا ہے، یہ علیحدہ بات ہے کہ ’’اقراء‘‘ کے فوری بعد وارد ہونے والے ’’باسم ربی‘‘ سے اس کانفرنس میں عمداً چشم پوشی کی گئی۔ کانفرنس کے ایجنڈا اور اس میں کی گئی اکثر تقاریر سے صاف ظاہر ہوگیا کہ مقصد مغرب کی بے حیائی اور مادر پدر آزادی کی بنیاد پر قائم تہذیب کو ”مشترکہ لائحہ عمل” جیسا پُر فریب غلاف چڑھا کر مسلم ممالک پر ٹھونسنا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کا تعفن زدہ مغربی تہذیب اور طرزِ معاشرت کو درآمد کرنا معاشرتی خود کش حملہ سے کم نہیں، پھر یہ کہ بعض مقررین کا ”انتہا پسندانہ نظریات” اور ”معاشرتی اقدار” کو مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے راستے کی سب سے بڑی رُکاوٹ قرار دینے اور ملالہ یوسفزئی کا اپنی تقریر میں امارتِ اسلامیہ افغانستان میں افغان طالبان کے رائج کردہ نظامِ تعلیم کے خلاف زہر افشانی کرنے نے ثابت کر دیا کہ کانفرنس کا حقیقی ہدف افغانستان میں نافذ دینی معاشرتی اقدار کو خلافِ اسلام قرار دینا تھا۔ اُنہوں نے سوال اُٹھایا کہ تعلیم کے یہ نام نہاد علمبردار کیا لڑکوں کی تعلیم کے حوالے سے بھی کوئی کانفرنس کریں گے؟ حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1979ء میں نام نہاد حقوق نسواں سے متعلق جب سیڈا (CEDAW) دستاویز کو منظور کیا تھا تو مسلم ممالک کے معاشرتی اور خصوصاََ خاندانی نظام پر مغرب کی جانب سے حملوں کا دروازہ کھل گیا تھا۔ اس کے بعد سے آج تک مختلف کانفرنسوں میں عورت کے حوالے سے اسلامی تعلیمات پر مغرب کے وار مسلسل جاری ہیں، اسلام دینِ فطرت ہے اور اس میں عورتوں اور مردوں دونوں کے حقوق کا عدل کے ساتھ تعین کر دیا گیا ہے۔ اگر ہم غیروں کی نقالی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے مسلسل بغاوت کی روش کو جاری رکھیں گے تو ہماری دنیا بھی برباد ہوگی اور آخرت میں بھی ناکامی ہمارا مقدر بن جائے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم ممالک غیروں کے ایجنڈا کو یکسر رد کریں اور تعلیم سمیت ہرشعبہ میں اسلام کے معاشرتی نظام کو قائم و نافذ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد کانفرنس کا نشانہ امارات اسلامیہ افغانستان تھی،تنظیم اسلامی
  • تجارتی مراکز پر عالمی معیار کا کارگو نگرانی نظام بنایاجائے، وزیراعظم
  • وزیر اعظم کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل تیسرے ماہ سرپلس رہنے کا خیر مقدم 
  • نئی دہلی میں ہوا کا معیار انتہائی خراب تعلیمی سرگرمیاں آن لائن کرنیکی ہدایت
  • تقسیم تعلیمی نظام کو تبدیل کررہے ہیں، چیئرمین گلبرگ ٹائون
  • لڑکیوں کی تعلیم اور قومی ترجیحات کا تعین
  • وزیراعظم کی محصولات سے متعلق کیسز کا فارنزک آڈٹ کروانے کی ہدایت
  • وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب میں کمیٹی بنادی: رانا ثناء اللّٰہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کا غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم
  • رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں 2 کروڑ 70 لاکھ کا اضافہ ریکارڈ