اسلام آباد ہائیکورٹ، کیسز کی سماعت کیلیے ججز روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آبا د(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کے لیے ججز کا روسٹر جاری کر دیا گیا،13 سے 17 جنوری تک کیسوں کی سماعت کے لیے 7 سنگل بینچ اور 3 ڈویڑن بینچ دستیاب ہونگے ،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب 14 جنوری سے دستیاب ہونگے ،جسٹس ثمن رفعت امتیاز آئیندہ ہفتے رخصت پر ہونگی،پہلا ڈویڑن بینچ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ہو گا ،دوسرا ڈویژن بنچ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ہوگا ،تیسرا ڈویژن بنچ جسٹس بابر ستار اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل ہوگا ،چیف جسٹس کی ہدایت پر خصوصی ڈویڑن بینچ اور لارجر بینچ بھی دستیاب ہوگا ،چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈپٹی رجسٹرار نے ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سول نظام ناکام، تمام مقدمات فوجی عدالت بھیج دیں
سویلینز کے فوجی ٹرائل مقدمہ کی سماعت میں جسٹس جمال خان مندوخیل کے سخت ریمارکس
آئینی بینچ کی سماعت کے دوران 7رکنی بینچ کے رکن اٹارنی جنرل کے دلائل کے دوران برہم
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، 9 مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا، میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہو گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہو گا، ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گذارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں، پہلے سندھ کنال کا معاملہ زیرِ بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا اس پر سب کی توجہ ہے، عالمی عدالت انصاف آج روانگی تھی لیکن منسوخ کر دی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا ہے یا نہیں، عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔