عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملکی قرضوں میں 27 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جنوری2025ء) عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملکی قرضوں میں 27 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کی جانب سے ملکی قرضوں میں اضافے کے حوالے سے ہوشربا انکشاف کیا گیا ہے۔ مزمل اسلم کے مطابق پاکستان کا قرض 70,400ارب تک پہنچ گیا ہے جو اپریل 2022میں 43,500ارب روپے تھا،اپریل 2022سے 27ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
مزمل اسلم کے مطابق وفاقی حکومت نے صرف ماہ نومبر میں 1248ارب روپے کا قرض لیا جبکہ خیبر پختونخواہ کا 77 سال کا مجموعی قرض 725ارب روپے ہے، اتنا قرض شہباز شریف حکومت نے نومبر کے پہلے 20دن میں لیا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخواہ قرض اتارنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے ، دوسرے صوبے اور وفاقی حکومت صرف قرض لیتے ہیں، قرضہ اتارنے کیلئے کوئی پروگرام نہیں ہوتا، خیبرپختونخواہ حکومت نے قومی اور دوسری صوبائی حکومتوں کو قرض اتارنے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے، جب وفاق میں ہماری حکومت آئے گی تو ملکی قرض بھی کم اور ختم کریں گے۔(جاری ہے)
مزمل اسلم کے مطابق خیبرپختونخواہ میں قرض اتارنے کیلئے قائم کیے گئے صوبائی فنڈز میں 30ارب روپے منتقل کردیئے گئے ہیں۔ خیبرپختونخواہ حکومت مزید اس فنڈ میں 30سے 35ارب منتقل کر سکتی ہے، صوبائی حکومت فنڈ میں اپنا شیئر مجموعی قرض 725ارب کے 10فیصد تک لے جاسکتی ہے۔ صوبائی مشیر خزانہ کے مطابق فنڈز منتقل کرنا شروع کردیا ہے، مالی حالات کو دیکھتے ہوئے مزید فنڈز منتقل کریں گے، خیبر پختونخواہ حکومت نے پچھلے چھ مہینے میں 20ارب پنشن اور 20ارب روپے گریجوٹی فنڈ میں منتقل کئے ہیں، منتقل کئے گئے فنڈز پر تین سے چار ارب روپے منافع بھی کما کر محفوظ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ ملکی قرضوں کے حجم کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے۔ وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نومبر 2024تک مرکزی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 70ہزار 366ارب روپے پر پہنچ گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت کا قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے، اسٹیٹ بینک نے نومبر 2024تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا ڈیٹا جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی5ماہ جولائی سے نومبر 2024کے دوران وفاقی حکومت کے قرضوں میں ایک ہزار 452ارب روپے جبکہ نومبر کے ایک مہینے میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں ایک ہزار 252ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ دستاویز کے مطابق دسمبر 2023سے نومبر 2024کے ایک سال میں وفاقی حکومت کے قرضوں میں 6ہزار 975ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق نومبر 2024تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 70ہزار 366ارب روپے رہا جس میں مقامی قرضہ 48ہزار 585ارب روپے اور بیرونی قرضے کا حصہ 21ہزار 780ارب روپے تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی حکومت کے قرضوں اسٹیٹ بینک ملکی قرضوں ملکی قرض حکومت نے ارب روپے کا اضافہ کے مطابق گیا ہے
پڑھیں:
وفاقی حکومت کی 43 وزارتیں جبکہ 400 سے زائد ڈیپارٹمنٹس ہیں جنہیں کم کررہے ہیں، خرم شہزاد
وی نیوز ایکسکلوسیو میں وزیر خزانہ کے مشیر برائے اکنامک اینڈ فنانشل ریفارمز خرم شہزاد نے ملک کی معاشی صورت حال پہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشکل معاشی صورت حال میں فیصلے لینا مشکل ہوگیا تھا۔ کچھ عرصہ قبل آئی ایم ایف قرض دینے کو تیار نہیں تھا، مگر انتہائی محنت، حکمت اور مشکل ترین فیصلوں سے ہم نے معیشت کو سنبھالا۔
خرم شہزاد نے کہا کہ ہم ایک سال میں 38 فیصد مہنگائی سے 7 فیصد پہ آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجوہات میں کسی بھی چیز کی شارٹ ایج کی وجہ سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔ چونکہ 2022 میں تباہ کن سیلاب نے خوراک اور دیگر نقصانات بہت زیادہ کیے تو حالات بہت خراب ہو گئے اور پاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا۔
خرم شہزاد نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے حکومت نے اسمگلنگ کی روک تھام پہ بھی خاص توجہ دی، جس میں سیکیورٹی ایجنسیز نے بہت تعاون کیا۔ اس کے رزلٹ میں پاکستان کی معیشت بہتر ہونا شروع ہوئی۔
خرم شہزاد نے مزید کہا کہ پاکستان میں اسٹاک ایکسچینج انڈیکس کا بڑھنا سرمایہ کاروں کے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سرمایہ دار کھلے دل سے مارکیٹ میں آ رہے ہیں، جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔
خرم شہزاد نے نجکاری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ، مگر ہم ایک دم سے سب کچھ چھوڑ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی کہ اداروں کی نجکاری کریں۔ پی آئی اے اور اسٹیل مل کی نجکاری کے لیے بھی اقدامات ہو رہے ہیں۔
مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس 43 وزارتیں ہیں، جبکہ وفاق کے زیر انتظام 400 سے زائد ڈیپارٹمنٹس ہیں، ہم انہیں کم کر رہے ہیں، جبکہ اس سب پر کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
خرم شہزاد نے کہا 170 بلین ڈالر کی پنشن ہم نے روک دی، اس سے کچھ عرصے میں مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔
خرم شہزاد نے آئی آئی پیز کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے 6 آئی پی پیز کو ختم کر دیا، ہم مزید بات چیت بھی کر رہے ہیں۔
خرم شہزاد نے کہا کہ پاکستان درست ٹریک پہ آ چکا ہے۔ آئندہ چند سالوں میں ہم تمام تر مشکلات سے نکل جائیں گے۔ مہنگائی اور بےروزگاری کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہمارے پاس نوجوان کی طاقت ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی معیشت خرم شہزاد