چینی وزیرخارجہ وانگ ای کی مالدیپ کے صدر محمد معیزو سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سی پی سی سینٹرول کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای افریقہ کے دورے سے ملک واپسی پر مالدیپ میں رکے اور مالدیپ کے صدر محمد معیزو سے دوستانہ ملاقات کی۔
اس موقع پر محمد معیزو نے کہا کہ مالدیپ ہمیشہ چین کا قریبی شراکت دار بننے، اپنی روایتی دوستی کو مستحکم کرنے، مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے اور دوطرفہ تعلقات کی زیادہ سے زیادہ ترقی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ مالدیپ بین الاقوامی اور علاقائی امور میں چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے اور مشترکہ طور پر بین الاقوامی انصاف کو برقرار رکھنے کے لئے تیار ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ چین۔ مالدیپ تعاون نے چھوٹے بڑے ممالک کے درمیان باہمی احترام، مساوات اور مشترکہ ترقی کی مثال قائم کی ہے۔ چین ہمیشہ کی طرح مالدیپ کی قومی آزادی اور خودمختاری کے تحفظ اور فعال طور پر اس کے قومی حالات کے مطابق ترقی کی راہ تلاش کرنے میں حمایت کرے گا۔ چین مالدیپ سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ تین گلوبل انیشی ایٹوز کو نافذ کیا جا سکے، منصفانہ اور معقول عالمی حکمرانی کے نظام کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے اور مشترکہ طور پر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
برف کی معیشت سے چینی لوگوں کی فلاح و بہبود میں بہتری آئی ہے، چینی میڈیا
بیجنگ : رواں موسم سرما میں ہاربن کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے اس برف پوش شمالی شہر کو دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ مقامی کلچر اینڈ ٹورازم بیورو کے انچارج نے بتایا کہ ہاربن آئس اینڈ سنو ورلڈ کے آغاز کے تقریباً پندرہ دنوں میں شہر میں سیاحوں کی مجموعی تعداد میں سال بہ سال 21.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2024 میں ،ہاربن میں مجموعی طور پر 179 ملین سیاحتی ٹرپس دیکھے گئے ہیں ، جس سے 231.42 بلین یوآن کی سیاحتی آمدنی حاصل ہوئی ، جو سال بہ سال 30 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔چین کےشمال مشرق میں ایک خاص اصطلاح ہے “ماؤ دونگ”۔مأو کا مطلب بلی اور دونگ ،موسم سرما ۔اس کا مطلب” موسم سرما میں لوگ بلی کی طرح گھر کے اندر رہتے ہیں”۔کیونکہ بیرونی درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے گر سکتا ہے، اور زیادہ تر لوگ باہر نہ جانے کے عادی ہوتے ہیں، اور اسی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بھی سست روی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ کئی مہینوں کی سخت سردی اور معاشی سرگرمیوں کے تعطل کے باعث، شمال مشرقی چین میں بہت سے نوجوانوں کا اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑکردوسرے مقامات پر ملازمت کرنا بھی معمول ہے۔علاقائی معیشت کی متوازن ترقی کے لئے ، شمال مشرقی چین کے احیاء کے لیے ایک حکمت عملی پیش کی گئی۔ ان میں برف کے سرد وسائل کا بہتر استعمال ایک اہم جزو ہے۔ ستمبر 2023 میں ،چینی صدر شی جن پھنگ نے صوبہ حئی لونگ جیانگ میں شمال مشرقی چین کے جامع احیاء سے متعلق ایک سمپوزیم میں اس بات پر زور دیا کہ برف کےکھیلوں ، ثقافت ، سازوسامان ، اور سیاحت سمیت پوری صنعتی چین کی ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ 5 دسمبر، 2024 کو ، “جامع احیاء کے لئے شمال مشرقی چین میں برف کی معیشت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے عملی منصوبہ” جاری کیا گیا ، جس میں ذکر کیا گیا تھا کہ شمال مشرقی خطے کو چین کی برف کی معیشت کا مرکز بنایا جانا چاہئے اور شمال مشرقی چین کی جامع ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا جانا چاہئے۔نہ صرف ہاربن بلکہ پورا شمال مشرقی چین زیادہ مثبت تحریک کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ہاربن شہر میں آئس اینڈ اسنو ورلڈ اور مودین جیانگ شہر میں سنو ٹاؤن جیسے مشہور سیاحتی مقامات کے علاوہ،صوبہ حئی لونگ جیانگ ایشیائی سرمائی کھیلوں کے لیے بھی تیاریاں کر رہا ہے اور برف کے کھیلوں کو فروغ دے رہا ہے۔ادھر صوبہ لیاؤننگ برف کے سازوسامان کی مینوفیکچرنگ پر توجہ مرکوز کررہا ہے اورصوبہ جی لن برف کے معاشی کلسٹر کی تعمیر میں مصروف ہے ۔ چین نے 2022 کے سرمائی اولمپکس کی میزبانی کی درخواست کرتے وقت 300 ملین لوگوں کو آئس اور سنو اسپورٹس میں شریک کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اکتوبر 2021 تک ، چین بھر میں برف کے کھیلوں میں شرکاء کی تعداد 346 ملین تک پہنچ گئی۔ حال ہی میں جاری ہونے والی “چائنا آئس اینڈ سنو ٹورازم ڈیولپمنٹ رپورٹ (2025)” میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2024-2025 کے برف کے موسم میں چین میں برف سے متعلق 520 ملین سیاحتی ٹرپس کی توقع ہے اور سیاحت کی آمدنی 630 ارب یوآن سے تجاوز کرنے کی توقع ہے.آج شمال مشرق میں، لوگوں کو “بلی کی طرح “گھر میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے. جو لوگ کھیلنا چاہتے ہیں وہ برف کے مجسمے دیکھنے ،اسکیٹ یا اسکی کرنے کے لئے باہر جاسکتے ہیں ۔جو لوگ کام کرنا چاہتے ہیں وہ برفانی مجسمہ ساز، اسکی انسٹرکٹرکا کام کر سکتے ہیں یا سیاحوں کو شوگر کوٹڈ اسٹکس فروخت کرسکتے ہیں۔ برف کے سرد وسائل موسم سرما کو معاشی ترقی کے لئے ایک لچکدار سرزمین میں تبدیل کر رہے ہیں، لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنا رہے ہیں، روزگار اور آمدنی کو فروغ دے رہے ہیں، اور موسم سرما کا خزانہ بن رہے ہیں جس سے تمام لوگ استفادہ کر سکتے ہیں.