80 ہزار ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ ہو جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جنوری2025ء) 80 ہزار ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ ہو جانے کا انکشاف، ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا نظام ختم کر کے حکومت نے ادویہ ساز اداروں کو مریضوں کو لوٹنے کی کھلی چھٹی دے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سال کے دوران ملک میں 80 ہزار ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافہ ہو جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتیں کنٹرول کرنے کا نظام ختم کر کے حکومت نے ادویہ ساز اداروں کو مریضوں کو لوٹنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی۔ ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ بچوں کی ادویات دودھ وٹامنز پر 18 فیصد جی ایس ٹی و سیل ٹیکس عائد کر دیا گیا، 4 ہزار میڈیکل ڈیوائسز بشمول شوگر ٹیسٹ کرنے کی سٹرپس پر بھی 65 سے 70 فیصد ٹیکس امپورٹ پر لگا دیا گیا ۔(جاری ہے)
Avil injection 432 سے سیدھا 1500 روپے کی قیمت پر پہنچ گیا۔ دل کے امراض کی دوا بائی فورج ہائی نون کمپنی کی 360 روپے سے بڑھ کر 450 روپے کی ہو گئی، جسم میں بخار اور درد کی دوا ایری نیک کی قیمت 549 روپے سے بڑھ کر 686 روپے کر دی گئی ہے ۔ ٹیبلٹ موٹیلیم کے ایک پیک کی قیمت 455 روپے سے بڑھا کر 1100 روپے پر پیک کر دی گئی ہے ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی دوا 260 روپے سے بڑھا کر 313 روپے کی کر دی گئی، یہ دوا بلڈ پریشر کو کم کرکے دل کے بوجھ کو کم کرتی ہے، جس سے دل کے دورے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ حکومت کی جانب سے 500 سے زیادہ کمپنیوں پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے، سیل ز ٹیکس 18 فیصد تمام ادویات پر ایڈوانس ٹیکس کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ ہربل نیوٹا سوٹیکل ہومیوپیتھک ادویات اور میڈیکیٹڈ کاسمیٹکس جو کہ ادویات کے طور پر ڈرگ اتھارٹیز ان کو کنٹرول کرتی ہے اور ٹی سی ادویات ہونے کے باوجود ان پر 18 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز پر 18 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ بلڈ شوگر چیک کی سٹرپس پر بھی 18 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ میڈیکل ڈیوائسز کی اہم ادویات دل کے سٹنٹس کنولا سرجیکل ٹیپ گلوز سرنج انجیکشن اور اس طرح کی 4 ہزار ادویات میڈیکل ڈیوائسز پر 70 سے 65 فیصد تک ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ تمام میڈیکل ڈیوائسز امپورٹ پر 65 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ صدر پاکستان ڈرگ لیگل فورم نے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں کو مارکیٹ فورسز فارماسوٹیکلز اور امپورٹرز کے حوالے کرنا مریضوں کے ساتھ انتہائی ظلم ہے ۔ مریضوں کے ساتھ یہ ظلم اور زیادتی فوری طور پر بند ہونی چاہیے، وزیر اعظم پاکستان چیف جسٹس اف پاکستان اور چیف اف ارمی سٹاف سے خصوصی نوٹس لیں اور ادویات کی قیمتیں واپس پرانی سطح پر کی جائیں۔ ایلو پیتھک ادویات کی قیمتوں کا کنٹرول ختم کرنا ڈی کنٹرول کرنا مریضوں کے ساتھ انتہائی ظلم ہے۔ جبکہ آل کراچی تاجر الائنس کے صدر و بانی عام آدمی پارٹی ایاز میمن موتی والا نے ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک ہونے والے اضافے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بجلی، گئس، پئٹرول، روز مردہ کی اشیا خردنوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام سے دو وقت کی روٹی چھین لی تھی اب ایک اور مہنگائی کا بم عوام پر گرا دیا گیا ہے، 300 فیصد ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے حکمرانوں نے عوام سے علاج معالج کی سہولیات تک چھین لین ہیں سرکاری اسپتالوں میں دوائیاں ملتی نہیں ہے، دوسری جانب قیمتوں میں اضافہ تشویشناک ہے۔ایاز میمن موتی والا نے کہا ادویات کے نرخ آسمان پر پہنچ گئے ہیں مہنگائی کی شرح کئی سالوں کی کم ترین سطح پر لے آنے کے دعوے کرنے والے حکمران عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے سے
پڑھیں:
پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو گیا
پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے گھریلو اور کمرشل صارفین کیلئے آن گرڈ سسٹمز مزید مہنگے ہوگئے ہیں۔
گرمیوں کے سیزن کے آغاز سے چند ماہ قبل ہی، جب بجلی کی کھپت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے، سولر پینلز کی قیمتوں میں 4 سے 5 روپے فی واٹ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
قیمتوں میں اس اضافے کے نتیجے میں سولر سسٹمز کی تنصیب کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اب ایک سولر سسٹم نصب کرنے پر 35,000 روپے سے 1,75,000 روپے تک اضافی خرچ آئے گا۔
مارکیٹ میں مختلف صلاحیت کے سولر سسٹمز کی قیمتیں درج ذیل ہیں:
5 کلو واٹ سسٹم: 5,50,000 روپے
7 کلو واٹ سسٹم: 6,25,000 روپے
10 کلو واٹ سسٹم: 8,50,000 روپے
12 کلو واٹ سسٹم: 9,75,000 روپے
15 کلو واٹ سسٹم: 11,50,000 روپے
یہ قیمتیں آن گرڈ سسٹمز کی ہیں، جبکہ ہائبرڈ سسٹمز کے لئے صارفین کو اضافی بیٹریز کی قیمت بھی ادا کرنی ہوگی۔