سسٹم ٹھیک کرنے کے مشورے دینے والے ہی ٹیکس نہیں دے رہے، ملک میں ٹیکس ریٹ غلط ہیں: چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سسٹم ٹھیک کرنے کے مشورے دینے والے ہی ٹیکس نہیں دے رہے، ملک میں ٹیکس ریٹ غلط ہیں: چیئرمین ایف بی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 January, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ جو لوگ بتا رہے ہوتے ہیں سسٹم کیسے ٹھیک کرنا ہے وہی ٹیکس نہیں دے رہے ہوتے، جس سے ٹیکس زیادہ لینا چاہیے تھا نہیں لے پائے اس لیے تنخواہ دار طبقے کو شامل کر لیا۔لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھاکہ پاکستان غریب ملک ہے ہمارے لوگوں کی ٹیکس انکم ہی نہیں، 60 فیصد لوگوں کی آمدنی اتنی ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں ہی نہیں آتے، پاکستان میں 2 ٹریلین کا ٹیکس گیپ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 40 ملین لوگ ہیں جن کے گھروں میں ائیر کنڈیشنر لگا ہوا ہے جو لوگ ٹیکس نیٹ پر پورے اترتے ہیں وہی ٹھیک طرح ٹیکس نہیں دے رہے، ٹیکس دینے اور ٹیکس لینے والے دونوں میں بہت مسائل ہیں، سسٹم کا ڈیزائن پانچ فیصد لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ جو لوگ بتا رہے ہوتے ہیں سسٹم کیسے ٹھیک کرنا ہے وہی ٹیکس نہیں دے رہے ہوتے، اس سال 13 ہزار پانچ سو ارب روپے ٹیکس لیں گے۔ چیئرمین ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ غلط ہیں جنہیں ٹھیک کرنا چاہیے، عام لوگوں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو ٹھیک کرنا چاہیے، پاکستان اوور ٹیکس ملکوں میں نہیں آتا، بھارت میں گڈز پر سیلز ٹیکس صوبوں اور پاکستان میں وفاق کے پاس ہے۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ پاکستان میں ایجوکیشن پروڈکشن سسٹم ناکام ہو چکا ہے، نہ ہم ٹیکس پورا دے رہے ہیں نہ اس کے جواب میں سروسز پوری مل رہی ہیں، جس سے ٹیکس زیادہ لینا چاہیے تھا نہیں لے پائے اس لیے تنخواہ دار طبقے کو شامل کر لیا، حکومت کو علم ہے کہ بعض چیزوں پر ٹیکس ریٹ کم ہونا چاہیے، ایسا قانون لا رہے ہیں کہ ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کرائے تو کمائی سے خریداری مشکل ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ وفاق نے دو وزارتیں اور کئی محکمے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، وزیر خزانہ بہت باریکی سے کام کر رہے ہیں، کچھ پوسٹیں ختم ہوئیں ہیں کچھ مزید ختم ہوں گی، مستقبل میں بھرتی ہونی تھی وہ بھی نہیں ہو گی، گزشتہ سال میں 2 لاکھ تھے، رواں سال 6 لاکھ ریٹیلر آئے، یہ نیٹ ٹیکس میں آگئے لیکن ریٹیلر نے اپنی آمدن نہیں بتائی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان میں کہ پاکستان ٹھیک کرنا ایف بی آر ٹیکس ریٹ
پڑھیں:
قومی اسمبلی: فلسطین و سرحدی معاملات، نہروں پر احتجاج کرنے والے خود موجود نہیں، افسوس: سپیکر
اسلام آباد (خبرنگار) قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نذر ہو گیا۔ حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا تو اپوزیشن کے رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر گنتی کی گئی اور کورم پورا نہ ہونے پر آدھے گھنٹے کا وقفہ کیا گیا۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پھر بھی حکومت کورم پورا نہ کر سکی اور قومی اسمبلی کا اجلاس پیر سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حزب اختلاف کی کورم نشاندہی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج سوالات کی اکثریت حزب اختلاف کی جانب سے تھی، حزب اختلاف نے اہم موقع پر ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کیا۔ کینالز پر بحث میں 30 ارکان نے حصہ لیا۔ اپوزیشن نے واک آئوٹ کیا۔ جے یو آئی کے سوا تمام اپوزیشن جماعتیں کارروائی سے غیر حاضر رہیں۔ پیپلز پارٹی نے 7 اپریل کو کینالز پر قرارداد جمع کرائی تھی۔8 اپریل کو واضح کیا گیا تھا کہ اس پر بحث ہو چکی۔ اپوزیشن نے 10 اپریل کو قرارداد سپیکر آفس میں جمع کرائی۔ فلسطین و سرحدی معاملات اور کینالز پر احتجاج کرنے والے خود ایوان میں موجود نہیں ہوتے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ افسوس کہ اپوزیشن خود ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہی۔ ایاز صادق نے کہا کہ اگر نہروں پر بات کرنی ہے تو ایوان میں موجود رہنا ہوگا۔ آپ لوگ ایوان کو چلنے ہی نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ کل بھی کورم کی نشاندہی کی گئی، کل بھی وقفہ سوالات میں اپوزیشن کے اہم سوالات شامل تھے۔ آج بھی ہیں۔ کورم کی کمی کے باعث اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔