امریکی خارجہ پالیسی صدر کے تبدیل ہونے سے نہیں بدلتی‘حنا ربانی کھر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور(نمائندہ جسارت) پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ امریکا کی خارجہ پالیسی صدر کے تبدیل ہونے سے نہیں بدلتی، امریکا کا نیا صدر اس پالیسی کو چلانے کی سمت کا تعین کرتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تھنک فیسٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ بعض اوقات جو کہتا ہے وہ کرتا نہیں ہے، ہم پاکستان میں بیٹھ کر اس بات کا جائزہ نہیں لے سکتے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ ٹرمپ آ گیا تو عمران خان رہا ہو جائے گا؟ ہر کوئی یہی سوال کر رہا ہے، امریکی میں لابنگ لیگل ہے، انہوں نے ٹرمپ پر بہت خرچ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کون حکومت کر رہا ہے کون نہیں، امریکا کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، تاہم اگر لابنگ مضبوط ہوئی تو پھر نتائج مختلف ہو سکتے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی خطے میں اس وقت بہت اہمیت ہے، بھارت بھی خطے میں بڑی ایک طاقت ہے، بھارت روس کے ساتھ بھی اپنے تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں، اس کے امریکا سے بھی اچھے تعلقات ہیں، مغرب ہمارے سے بہت زیادہ مہذب معاشرہ ہے، انسانی حقوق کا خیال رکھتا ہے لیکن امریکا انسانی حقوق کو مد نظر نہیں رکھتا صرف اپنے حقوق کو دیکھتا ہے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ گریٹر اسرائیل بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک پر قبضہ کیا جا رہا ہے، اسے قتل عام جاری ہوئے کئی ماہ ہو چکے ہیں، اسرائیل آج تک کسی معاہدے کی پاسداری نہیں کرسکا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حنا ربانی کھر نے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
غزہ میں نسل کشی کامجرم قرار دینے پرامریکی وزیرخارجہ نے 2صحافیوں کونکال دیا
واشنگٹن (صباح نیوز) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی آخری پریس بریفنگ گزشتہ روز اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کے اعلان کے بعد افراتفری کا شکار ہوگئی‘ 2 صحافیوں نے انٹونی بلنکن کو غزہ میں نسل کشی کا مجرم قرار دیا جس پر محکمہ خارجہ کے عملے نے انہیں زبردستی کمرے سے نکال دیا۔ پہلی رکاوٹ امریکی صحافی میکس بلومینتھل کی جانب سے آئی جنہوں نے جنگ بندی معاہدے کے وقت پر بلنکن کو چیلنج کیا تھا کہ جب مئی میں ہمارا معاہدہ ہوا تھا تو آپ نے بموں کو کیوں لہرایا تھا؟ میکس بلومینتھل نے پوچھا کہ تم نے غزہ میں میرے دوستوں کے گھروں کو تباہ کرنے کی اجازت کیوں دی؟