ملالہ یوسفزئی : فوٹو اے ایف پی

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جرائم پر طالبان کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، ایسا کیوں کرنا چاہیے اس بارے میں کانفرنس سے خطاب میں بات کروں گی۔

سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں ملالہ یوسفزئی نے لڑکیوں کی تعلیم پر عالمی رہنماؤں کی اہم کانفرنس میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔

اسلام آباد: ملالہ یوسفزئی تعلیمی کانفرنس میں شرکت کریں گی

مسلم خواتین ، چیلنجز اور مواقع کے عنوان سے دو روزہ کانفرنس کل شروع ہوگی ۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ کانفرنس میں وہ لڑکیوں کے اسکول جانے کے حقوق کے تحفظ پر بھی بات کریں گی۔

پاکستان پہنچنے پر غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو میں ملالہ یوسفزئی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اپنے ملک آنا ان کےلیے اعزاز ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ملالہ یوسفزئی

پڑھیں:

افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) افغانستان کی سپریم کورٹ کے مطابق طالبان حکام کے حکم پر قتل کے تین مجرموں کو جمعے کے روز سزائے موت دے دی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعدادوشمار کے مطابق طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں عوامی طور پر سزائے موت پانے والوں کی تعداد نو ہو گئی ہے۔

عینی شاہدین نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ دو افراد کو بادغیس صوبے کے دارالحکومت قلعہ نو میں سرعام موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مقتولین کے ایک رشتہ دار نے دونوں مجرموں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا۔ سپریم کورٹ کے بیان میں کیا کہا گیا؟

سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تیسرے مجرم کو نیمروز صوبے کے دارالحکومت زرنج میں سزائے موت دی گئی۔

(جاری ہے)

یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس‘ پر جاری کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ان افراد کو ''بدلے کے طور پر سزا دی گئی‘‘ کیونکہ انہوں نے دیگر افراد کو گولی مار کر قتل کیا تھا اور ان کے مقدمات کو ''انتہائی باریکی سے اور بار بار جانچا گیا‘‘۔

اس بیان کے مطابق، ''مقتولین کے خاندانوں کو معافی اور صلح کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔‘‘

طالبان دور میں جرم ثابت ہو جانے پر جسمانی سزائیں دینا عام بات ہے۔ چوری اور شراب نوشی جیسے جرائم پر کوڑے مارے جانے کی سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔

افغانستان میں سزائے موت پر عمل درآمد آخری بار نومبر سن 2024 میں کیا گیا تھا۔

تب پکتیا صوبے کے دارالحکومت گردیز کے ایک اسٹیڈیم میں ہزاروں افراد کے سامنے مقتول کے خاندان کے ایک فرد نے مجرم کے سینے میں تین گولیاں اتار دی تھیں۔ا س موقع پر اسٹیڈیم میں طالبان کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ افغانستان میں سزائے موت کس کے حکم دے دی جاتی ہے؟

طالبان کے پہلے دورِ حکومت (1996 تا 2001) کے دوران بھی عوامی طور پر سزائے موت پر عمل کرنا عام بات تھی۔

ایسی سزائیں زیادہ تر کھیلوں کے میدانوں میں انجام دی جاتی ہیں۔

سزائے موت کے احکامات طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ کی طرف سے جاری ہوتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اخونزادہ قندھار میں گوشہ نشین ہیں۔

سال 2022 میں اخونزادہ نے تمام ججوں کو حکم دیا تھا کہ وہ طالبان حکومت کی اسلامی قانون کی تشریح کے تمام پہلو مکمل طور پر نافذ کریں، جن میں ''آنکھ کے بدلے آنکھ‘‘ کے اصول پر مبنی سزائیں شامل ہیں۔

افغانستان میں ''قصاص‘‘ کے تحت قتل کے بدلے موت کی سزا بھی مستعمل ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کی شدید مذمت

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں جیسا ایمنسٹی انٹرنیشنل، طالبان حکومت کی طرف سے دی جانے والی جسمانی سزاؤں اور سزائے موت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

ایمنسٹی نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں افغانستان کو ان ممالک میں شامل کیا، جہاں ملزمان کو منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں ملتا۔

اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں دی جانے والی موت کی اکیانوے فیصد سزائیں ایران، عراق اور سعودی عرب بھی دی گئیں۔

2024ء میں دنیا بھر میں دی جانے والی موت کی معلوم سزاؤں کی تعداد 1,518 رہی، ان میں وہ ہزاروں سزائیں شامل نہیں، جو چین میں دی گئیں کیونکہ چین اس حوالے سے اعدادوشمار جاری ہی نہیں کرتا۔ ایمنسٹی کو یقین ہے کہ چین دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والا ملک ہے۔

ادارت: عدنان اسحاق

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • ملالہ یوسفزئی فنڈ کی پاکستان سے افغان لڑکیوں کی ملک بدری روکنے کی اپیل
  •  افغانستان میں امریکہ کی واپسی
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد
  • کراچی، پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان متعدد مقابلے، ایک ہلاک، 4 زخمی حالت میں گرفتار
  • ملالہ یوسفزئی کا افغان لڑکیوں کی ملک بدری روکنے کا مطالبہ
  • ہے اپنے ہاتھ میں اپنا گریباں
  • مولانا فضل الرحمان کا اسرائیلی بربریت کیخلاف کل مظاہروں کا حکم