پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی اور ایاز صادق کا رابطہ، عمران خان سے 2 روز میں ملاقات متوقع
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی کاوشوں کی بدولت پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی دو روز میں عمران خان سے ملاقات متوقع ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات کے معاملے پر عمرایوب کے پیغام کے بعدا سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد قیصراور عمرایوب سے رابطہ کیا۔
ذرائع کے مطابق عمرایوب نے اسپیکر ایازصادق کو آج دن میں موبائل پر میسج بھیجا تھا۔
اسپیکر ایاز صادق کے رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے معاملے پر بات چیت کی جس پر ایاز صادق نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروانا پہلے بھی میری ذمہ داری نہیں تھی اور اب بھی نہیں ہے تاہم مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کروانے کی کوشش کروں گا۔
ذرائع کے مطابق اسپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق نے مذاکراتی ٹیم کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے حکومتی حکام سے رابطہ کیا جس کے بعد امکان ہے کہ آئندہ دو روزکے دوران پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم جیل میں ملاقات کے بعد اپنے تحریری مطالبات پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دو دور ہوچکے ہیں جبکہ تیسرا دور بدھ کو ہونا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی سے ملاقات مذاکراتی ٹیم ایاز صادق کے مطابق
پڑھیں:
آرمی چیف سے ملاقات، گورنر اور وزیراعلیٰ پختونخوامیں جھڑپ
پشاور : آرمی چیف سے خیبر پختون خوا کے سیاسی رہنماں کی ملاقات کے دوران گورنر اور وزیراعلی میں تلخ کلامی ہوگئی جب کہ ایمل ولی خان نے بیرسٹر سیف کو صوبائی حکومت کے طالبان قرار دے دیا۔
پشاور میں دو روز قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، ملاقات میں گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور تنی بڑھی کہ گنڈاپور اٹھ کر باہر چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق گورنر کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر صوبے کو ملنے والے 500 ارب روپے کے معاملے پر تنازعہ پیدا ہوا، گورنر کی جانب سے مذکورہ رقم کے تذکرہ پر وزیراعلی نے انھیں ٹوک دیا جس پر گورنر نے اپنی بات مکمل کرنے کی درخواست کی مگر اس کے باوجود وزیراعلی انہیں کہتے رہے کہ غلط بیانی سے کام نہ لیں بعدازاں وہ اجلاس چھوڑ کر باہر چلے گئے اور گورنر کی بات مکمل ہونے پر واپس آئے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف اور دیگر سیاسی قائدین نے معاملہ سنبھالا مگر اے این پی کے سربراہ ایمل ولی خان کی جانب سے صوبائی حکومت پر تنقید کرنے پر معاملہ پھر بگڑ گیا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کو کارروائیوں کی ذمہ داری لینی چاہیے ہم ان کے ساتھ ہیں، صوبائی حکومت میں طالبان بیٹھے ہیں، ان کا کیا ہوگا۔وزیراعلی نے صوبائی حکومت میں موجود طالبان کا نام لینے کا مطالبہ کیا پہلے تو ایمل ولی خاموش رہے تاہم وزیراعلی کے اصرار پر انہوں ںے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کا نام لیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلی نے کہا کہ وہ ماضی میں افغان جہاد کا حصہ تھے اور اس بات کو وہ کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں اس میں کوئی قباحت نہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف نے سیاسی قیادت کو خطے کی صورت حال پر اعتماد میں لیا۔ بیرسٹر گوہر نے سیکیورٹی معاملات پارلیمان میں زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا۔