لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر اسلام آباد میں 2 روزہ عالمی کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
فوٹو: پی آئی ڈی
مسلمان معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر اسلام آباد میں دو روزہ عالمی کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے۔
23 سے زائد ممالک کے مندوبین، ماہرین تعلیم، وزراء اور اسکولز کے نمائندے شریک ہیں۔ کانفرنس میں نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی بھی شرکت کر رہی ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کے مطابق صنفی امتیاز سے بالاتر تعلیم مرد اور عورت پر فرض ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مالدیپ کے وزیر تعلیم سے پنجابی میں بات کرنے کی فرمائشمالدیپ کے وزیر تعلیم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ میری اچھی یادیں ہیں، 10 سال پہلے میں نے لاہور میں پڑھائی کی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ حضرت خدیجہ کامیاب کاروباری خاتون تھیں، فاطمہ جناح قیام پاکستان کی تحریک میں اپنے بھائی کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئیں۔ بے نظیر بھٹو پہلی مسلمان خاتون وزیر اعظم بنیں، ملالہ ہمت اور بہادری کی علامت ہیں، مریم نواز پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بنیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے 2 کروڑ 28 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جن میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے۔ بین الاقوامی اور پاکستانی تنظیمیں، مخیر افراد ہمارے ساتھ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کردار ادا کریں۔ آئندہ دنوں میں لاکھوں لڑکیاں نوکری کی مارکیٹ میں داخل ہوں گی۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسین ابراہیم طحہٰ اور مسلم ورلڈ لیگ کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے حصول تعلیم کو مسلم دنیا کی ترقی کا ستون قرار دیا۔
افغان خواتین اور لڑکیوں کیخلاف جرائم پر طالبان کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، ملالہ یوسفزئیملالہ یوسفزئی نے کہا کہ کانفرنس میں وہ لڑکیوں کے اسکول جانے کے حقوق کے تحفظ پر بھی بات کریں گی۔
وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مسلم معاشروں میں لڑکیاں تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر نے کہا کہ لڑکیوں کے تباہ اسکولز دیکھے لیکن انہوں نے لڑکیوں کو اپنے حق کے لیے کھڑے ہوتے بھی دیکھا، خواتین کی تعلیم قومی بجٹ اور قومی پالیسی کی ترجیح ہونی چاہیے، فیصلہ سازی اور پالیسی سازی میں خواتین کو شامل کرنا ہوگا۔
لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کانفرنس کے اختتام پر "اسلام آباد اعلامیہ” بھی جاری کیا جائے گا جو اقوام متحدہ کو بھجوایا جائے گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لڑکیوں کی تعلیم نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹنڈوجام،خواتین کسان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مقررین
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کی زیر میزبانی 2 روزہ کانفرنس اختتام پذیر، ملکی و عالمی ماہرین نے خواتین کو زرعی شعبے میں فیصلہ سازی کے اختیار، مرد کے برابر اُجرت، خواتین کسانوں کو مارکیٹ تک رسائی اور پائیدار زرعی طریقوں کے لیے تربیتی پروگرامز اور عملی شمولیت کے مواقع فراہم کرنے کی سفارش پیش کیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی میزبانی میںزرعی ترقی اور خواتین کا بااختیار بنانا چیلنجز اور آگے بڑھنے کے طریقے کے موضوع پر پہلی 2 روزہ عالمی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی، کانفرنس میں مختلف موضوعات پر ملکی و عالمی 60 مقالے پیش کیے گئے، جبکہ دونوں روز 6 مختلف موضوعات پر ٹیکنیکل سیشن بھی منعقد کیے گئے۔ اس موقع پر ماہرین کی جانب سے پیش کردہ مقالوں کے بعد سفارشات میں خواتین کو زرعی شعبے میں فیصلہ سازی کے اختیار، زرعی شعبے میں مرد کے برابر اُجرت، خواتین کسانوں کو مارکیٹ تک رسائی اور پائیدار زرعی طریقوں کے لیے تربیتی پروگرامز اور عملی شمولیت کے مواقع فراہم کرنے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے موسمیاتی سمارٹ زرعی طریقے اپنانے اور فوٹو کیٹالیٹک فیول سیلز جیسی جدید توانائی کی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے، غذائیت سے بھرپور خوراکی مصنوعات کی تیاری، بہتر فیصلوں کی اقسام کی ترقی اور بائیوفورٹیفائیڈ فصلوں کے فروغ کے ذریعے غذائی قلت کے خاتمے پر بھی زور دیا گیا، خواتین کو مویشی پالنے کے لیے تربیت اور وسائل کی فراہمی کے ذریعے ان کے اقتصادی کردار کو مضبوط کرنے اور انہیں زرعی وسائل تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے صنفی مساوات پر مبنی پالیسیوں کی سفارشات شامل ہیں۔ اس موقع پر اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ملک کی نصف آبادی سے زائد خواتین ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں اور خاص طور پر کسان خواتین کے مثبت کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، زراعت دیہی اور شہری خواتین کے لیے لاتعداد مواقع فراہم کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کا کردار قابل تعریف ہے اور اس ضمن میں تدریسی، تحقیقی ادارے، سماجی اور باشعور لوگ خواتین کے لیے تربیتی پروگرامز کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر نے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی نے زرعی شعبے سے وابستہ خواتین کے لیے پہلی عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے جس کے مستقبل میں بامقصد نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت سے منسلک دیہی خواتین ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، لیکن انہیں سماجی طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ کانفرنس کی سیکرٹری ڈاکٹر شبانہ میمن نے کہا کہ خواتین کو اس سماج میں برابری کی حقوق اور ان کے ساتھ منفی سلوک کو ملکر ختم کرنا ہے، کانفرنس خاص طور پر کسان خواتین کے مسائل کو اُجاگر کرنے کے لیے مشعل راہ ثابت ہو گی۔