دنیا میں قیام امن کیلئے مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کی اشد ضرورت ہے،چوہدری سالک حسین
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین سے مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر نظیر محمد عیاد کی قیادت میں اعلیٰ سطح وفد نے ملاقات کی اور انتہا پسندی و شدت پسندی کے خاتمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دنیا میں مذہبی عدم برداشت کے بڑھتے رحجان ، دہشت گردی، قیام امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا کہ پاکستان اور مصر تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں جو کئی جہتوں پر محیط ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ مسلم ممالک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مذہبی ہم آہنگی و رواداری اور وحدت کو فروغ دیا جائے۔چوہدری سالک حسین نے کہا کہ دنیا میں قیام امن کیلئے مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کی اشد ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور مصر کو بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے کے ذریعے دنیا میں مذہبی ہم آہنگی، امن اور برداشت کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ملاقات میں پاکستان اور مصر کے ساتھ اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔
مفتی اعظم مصر ڈاکٹر نظیر محمد عیاد نے کہا کہ امت مسلمہ کو دہشتگردی کے خطرات کا سامنا ہے جس کے تدارک کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ مصری مفتی اعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے علما کو مصر بھیجے تاکہ وہ دنیا کی قدیم ترین درسگاہ جامعہ الازہر کے تجربات اور تعلیمات سے مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عصری علوم کے فروغ کیلئے جامعہ الازہر کا کیمپس پاکستان میں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے جامعہ الازہر کے پاکستان میں کیمپس کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ملاقات میں انتہا پسندی و شدت پسندی کے خاتمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا میں اور بین کے فروغ
پڑھیں:
اقتصادی ترقی کے لئے اہم اداروں کو با اختیار بنانا ضروری ہے،میاں زاہد حسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اقتصادی ترقی کی رفتاربڑھانے کے لئے اہم اداروں کومستحکم بنانا ضروری ہے۔ اداروں کوبا اختیار بنانے کے لئے ان میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ اور انتظامیہ کی میرٹ پرتعیناتی ضروری ہے۔ اداروں کی خود مختاری اورمیرٹ پرفیصلوں کے بغیرملکی وغیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانا مشکل ہے۔ میان زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں زیادہ وقت ایسا گزرا ہے جب اداروں میں گورننس کا فقدان رہا ہے، فیصلے میرٹ پر نہیں کئے گئے اورسیاسی مداخلت عروج پررہی جس سے بہت سے ادارے تومفلوج ہوگئے جبکہ زیادہ ترکی کارکردگی مایوس کن حد تک گرگئی۔(جاری ہے)
جب اہم ادارے زوال پزیرہوں توترقی کی رفتارکیسے بڑھ سکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اداروں کی فعالیت اورقوانین کے معاملہ میں پاکستان اپنے پڑوسی ممالک سے بہت پیچھے ہے جس کا اثرسرمایہ کاروں، عوام اورمعیشت پرپڑتا ہے۔ غیرضروری سیاسی مداخلت کی وجہ سے اہم سرکاری ادارے ملکی ترقی میں کردار ادا کرنے کے بجائے ایک بوجھ بن گئے ہیں جنھیں زندہ رکھنے کے لئے ہرسال کھربوں روپے ضائع کرنا پڑتے ہیں۔ قابل افسران کھڈے لائن لگا دئیے جاتے ہیں جبکہ ترقی کے لئے قابلیت محنت اورایمانداری کے بجائے سیاسی تعلقات زیادہ اہم تصور کئے جاتے ہیں اس لئے سرکاری ملازم اورافسران اپنے کام سے زیادہ تعلقات کوترجیح دیتے ہیں جس نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ سیاستدانوں کی جانب سے اداروں اورانکے فیصلوں کا احترام ایک خواب بن چکا ہے اور وہ ہردور میں اپنے مرضی کے نتائج کے لئے ہرحد سے گزرنا اپنا فرض سمجھتے رہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ بہت سے اہم ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں کیونکہ کلیدی عہدوں کوحکمرانوں کے وفادارسرکاری ملازمین کودے دیا جاتا ہے اوراس سلسلے میں سینیارٹی ایمانداری قابلیت یا متعلقہ مہارت کی پرواہ نہیں کی جاتی ہے۔ کم تجربہ والے افسران کوتجربہ کارافسران پرترجیح دینے کا سلسلہ بھی ملکی سطح پرنقصان کا سبب بن رہا ہے جبکہ اس سے اداروں کی کارکردگی بھی خراب ہورہی ہی. موجودہ وزیراعظم نے ایف بی آر اور دیگر اداروں میں میرٹ پر افسران کی تعیناتیاں شروع کر دی ہیں جو قابل تحسین ہے۔ مرکزی بینک میں بھی اہم آسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ جونئیرافسران کی غیر مصدقہ رپورٹوں پرترقی کا انحصار بھی مسائل پیدا کر رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ سرمایہ کاری کے لئے نعرے اورتقرریں اہم نہیں ہوتیں بلکہ اس کے لئے نجی شعبہ کا استحکام بنیادی اہمیت رکھتا ہے جوملکی وغیرملکی سرمایہ کاروں کوراغب کرتا ہے۔ سرمایہ کار اپنا پیسہ لگانے سے قبل سیاسی اور معاشی استحکام، پالیسیوں میں تسلسل، سرمائے کی حفاظت اورمسابقت وغیرہ بھی دیکھتا ہے۔ پاکستان کودیرپا ترقی کے لئیعالمی سطح پر تسلیم شدہ معاشی اصول اورگورننس کے معیارات لاگو کرنا ہونگے اور طرز حکمرانی میں بنیادی تبدیلی لانا ہوگی۔