Islam Times:
2025-04-15@09:52:00 GMT

جوزف عون اور لبنان میں طاقت کی نئی مساوات

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

جوزف عون اور لبنان میں طاقت کی نئی مساوات

اسلام ٹائمز: نئے لبنانی صدر کی حزب اللہ لبنان سے متعلق پالیسی کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ امریکہ سمیت دیگر بیرونی قوتوں سے ان کا کیا سمجھوتہ طے پاتا ہے۔ جوزف عون بخوبی جانتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان کو محدود کرنے سے انہیں اندرونی سطح پر متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شام کے حالات بھی لبنان کی سیاسی صورتحال پر موثر ہیں۔ اگر ماضی میں صدر بشار اسد حکومت مشکل حالات میں حزب اللہ لبنان کی مدد کرتی تھی تو اب نئی صورتحال جنم لے چکی ہے اور حزب اللہ لبنان کو شام کی حمایت کے بغیر اپنا دفاع کرنا پڑے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے لبنان میں جو چیز اہم ہے وہ حزب اللہ لبنان کی پوزیشن، کردار اور سیاسی اثرورسوخ کو مضبوط بنانے نیز اسے مسلح باقی رکھنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ تحریر: مصطفی نجفی
 
لبنان میں صدارتی الیکشن کے نتیجے میں جوزف عون اس ملک کے نئے صدر کے طور پر چنے گئے ہیں۔ اس کے بارے میں مختلف نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں۔ خاص طور پر حزب اللہ لبنان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں بہت سے ابہامات اور سوالات موجود ہیں۔ لبنان کا نیا صدر لبنان کی اندرونی سیاسی طاقتوں یا بیرونی سیاسی طاقتوں کے درمیان کس قسم کے معاہدے کے تحت چنے گئے ہیں؟ جوزف عون کے انتخاب کے بعد کیا حزب اللہ لبنان پر دباو بڑھ جائے گا یا یہ تنظیم ماضی کی طرح بدستور فعال کردار ادا کرتی رہے گی؟ جوزف عوان کے ایران اور دیگر علاقائی ممالک سے تعلقات کس قسم کے ہوں گے؟ جو چیز واضح طور پر دکھائی دیتی ہے یہ ہے کہ جوزف عون کا انتخاب لبنان کے اندرونی سیاسی حلقوں کے درمیان معاہدے کا نتیجہ نہیں ہے۔
 
حقیقت یہ ہے کہ جوزف عون کا لبنان کے نئے صدر کے طور پر سامنے آنا بیرونی دباو اور امریکہ، فرانس، سعودی عرب، قطر اور حتی اسرائیل جیسے کھلاڑیوں کے درمیان سازباز کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ کی جانب سے لبنان کے نئے صدر کو ایکس پلیٹ فارم پر اپنے پیغام میں مبارکباد پیش کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ خاص طور پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان اور غاصب صیہونی رژیم کے درمیان جنگ شروع ہو جانے کے بعد امریکہ اور فرانس نے حزب اللہ لبنان کی پوزیشن کمزور کرنے کے لیے وسیع کوششوں کا آغاز کر دیا تھا۔ امریکہ نے جنگ بندی سے پہلے ہی جوزف عوف کو لبنان کا صدر بنانے کی کوشش کی اور اس مقصد کے لیے لبنان کے اسپیکر نبیہ بری اور حزب اللہ لبنان کی حامی سیاسی جماعتوں پر بھی بہت دباو ڈالا لیکن آخرکار طے یہی ہوا کہ جوزف عون جنگ بندی کے بعد صدر بنے۔
 
کچھ امید افزا اشاروں کے باوجود یوں محسوس ہوتا ہے کہ جوزف عون کا انتخاب حزب اللہ لبنان کی سیاسی مشکلات میں اضافے کا باعث بنے گا اور لبنان کا نیا صدر، پہلے سے امریکہ اور فرانس سے طے شدہ امور کی روشنی میں درج ذیل اہم اقدامات انجام دینے کی کوشش کرے گا:
1)۔ قرارداد 1701 اور اسرائیل سے جنگ بندی معاہدے کو پوری طرح لاگو کرے گا اور حزب اللہ لبنان کو مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں سے دور کرنے کی کوشش کرے گا۔ درحقیقت، وہ بیرونی قوتیں جنہوں نے لبنان کے آرمی چیف جوزف عون کو صدر بننے میں معاونت فراہم کی ہے ان سے یہ توقع رکھتی ہیں کہ وہ جنگ بندی معاہدے کو سو فیصد لاگو کریں اور حزب اللہ لبنان کو مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب واپس آنے سے روکیں۔
 
یاد رہے جوزف عون نے لبنان کا آرمی چیف ہونے کے ناطے لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ معاہدہ طے پانے میں اہم اور مرکزی کردار ادا کیا تھا اور اب وہ صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد بھی اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرنے کے درپے ہیں۔
2)۔ اسی طرح نئے لبنانی صدر جوزف عوف، لبنان آرمی کو بھی مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے جس کا نتیجہ امریکہ، فرانس اور سعودی عرب پر لبنان آرمی کے انحصار میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ اسی طرح وہ جہاں تک ممکن ہوا حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ جوزف عون نے صدر بننے کے بعد لبنان پارلیمنٹ سے تقریر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ لبنان میں صرف آرمی کے پاس ہتھیار ہونے چاہئیں۔
 
3)۔ دوسری طرف یوں دکھائی دیتا ہے کہ جوزف عون کے انتخاب کے بعد لبنان کے سیاسی میدان میں نئی مساواتیں حکمفرما ہو جائیں گی اور اندرونی قوتیں، بیرونی قوتوں کی حمایت سے حزب اللہ لبنان کے سیاسی اثرورسوخ کو کم کرنے کی کوشش کریں گی۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو لبنان حال ہی میں ایک تباہ کن جنگ سے باہر نکلا ہے اور اب صدر کے انتخاب کے بعد سیاسی بند گلی سے بھی باہر آ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جوزف عون لبنان کے اندرونی چیلنجز نیز بیرونی خطرات جیسے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور بیرونی مداخلت کے باعث مشکل حالات سے روبرو ہوں گے۔ اگرچہ جوزف عون حزب اللہ لبنان اور دیگر شیعہ قوتوں کے لیے مطلوبہ انتخاب نہیں تھا لیکن انہوں نے کچھ ایسے تحفظات کی بنیاد پر جو ماضی میں نہیں تھے، پارلیمنٹ میں انہیں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔
 
نئے لبنانی صدر کی حزب اللہ لبنان سے متعلق پالیسی کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ امریکہ سمیت دیگر بیرونی قوتوں سے ان کا کیا سمجھوتہ طے پاتا ہے۔ جوزف عون بخوبی جانتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان کو محدود کرنے سے انہیں اندرونی سطح پر متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شام کے حالات بھی لبنان کی سیاسی صورتحال پر موثر ہیں۔ اگر ماضی میں صدر بشار اسد حکومت مشکل حالات میں حزب اللہ لبنان کی مدد کرتی تھی تو اب نئی صورتحال جنم لے چکی ہے اور حزب اللہ لبنان کو شام کی حمایت کے بغیر اپنا دفاع کرنا پڑے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے لبنان میں جو چیز اہم ہے وہ حزب اللہ لبنان کی پوزیشن، کردار اور سیاسی اثرورسوخ کو مضبوط بنانے نیز اسے مسلح باقی رکھنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حزب اللہ لبنان کی ہے کہ جوزف عون لبنان اور کے درمیان لبنان کے لبنان کا کی کوشش اور اس ہیں کہ کے لیے اس بات صدر کے کے بعد

پڑھیں:

سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس

اسلام ٹائمز: رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مودی حکومت کے اشاروں پر مجھے خاموش نہیں کیا جاسکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا، میں اس دن خاموش ہونگا جب دفعہ 370 بحال ہوجائیگی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہو جائیں گے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی

جموں و کشمیر کی حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ دفعہ 370 بحال ہونے تک کوئی بھی الزام یا مقدمہ انہیں خاموش نہیں کرے گا۔ یہ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کی جانب سے ان کے اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف زمین کے معاوضے کی دھوکہ دہی کے الزام میں چارج شیٹ داخل کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی جو 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آواز اٹھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انکے اور انکے رشتہ داروں کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ انہیں دفعہ 370 کی بحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں کے حقوق اور وقف ایکٹ جیسے مسائل کے بارے میں بولنے کے بارے میں خاموش کرانے کی "بچگانہ کوشش" ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنی رہائشگاہ پر آج ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ الزامات اور "غیر مصدقہ" چارج شیٹ اے سی بی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے مودی حکومت کی طرف سے انہیں دھمکانے کی دانستہ کوشش ہے۔

آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا "مجھے خاموش نہیں کیا جا سکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے، میں اس دن خاموش ہوں گا، جب دفعہ 370 بحال ہو جائے گی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہوجائیں گے۔" انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد کو نہیں روکیں گے اور جموں و کشمیر کے لوگوں اور بھارت میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے جمہوری طریقے سے بات کریں گے، کیونکہ ان کا مکتب انہیں قربانی، جدوجہد اور درد کو برداشت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مکتب مجھے تعلیم دیتا ہے کہ حق بات کہوں، چاہے اس کے لئے مجھے سر کٹانا کیوں نہ پڑے۔ سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے بارے میں قرارداد نہ لانے پر اپنی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جسے حالیہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا۔

کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر، جو کہ ایک تجربہ کار نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور بڈگام حلقہ سے قانون ساز ہیں، نے حال ہی میں منعقدہ اسمبلی اجلاس میں قرارداد یا بحث کی اجازت نہیں دی تھی، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ایکٹ زیر سماعت تھا، کیونکہ تمل ناڈو حکومت نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس حوالے سے آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ اسمبلی اس ایکٹ پر بحث کرسکتی تھی اور اس پر قرارداد پاس کرسکتی تھی، جسکا مطلب صرف اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے، چاہے وہ زیر سماعت ہو۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد قانون سازی نہیں ہے بلکہ یہ صرف ایک رائے ہے۔ ریاست کی بحالی پر انہوں نے کہا کہ ریاست کو آسانی سے واپس نہیں کیا جائے گا، ہمیں غیر فعال طور پر انتظار نہیں کرنا چاہیئے تھا، ہمیں سیاسی طور پر متحرک ہونا چاہیئے تھا۔ ویڈیو کی صورت میں مکمل پریس کانفرنس
پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • جہادی فتویٰ غامدی، موم بتی مافیا میں صف ماتم
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس
  • خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • چائنا میڈیا گروپ کی طرف سے “آئیڈیاز کی طاقت چین اور آسیان” کے موضوع پر خصوصی مکالمے کانعقاد
  • امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا