پنجاب میں کسانوں کی سنیوکت کسان مورچہ سے احتجاج کو مضبوط کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کانگریس کے سینیئر لیڈر نے بھی کھنوری کا دورہ کیا اور کہا کہ کسانوں کی مانگ وہی ہے جسکا وعدہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست پنجاب کے کسان لیڈروں نے کھنوری اور شمبھو سرحد پر احتجاج کرتے ہوئے سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) سے کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی بگڑتی صحت کے پیش نظر فوری حمایت فراہم کرنے اور احتجاج کو مزید مضبوط کرنے کی اپیل کی۔ ایس کے ایم (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ (کے ایم ایم) کے لیڈروں نے یہ اپیل اس وقت کی جب ایس کے ایم کی چھ رکنی کمیٹی نے احتجاجی مقام کا دورہ کیا۔ اس کمیٹی میں بلجیت سنگھ راجیوال، درشن پال، جوگندر سنگھ اوگراہا، رمندر سنگھ پٹیالہ، جنگ ویر سنگھ اور کرشن پرساد شامل تھے۔
کمیٹی نے کھنوری احتجاج کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کسان تنظیموں کے درمیان یکجہتی پر زور دیتے ہوئے مرکز کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی بات کہی۔ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال 46ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی ضمانت فراہم کرے۔ مغربی پنجاب کے کسان لیڈروں نے واضح کیا کہ ڈلیوال کی صحت تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے، اس لئے ایس کے ایم کو فوری قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کسان لیڈر ابھیمنیو کوہاڑ نے کہا کہ کسی بھی اندرونی اختلاف کو بعد میں سلجھایا جا سکتا ہے، مگر احتجاج کو فوری مضبوطی دینا وقت کی ضرورت ہے۔
ایس کے ایم کے لیڈر بلجیت سنگھ راجیوال نے مرکز سے لڑائی میں اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 15 جنوری کو پٹیالہ میں اجلاس ہوگا تاکہ احتجاجی منصوبہ بندی کو مزید وسعت دی جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ جدوجہد ان تمام کسان تنظیموں کی ہے جو پہلے کالعدم زرعی قوانین کے خلاف متحد ہو کر لڑ چکی ہیں۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر رندیپ سنگھ سرجیوالا نے بھی کھنوری کا دورہ کیا اور ڈلیوال کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی مانگ وہی ہے جس کا وعدہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کیا تھا یعنی ایم ایس پی کی قانونی ضمانت۔ سرجیوالا نے کہا کہ کانگریس کسانوں کے ساتھ ہے اور ایم ایس پی گارنٹی قانون ان کے ایجنڈے میں اولین ترجیح رکھتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایس کے ایم کسان لیڈر کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب کا کسان دوست اقدام، گندم کاشتکاروں کیلئے 15 ارب روپے کا پیکج منظور
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گندم کے کاشتکاروں کے لیے ایک جامع اور تاریخی پیکج کا اعلان کر دیا جس کے تحت کسانوں کو براہ راست مالی امداد، اسٹوریج کی مفت سہولت اور ٹیکس میں رعایت فراہم کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے “گندم اسپورٹ فنڈ” کے تحت 15 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی ہے جس سے کسانوں کو کسان کارڈ کے ذریعے براہ راست مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو ابیانہ اور فکسڈ ٹیکس میں بھی چھوٹ دی جائے گی۔
مریم نواز نے کہا کہ گندم کو موسمی اثرات اور مارکیٹ کے دباؤ سے بچانے کے لیے کاشتکاروں کو 4 ماہ تک مفت اسٹوریج کی سہولت دی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پنجاب میں الیکٹرانک وئیر ہاؤسنگ ریسیٹ سسٹم متعارف کروایا جائے گا جس کے تحت گندم اسٹور کرنے والے کاشتکاروں کو الیکٹرانک رسید فراہم کی جائے گی، جسے وہ 24 گھنٹوں کے اندر بینک میں جمع کروا کر اپنی گندم کی مالیت کا 70 فیصد تک قرض حاصل کر سکیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے گندم اور اس سے بنی اشیاء کی ایکسپورٹ کے لیے وفاقی حکومت سے رابطے کا فیصلہ بھی کیا ہے، جبکہ صوبائی و ضلعی سرحدوں پر گندم اور آٹے کی نقل و حمل پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔اس پیکج کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کو ویئر ہاؤسز کی تعمیر و بحالی کے لیے بینک آف پنجاب کے ذریعے فنانسنگ فراہم کی جائے گی، جس کا 5 ارب روپے کا مارک اپ حکومت پنجاب خود ادا کرے گی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے پُرعزم انداز میں کہا کہ کسان کا نقصان نہیں ہونے دوں گی۔ کاشتکاروں کو ان کی گندم کا پورا معاوضہ ملے گا۔ وہ ہمارے بھائی ہیں اور ہم ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔