کیلیفورنیا میں آگ قابو سے باہر،ایک لاکھ 76 ہزار سے زائد صارفین بجلی سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنوبی حصے میں جنگل کی آگ بھڑک اٹھی۔ تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ تیزی سے پھیلتی چلی گئی اور ریاست کی لاس اینجلس کاؤنٹی سب سے متاثرہ علاقہ بن گیا۔ تاحال ، آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے ، اور ہزاروں عمارتیں جل چکی ہیں۔ہفتہ کے روز امریکی پاور ٹریکنگ ویب سائٹ PowerOutage.
لاس اینجلس کاؤنٹی نے ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ لاس اینجلس کاؤنٹی پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق آگ اور تیز ہواوں کے باعث مضر دھواں اور ذرات خارج ہو رہے ہیں جس سے کاؤنٹی میں ہوا کا معیار شدید طور پر متاثر ہوا ہے، اس سے صحت عامہ کو فوری اور طویل مدتی خطرات لاحق ہیں۔ کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے علاقے پالیساڈس میں آگ نے کم از کم 82.26 مربع کلومیٹر رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جبکہ صرف 8 فیصد رقبے پر آگ پر قابو پایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایٹن کے علاقے میں کم از کم 55.4 مربع کلومیٹر رقبہ آگ کی لپیٹ میں ہے جبکہ آگ کے صرف 3فیصد پر قابو پایا گیا ہے. ہرسٹ میں متاثرہ 3.12 مربع کلومیٹر رقبے کے 70 فیصد پر آگ پر قابو پایا گیا ہے۔ کینتھ میں کم از کم 4.25 مربع کلومیٹر کے 50 فیصد رقبے پر آگ پر قابو پا لیا گیا ہے
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، سیگرید کاگ، جو اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی رابطہ کار ہیں، نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 60 ہزار سے زائد کم عمر بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے اناطولی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کے دوران بھیجی گئی امداد بآسانی مستحقین تک پہنچ رہی تھی، لیکن مارچ کے وسط کے بعد امدادی قافلوں کی آمد بند ہو گئی۔
کاگ نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، حالانکہ حماس نے اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کیا تھا، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر نسل کشی کی جنگ شروع کر دی۔ اقوام متحدہ کی اس عہدیدار نے کہا کہ امدادی کارکنوں کے پاس درکار سامان کی شدید قلت ہے اور اسپتالوں کے لیے ایندھن ختم ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے امداد کی تقسیم میں شدید خلل پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور ان میں سے ہر ایک محض ایک عدد نہیں، بلکہ ایک انسان، ایک زندگی اور زندہ رہنے کی جدوجہد کی علامت ہے۔
کاگ نے تاکید کی کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف عام شہریوں بلکہ امدادی کارکنان، جن میں سے اکثر خود فلسطینی ہیں، کے لیے بھی ہولناک خطرہ بن چکے ہیں۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 50933 فلسطینی شہید اور 116045 زخمی ہو چکے ہیں۔