کیلی فورنیا(مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں) لاس اینجلس میں انگاروں کے ڈھیر ،سلگتی گاڑیاں، پگھلے اے ٹی ایم، آگ نہ بجھائی جا سکی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں چار روز قبل لگنے والی آگ پر اب بھی قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔متاثرہ علاقوں سے سامنے آنے والی تباہی کے مناظر پر تبصرہ کرتے ہوئے لاس اینجلس کاؤئنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے شہر کا موازنہ ایٹم بم کے بعد کی تباہی کے مناظر سے کیا۔انھوں نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے لگ رہا ہے جیسے ان علاقوں پر کسی نے ایٹم بم گرایا ہو۔خیال رہے کہ اب تک ان علاقوں میں رہنے والے ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو نقل مکانی کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔کیلی ورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے پانی کی قلت کے باعث آگ بھجانے کے عمل میں مشکلات کی اطلاعات کے بعد اس حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔نقل مکانی کرنے والوں میں سے ایک کلائمیٹ رپورٹر لوسی شیرف بھی شامل تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’لاس اینجلس کو ایک دوزخ نما مقام میں تبدیل ہوئے چار روز گزر چکے ہیں لیکن میرا گھر اب بھی دہکتے انگاروں کا ڈھیر ہے۔انھوں نے کہا کہ ’میں اب شہر کے شمال میں ایک علاقے میں اپنی دوست کے گھر پر موجود ہوں جو پیلیسڈز جہاں اب تک کی سب سے بڑی آگ لی ہے، سے 30 میل کے فاصلے پر ہے۔میں نے سوچا تھا کہ ہم یہاں محفوظ ہوں گے لیکن کیونکہ پورے شہر میں اب بھی چھ مقامات پر آگ لگی ہوئی جو پھیل رہی ہے اس لیے کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں۔ امریکی حکام کو لگتا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی پانی کا نظام‘ لاس اینجلس کی آگ بجھانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق فائر بریگیڈ کے حکام نے نقصانات کا اندازہ لگانے اور آگ کیسے شروع ہوئی، اس کا تعین کرنے کی کوشش کی، ایک بڑا سوال یہ پیدا ہوا کہ کیا اس سطح کی تباہی کو کسی طرح کم کیا جا سکتا تھا، یا یہ آب و ہوا سے متعلق آفات کے دور میں نیا معمول ہے؟حکومتی رپورٹس اور ایک درجن سے زائد ماہرین کے انٹرویوز کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ حتمی جواب دونوں کا ’مرکب‘ ہے۔لاس اینجلس شہر اور کاؤنٹی کے حکام نے آگ کو ایک ’عظیم طوفان‘ قرار دیا ہے، جس میں 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی طوفانی ہواؤں نے انہیں ایسے اہم طیارے تعینات کرنے سے روک دیا، جو خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں پانی اور آگ کو روکنے کے لیے استعمال کیے جاسکتے تھے۔لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے مکمل تحقیقات کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یقین رکھو‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ محکموں، افراد یا سب کو جوابدہ بنانے کے لیے کیا کام کیا جاسکتا ہے اور کیا کام نہیں کرنا۔عالمی ماہرین اور اداروں کے مطابق اس آگ سے نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر سے بڑھنے کا خدشہ ہے، تاہم ابھی اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ نقصانات کہاں تک پہنچیں گے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے تاریخی شہر میں منگل سے لگی آگ پر اب تک نہ قابو پایا جا سکا ہے جب کہ حکام نے اب تک آتشزدگی سے 11 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے جن کے بڑھنے کا خدشہ ہے۔حکام کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ہلاک افراد کی اصل تعداد کیا ہوگی البتہ آگ کی وجہ سے 2 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہیں جب کہ نقصان کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ پیسیفک پیلی سیڈس کا علاقہ آگ سے بری طرح تباہ ہوگیا ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہالی وڈ کے اے لسٹرز اور ارب پتی افراد کے گھر ہیں۔ بعض علاقوں میں لوٹ مارکے واقعات بھی ہوئے ہیں۔دوسری جانب صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکام نے پیلی سیڈس اور ایٹون کے علاقوں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کردیا ہے۔ادھر ہوا کا دباؤ کم ہونے پر فائرفائٹرزکو آگ پر قابو پانے میں بھی کسی حد تک کامیابی ملی ہے۔ لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے تصدیق کی ہے کہ آگ کے باعث خالی کرائی گئی املاک میں لوٹ مار اور چوریوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ گھروں میں چوریاں اور لوٹ مار کرنے کے الزام میں 20 افراد کو گرفتار کیا گیا۔لاس اینجلس کاؤنٹی میں تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار رہائشیوں کو آگ کے باعث انخلا پر مجبور ہونا پڑا۔ ان میں سے بہت سے افراد بس ضروری سامنا لے کر گھروں کو چھوڑ گئے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے مزید 2 لاکھ رہائشیوں کو گھر چھوڑنے کے احکامات جاری کیے جا سکتے ہیں۔دوسری جانب انشورنس انڈسٹری کو خدشہ ہے کہ لاس اینجلس کے جنگلات سے نکل کر مہنگے ترین رہائشی علاقوں کو خاکستر کرنے والی آتشزدگی امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آگ ثابت ہو سکتی ہے جس میں بیمہ شدہ نقصانات آٹھ بلین ڈالر سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ لاس اینجلس میں امریکا کے مہنگے ترین گھر بنے ہوئے ہیں۔ آگ کے نتیجے میں اپنے گھروں سے محروم ہونے والی مشہور شخصیات میں لیٹن میسٹر اور ایڈم بروڈی اور پیرس ہلٹن شامل ہیں۔علاوہ ازیں ریاست کے گورنرنیوسم نے استعفا مانگنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو متاثرہ ریاست آکر خود جائزہ لینے کی دعوت دیدی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لاس اینجلس میں علاقوں میں کے مطابق حکام نے نے والی کہا کہ

پڑھیں:

کراچی میں درجہ حرارت میں اضافہ: اپریل کے آخر میں ہیٹ ویو کا خدشہ

کراچی میں ہوا کے رخ میں تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے موسمیاتی تجزیہ کار جواد میمن کے مطابق اس وقت شہر میں شمال مغرب سے گرم اور خشک ہوائیں چل رہی ہیں جس کے باعث آج کراچی کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت چھتیس سے اٹھتیس ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے انہوں نے بتایا کہ ہوا میں نمی کی شرح زیادہ ہونے کے باعث درجہ حرارت کی شدت انتالیس سے اکتالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک محسوس کی جا سکتی ہے تاہم شام کے وقت سمندری ہواؤں کے دوبارہ چلنے سے موسم کچھ بہتر ہونے کی امید ہے شہر کے مکینوں کو دن کے اوقات میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے دوسری جانب محکمہ موسمیات نے ملک کے مختلف علاقوں میں ہیٹ ویو کی وارننگ جاری کی ہے ادارے کے مطابق چودہ سے انیس اپریل کے دوران پنجاب اور سندھ کے میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے اور بعض علاقوں میں درجہ حرارت چھیالیس سے اڑتالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے  محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں آئندہ دس روز تک موسم نسبتاً معمول کے مطابق رہے گا تاہم اپریل کے آخر میں شہر میں ہیٹ ویو کے امکانات موجود ہیں شہریوں کو محتاط رہنے اور دھوپ میں غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ممکنہ ہیٹ ویو کے اثرات سے بچا جا سکے

متعلقہ مضامین

  • برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت آسمان کو چھونے لگی
  • کراچی سمیت سندھ کے کئی علاقوں میں شدید گرمی
  • آج بروز پیر کے روز ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اورخشک رہنے کا امکان
  • بنگال کے تشدد زدہ علاقوں میں فورسز کی مزید پانچ کمپنیاں تعینات، 150 افراد گرفتار
  • کراچی میں ڈمپرز کیخلاف کریک ڈاؤن، 142 چالان، 27 گاڑیاں ضبط
  • ملک کے مختلف علاقوں میں 4.1 شدت کے زلزلے کے جھٹکے
  • سعودی عرب میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ
  • منسک میں ہیوی مشینری، گاڑیاں بنانے والی فیکٹری کا دورہ، ہمیں اعلیٰ کوالٹی مصنوعات درکار: وزیراعظم
  • منسک، شہباز شریف کا ہیوی مشینری اور گاڑیاں تیار کرنیوالی فیکٹری بیلاز کا دورہ
  • کراچی میں درجہ حرارت میں اضافہ: اپریل کے آخر میں ہیٹ ویو کا خدشہ