مٹیاری: مین پوری اور گٹکے کا کاروبار جاری، پولیس ہفتہ لے کر خاموش
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
مٹیاری (نمائندہ جسارت) شہر اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں مین پوری اور گٹکے کا کاروبار سر عام جاری ہے۔ مین پوری اور گٹکے کے استعمال کی وجہ سے سیکڑوں نوجوان منہ، گلے اور پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے، کئی افراد گلے کے کینسر کے باعث انتقال کرچکے۔ حیسکو لائن مین گھر کے اندر مین پوری اور گٹکے کی مشین لگا کر مال بنا رہا ہے اور پولیس سمیت صحافیوں کو بھی بھتا دے رہا ے۔ مذکورہ لائن مین کاروبار میں ملوث ہونے کے باعث کئی مرتبہ گرفتار بھی ہو چکا ہے اور اس پر درجنوں کیس چل رہے ہیں لیکن حیسکو حکام اور پولیس اس کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی؛ میٹرول سے لاپتا بچے کیسے بازیاب ہوئے؟ پولیس کا بیان جاری
کراچی:سائٹ ایریا میٹروول سے لاپتا ہونے والے دو کمسن سگے بھائیوں کو کیماڑی سے بازیاب کرالیا گیا جو مدرسے سے وقفے کے دوران گھر میں مارپیٹ کے خوف سے بھاگ گئےتھے۔
ایس ایچ او سائٹ اے پولیس چوہدری جاوید اختر نے میٹروول سے شہری محمد اسلام کے لاپتہ ہونے والے دو بیٹوں 12 سالہ شیراز اور 9 سالہ ارباز کی بحفاظت واپسی کے حوالے سے بیان میں کہا کہ دونوں بچے مدرسے میں زیر تعلیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 14 جنوری کو دوپہر 12 بجے لنچ بریک کے دوان دونوں بچے مدرسے سے گھر آئے اور الماری کا تالا توڑ کر وہاں موجود 15 ہزار روپے نکال کر لاپتا ہوگئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہری محمد اسلام کی جانب سے بیٹوں کی گم شدگی کے حوالے سے سائٹ اے تھانے میں درخواست جمع کرائی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق اطلاع ملنے پر پولیس نے دونوں بچوں کی سرگرمی سے تلاش شروع کر دی اور اس حوالے سے سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع کا استعمال کیا گیا تاہم بچوں کے اہل خانہ اور پولیس کی باہمی کوششوں سے دونوں لاپتہ سگے بھائیوں کو پولیس نے 24 گھنٹے کے اندر کیماڑی سے بازیاب کرلیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق بچے مدرسے سے فرار حاصل اور والدہ کی مار پیٹ سے بچنے کے لیے گھر سے فرار ہوئے تھے۔
پولیس نے بیان میں کہا کہ والدین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے کم سن بچوں کے ساتھ شائستہ رویہ اپنائیں اور انہیں دوستانہ ماحول فراہم کریں تاکہ وہ اپنے اہل خانہ سے اپنی پریشانیوں کو شیئر کر سکیں تاکہ اس قسم کے واقعات سے بچا جا سکے۔