پاکستان میں ٹیکس ریٹ غلط ہے، جسے ٹھیک کیا جانا چاہئے، چیئرمین ایف بی آر کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور:چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ غلط ہے، جسے ٹھیک کیا جانا چاہیے۔
لاہور الحمرا ہال میں تھنک فیسٹ کی تقریب سے خطاب میں راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ پاکستان غریب ملک ہے، ہمارے لوگوں کی ٹیکس انکم ہی نہیں، 60 فیصد لوگوں کی آمدنی اتنی ہے کہ وہ ٹیکس نیٹ میں ہی نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2 ٹریلین کا ٹیکس گیپ ہے، پاکستان میں 40 لاکھ لوگ ہیں، جن کے گھروں میں ایئر کنڈیشنر لگا ہوا ہے، جو لوگ ٹیکس نیٹ پر پورے اترتے ہیں وہی ٹھیک طرح ٹیکس نہیں دے رہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ ٹیکس دینے اور ٹیکس لینے والے دونوں میں بہت مسائل ہیں، سسٹم کا ڈیزائن 5 فیصد لوگوں کےلیے بنایا گیا ہے، جو لوگ بتا رہے ہوتے ہیں سسٹم کیسے ٹھیک کرنا ہے وہی ٹیکس نہیں دے رہے ہوتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس سال 13 ہزار 500 ارب روپے ٹیکس لیں گے، پاکستان میں ٹیکس ریٹ غلط ہیں، جنہیں ٹھیک کرنا چاہیے، عام لوگوں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو ٹھیک کرنا چاہیے۔
راشد محمود لنگڑیال نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اوور ٹیکس ملکوں میں نہیں آتا، انڈیا میں گڈز پر سیلز ٹیکس صوبوں اور پاکستان میں وفاق کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایجوکیشن پروڈکشن سسٹم ناکام ہو چکا ہے، آج پاکستان تعلیم میں وہاں پہنچا ہے، جہاں فرانس 1960 میں پہنچا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کیا پاکستان 1960 والے فرانس کے مقام تک پہنچ گیا ہے تو جواب ہے نہیں، نہ ہم ٹیکس پورا دے رہے ہیں نہ اس کے جواب میں سروسز پوری مل رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس سے ٹیکس زیادہ لینا چاہیے تھا نہیں لے پائے اس لیے تنخواہ دار طبقے کو شامل کر لیا، حکومت کو علم ہے کہ بعض چیزوں پر ٹیکس ریٹ کم ہونا چاہیے۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایسا قانون لا رہے ہیں کہ ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کرائے تو کمائی سے خریداری مشکل ہو جائے گی، گزشتہ سال میں 2 لاکھ تھے، رواں سال 6 لاکھ ریٹیلر آئے، نیٹ ٹیکس میں آگئے لیکن ریٹیلر نے اپنی آمدن نہیں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے دو وزارتیں اور کئی محکمے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، فنانس منسٹر بہت باریکی سے کام کر رہے ہیں، کچھ پوسٹیں ختم ہوئیں ہیں کچھ مزید ختم ہوں گی، مستقبل میں بھرتی ہونی تھی وہ بھی نہیں ہو گی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 700 آفیسرز ہیں ان کے پاس کام کےلیے اسٹاف نہیں تھا، پروفیسرز کی تنخواہ زیادہ ہونی چاہیے تاکہ ان پر ٹیکس دینے کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم پروڈکٹس کی سب سے زیادہ اسمگلنگ ہورہی تھی، سبھی اسمگلنگ کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں نے کہا کہ رہے ہیں
پڑھیں:
فیصلہ شرم اور حیا کا مقام،بانی پی ٹی آئی نوسرباز اور فراڈیہ، خواجہ آصف کی کڑی تنقید
وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی کیخلاف فیصلہ ان کیلئے شرم اور حیا کا مقام ہے، بانی پی ٹی آئی نو سر باز اور فراڈیہ ہے، چور دروازے سے اقتدار میں آنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ ہمارے خلاف چور ڈاکو کے نعرے لگائے جارہے تھے، حکومتی اکاؤنٹ میں آنے والا پیسہ ملک ریاض کے اکاونٹ میں ڈالا گیا، 190 ملین پاؤنڈ پاکستانی عوام کا پیسہ تھا، ثاقب نثار کے دور میں یہ سارا کچھ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ القادر کوئی یونیورسٹی نہیں، ایچ ای سی سے منظور نہیں ہے، القادر یونیورسٹی میں کوئی روحانیت نہیں پڑھائی جاتی، تقریباً 450 کنال زمین ہے، بانی اور ان کی اہلیہ ٹرسٹی ہیں، اس جعلی یونیورسٹی میں 400 سے زائد بچے نہیں ہیں، غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ یہ سرکاری یونیورسٹی ہے۔وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ این سی اے نے تحقیقات کے بعد حسن نواز کو کلین چٹ دی تھی، ملک ریاض کو فائدہ ملا ہوا ہے اس لئے پاکستان نہیں آتے، ایک سوال ہے سرکاری پیسہ ملک ریاض کے اکاونٹ میں کیوں گیا؟، یونیورسٹی کو کسی اور یونیورسٹی کے ساتھ الحاق کیا ہوا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ کابینہ میں بند لفافہ کیوں لہرایا گیا؟، کابینہ ممبران نے پوچھا کیا ہے کہا گیا منظوری دو، سیاست میں جھوٹ سچ بنانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے، فیصلہ ان کیلئے شرم اور حیا کا مقام ہے، بانی پی ٹی آئی نے پاکستان کے عوام کے ساتھ ظلم کیا ہے، بانی پی ٹی آئی نو سر باز اور فراڈیہ ہے، چور دروازے سے اقتدار میں آنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر سے رہائی کی ڈیمانڈ ہے مگر یہ نہیں ہوسکتا، مذاکرات کے حوالے سے میں بہت بدنام ہوں اور نہیں ہونا چاہتا۔