پاکستانی فوک میوزک کو دنیا میں نمایاں پہچان دلانے والے لیجنڈ گلوکار عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی فن موسیقی کی میراث کو آگے بڑھانے کے لیے ان کے صاحبزادے گلوکار سانول خان عیسیٰ خیلوی نے میوزک انڈسٹری میں بڑی انٹری دے دی ہے۔

حال ہی امریکہ سے پاکستان پہنچنے والے گلوکار سانول خان عیسیٰ خیلوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بیرون ملک کئی میوزک پروجیکٹس کا آغاز کیا ہے۔ گانوں کی ویڈیو شوٹ مکمل کرنے وہ پاکستان آئے ہیں۔

2025 میں میوزک لوورز کو پنجابی ، اردو اور سرائیکی زبان میں ایسے گیت سننے کو ملیں گے جو ماضی اور حال کا شاندار امتزاج ہوں گے، سانول خان عیسیٰ خیلوی کا مزید کہنا تھا کہ انہیوں نے اپنے والد گلوکار عطا اللہ خان کے ساتھ بھی گانے تیار کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ والد نے جس طرح فن موسیقی میں نام بنایا کوشش ہے ان کی فن گائیکی کی میراث کو شاندار انداز میں لے کر آگے بڑھوں۔

سانول خان عیسیٰ خیلوی نے کہا کہ وہ بہت جلد ماہ رمضان کی مناسبت سے نعت شریف بھی ریلیز کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سانول خان عیسی

پڑھیں:

کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے گلشن بہار میں گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کا مقدمہ پاکستان بازار پولیس اسٹیشن میں بیٹی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، بیٹی نے الزام لگایا کہ سوتیلے والد نے 30 سال قبل والدہ کو قتل کرکے گھر میں دفن کیا۔

مقدمہ  کے  متن کے مطابق 30سال قبل میرے والد نذیر احمد ہمیں چھوڑ کر بنگہ دیش چلےگئےتھے، 30سال قبل میری والدہ ممتاز بیگم نےفرید عالم نامی شخص سےشادی کرلی تھی، میرے سوتیلے والد کا ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں تھا۔

اس میں کہا گیا کہ ایک دن میں پڑھنے کے لیئےمدرسےگئی اور میرے والد نے دونوں بھائیوں کو کسی کام کےلیے باہر بھیجا، جب ہم واپس گھر آئے تو ہماری والدہ گھر میں نہیں تھی، ہمارے پوچھنے پر بتایا کہ تمہاری والدہ گم ہوگئی ، ہم چھوٹے تھے۔

اس میں کہا گیا کہ لیکن میرے بھائیوں نے والدہ کو ڈھونڈنےکی بہت کوشش کی نہیں ملی، مکان کی تعمیر کے دوران زمین سے انسانی ہڈیاں ملی،جس کی اطلاع میرے بھائی رمضان نے میرے شوہر کودی۔

مقدمہ  کے متن میں کہا گیا کہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکان پر آئی، میں نے اور میرے بھائیوں نے ہڈیوں کے ساتھ نکلنےوالےڈوپٹے اور چپل سے پہچانا کہ یہ ہڈیاں ہماری والدہ ممتاز بیگم کی ہیں۔

مقتولہ کی بیٹی کا مقدمہ میں مطالبہ کیا کہ سوتیلے والد کو گرفتار کرکےانصاف فراہم کیا جائے، پولیس حکام نے کہا کہ انسانی باقیات سے ملنےوالے دوپٹے اور چپل سے شناخت میں مدد ملی، مقتولہ کی شناخت ممتاز بیگم کےنام سے ہوئی، جو30سال قبل لاپتہ ہوگئی تھیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی تاحال فرار ہوگیا،گرفتاری کیلئے چھاپے مارےجارہے ہیں، پولیس نےانسانی ہڈیاں قبضےمیں لےکر مزید تحقیقات کےلیےعباسی اسپتال منتقل کردی تھی، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کرینہ کپور کی بولڈ اور چونکا دینے والی فلم ’دائرہ‘ میں انٹری
  • یوٹیوب صارفین کیلئے اہم خبر ، نیاحیران کن اے آئی فیچرسامنے آ گیا
  • والدین علیحدگی کے باوجود دوست تھے، وفات سے قبل والد ہی والدہ کو اسپتال لیکرگئے: بیٹی نور جہاں
  • گلوکار کو کانسرٹ میں کرتب دکھانا مہنگا پڑ گیا، پٹخنی نے جوڑ ہلا دئے
  • شاہ رخ خان میرے والد کے مداح ہیں، ربیکا خان
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • سعودی عرب میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ
  • ویلو ساؤنڈ اسٹیشن سیزن تھری کا آغاز، تقریب میں نامور ستاروں کی شرکت
  • کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا