فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ملک میں ٹیکس چوری کے کلچر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نظام کو ٹھیک کرنے کا مشورہ دینے والے بعد میں خود ٹیکس چور نکلتے ہیں، حکومت ایک نیا قانون لا رہی ہے جس کے تحت ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے لیے خریداری مشکل ہو جائے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جولائی سے دسمبر تک 386 ارب روپے کے نمایاں ٹیکس شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران محصولات کی وصولی 5 ہزار 623 ارب روپے رہی جو مطلوبہ ہدف 6 ہزار 9 ارب روپے سے کم ہے۔

آئی ایم ایف نے دسمبر 2024 کے اختتام تک 6,009 ارب روپے کا ہدف دیا تھا لیکن ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران 5,623 ارب روپے کی خالص وصولی کا انتظام کیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ہفتہ کے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ جو لوگ ٹیکس ادا کرنے کے ذمہ دار ہیں وہ اپنی ذمہ داریاں صحیح طریقے سے ادا نہیں کر رہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹیکس دہندگان اور جمع کرنے والوں دونوں میں مسائل ہیں اور ملک میں ٹیکس کی شرح درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کی شرح غلط ہے سے درست اور طے کیا جانا چاہیے۔ ہمارے لوگوں کی ٹیکس انکم ہی انتہائی کم ہے،ہمارے 60 فیصد لوگوں کی آمدنی اتنی ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں فعال ہی نہیں کرتے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس کا نظام امیر ترین 5 فیصد افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے بنایا گیا ہے، جس میں ٹیکس کی بعض شرحیں عام آدمی کے لیے درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا رواں سال 13 ہزار 500 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکٹھا کرنے کا عزم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان زیادہ ٹیکس والے ممالک میں شامل نہیں ہے۔

راشد محمود لنگریال نے مزید کہا کہ پاکستان میں نہ تو کوئی مکمل ٹیکس ادا کر رہا ہے اور نہ ہی ٹیکس کے بدلے مکمل خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔ تنخواہ دار طبقہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہے کیونکہ متعلقہ حکام امیر لوگوں سے ٹیکس جمع کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت کو علم ہے کہ بعض اشیا پر ٹیکس کی شرح کم کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایک نیا قانون متعارف کرائے گی جس سے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے لیے خریداری مشکل ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس سال 0.

4 ملین سے زیادہ اشیائے خورونوش کرنے والوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا ہے، لیکن ان لوگوں نے بھی ابھی تک اپنی ماہانہ آمدنی ظاہر نہیں کی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے اداروں میں بھی بڑے مسائل ہیں، ملک کا ایجوکیشن پروڈکشن سسٹم ناکام ہو چکا ہے، پاکستان تعلیم کے شعبے میں آج اس مقام پر پہنچا ہے جہاں فرانس 1960 میں پہنچ گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

FBR Federal Board of Revenue اشیائے خورنوش امیر ایجوکیشن ایف بی آر پرڈکشن تقریب ٹیکس نیٹ سسٹم فرانس فیڈرل بورڈ آف ریونیو لاہور مصنوعات وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اشیائے خورنوش ایجوکیشن ایف بی ا ر ٹیکس نیٹ لاہور مصنوعات وی نیوز چیئرمین ایف بی آر انہوں نے کہا کہ کہا کہ پاکستان ٹیکس نیٹ میں ارب روپے میں ٹیکس ٹیکس کی کے لیے

پڑھیں:

پی این ایس سی چاول کے بر آمد کنندگان سے تعاون کر یگا،سلطان احمد چاولہ

سلطان چاولہ چیئرمین پی این ایس سی جاول کے برآمدکنندگان سے خطاب کر رہے ہیں

کراچی (کامرس رپورٹر)سلطان چاولہ چیئرمین PNSC نے REAP کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور 3.9 ارب ڈالر کے حصول پر REAPکی کوششوں کو سراہا ۔ انہوں نے عبدالرحیم جانو کی تجویز کی تائید کی کہ چاول کی برآمدی کارگو کے لیے ہماری نیشنل فلیگ شپنگ کمپنی کو استعمال کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برآمدکنندگان کی طرف سے شپنگ کمپنیوں کو سالانہ تقریباََ 300 ملین ڈالر ادا کئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے REAP کے ممبران کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔جاوید جیلانی سینئر وائس چیئرمین REAP نے بتایا کہ حال ہی میں بڑی مقدار میں چاول بنگلہ دیش کو برآمد کیے گئے ہیں اور امید ہے بنگلہ دیش آئندہ مہینوں میں پاکستان سے مزید چاول کی خریداری کرے گا جو کہ PNSC کے ذریعے ترسیل کیا جائے گا ۔ تقریب کے اختتام پر عبد الرحیم جانو، جاوید جیلانی ، مہیش کمار اور مینیجنگ کمیٹی کے ممبران نے چیئرمین PNSC کو REAP کی شیلڈ اور سووینئر پیش کیا۔عبدالرحیم جانو، گروپ چیئرمین کی دعوت پرسلطان احمد چاولہ چیئرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) نے اپنی کمرشل ٹیم کے ساتھ REAP ہاؤس کراچی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر جاوید جیلانی سینیئر وائس چیئرمین REAP، ممبران مینیجنگ کمیٹی REAPمہیش کمار تلریجا، رفیق سلیمان، جیتندر کمار، محمد خرم کے علاوہ چاول کے برآمد کنندگان کی بڑی تعداد موجود تھی۔تقریب سے استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے عبدالرحیم جانو نے چاول کے برآمدی شعبے کی کامیابیوں کومختصراً بیان کیا جو کہ 300 ملین ڈالر سے شروع ہو کر 2 ارب ڈالر اور گزشتہ سال 3.9 ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی قیادت میں REAP نے مختلف اقدامات کیے، تجارتی وفود بھیجے اور دنیا کے کئی ممالک میں بریانی فیسٹیول کا انعقاد کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی قوم کا 80 ارب روپے ہڑپ کر گئے، عطاءاللہ تارڑ
  • صائم ایوب چیمپیئنز ٹرافی کھیل سکیں گے یا نہیں؟ شاہد آفریدی کا اہم انکشاف
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • لاہور چڑیا گھر میں شہری جدیدترین ٹیکنالوجی سے جانوروں کو قریب سے دیکھ اور چُھو سکیں گے
  • کسی بھی صدر کو قانون سے بالا نہیں ہونا چاہیے :جو بائیڈن کا الوداعی خطاب
  • پی این ایس سی چاول کے بر آمد کنندگان سے تعاون کر یگا،سلطان احمد چاولہ
  • ٹوکن ٹیکس نادہندگان کی گاڑیوں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ
  • جن سرکاری ملازمین کے پانچ سال باقی ہیں انہیں ریٹائر کردیا جائے گا، وزیر قانون
  • اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے ٹوکن ٹیکس کی تاریخ میں 15 دن کی توسیع کردی
  • جن سرکاری ملازمین کے 5 سال باقی ہیں انہیں ریٹائر کردیا جائے گا، وزیر قانون