ڈپٹی کمشنر کرم کی ٹانگ میں لگی گولی نہ نکالی جاسکی، کندھے کے فریکچر کا آپریشن بھی نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)بگن واقعے میں زخمی سابق ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد کی حالت خطرے سے باہر ہے، انہیں الشفاء اسپتال اسلام آباد شفٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
زخمی ڈپٹی کمشنر کے بیٹے سکندر محسود نےنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد کا سی ایم ایچ پشاور میں بہتر علاج معالجہ ہوا ہے، اسلام آباد میں ہمیں علاج میں مزید سہولت ہوگی۔
سکندر محسود نے کہا کہ میرے والد کی حالت خطرے سے باہر ہے، حکومت اور پاک فوج کے مشکور ہیں کہ میرے والد کا مکمل خیال رکھا۔
خیال رہے کہ کرم میں سابق ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود چار جنوری کو شرپسندوں کی فائرنگ زخمی ہوئے تھے، انہیں تین گولیاں لگی تھیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز نے جاوید محسود کے بائیں کندھے سے دو گولیاں نکال دی ہیں، کندھے کےفریکچر کی سرجری ابھی نہیں کی گئی ہے، مناسب وقت پر ان کے کندھے کی سرجری کی جائے گی، جاوید محسود کی ٹانگ کی ہڈی بھی جوڑ لی گئی ہے، تاہم گولی فی الحال نہیں نکالی گئی۔
مزیدپڑھیں:جونی لیور نے عمران اشرف کیلئے تعریفوں کے پل باندھ دیے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کے والد اور امریکا میں قائم کمپنی کو سلور نوٹس جاری کرنے کی سفارش
کراچی کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ملزم ارمغان کی گرفتاری کے بعد تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، کیس میں 70 سے زائد افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ارمغان کے والد اور امریکا میں قائم کمپنی کو بھی سلور نوٹس جاری کرنے کی سفارش کی ہے، سلور نوٹس انٹرپول کے ذریعے کمپنی کو بھجوایا جائے گا، ارمغان کے اکاؤنٹس آپریٹر اور اس کے والد کے ساتھ کام کرنے والوں سے پوجھ گچھ ہوگی۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ارمغان کیس میں 50 افراد کو گواہ بنانے کے لیے اسکرونٹی کی گئی، گواہوں میں ارمغان کے 2 ملازمین بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بنگلے کے ملازمین کے بیان بھی لیے گئے، ارمغان سے کال سینٹر اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق سوالات کیے۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بیانات اور حاصل تفصیلات کی بھی مکمل جانچ کی جائے گی۔