تاریخ کی پانچ بدترین آتشزدگیاں
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
امریکا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ کئی ہزار ایکڑ رقبے تک پھیل گئی۔ آگ سے اب تک 10 ہزار سے زائد گھر جل چکے ہیں۔
دنیا کے بدلتے موسم کی وجہ سے آتشزدگی کے واقعات اور شدت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ البتہ ماضی میں بھی آتشزدگی کے متعد خطرناک واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
The Great Fire of Meireki
کئی تاریخ دانوں کا دعویٰ ہے کہ فیوریسوڈ فائر کے نام سے جانی جانے والی آتشزدگی تاریخ کی سب سے مہلک اور تباہی پھیلانے والی آتشزدگی تھی۔ 2 مارچ 1657 کو شروع ہونے والی اس آتشزدگی نے جاپان کے دارالحکومت ایڈو (آج کا ٹوکیو) کو 60 سے 70 فی صد تک تباہ کر دیا تھا۔ یہ آتشزدگی تین دن تک جاری رہی اور اس میں ایک لاکھ سے زائد شہری جاں بحق ہوئے۔
The Great Fire of Smyrna
اس آتشزدگی کے متعلق کسی حتمی تاریخ کا علم تو نہیں لیکن تاریخ دانوں کا ماننا ہے کہ یہ 13 ستمبر 1922 کو شروع ہوئی اور تقریباً نو روز تک جاری رہی۔ اس آفت میں تقریباً ایک لاکھ یونانی اور آرمینین شہری جاں بحق ہوئے۔
The Great Fire of Rome
18 جولائی 64 عیسوی کی شب روم کے معاشی علاقے میں تاریخ کی خطرناک آتشزدگیوں کے واقعات میں سے ایک واقعہ پیش آیا جس نے روم کے بڑے حصے کو جلا کر راکھ کر دیا اور چھ روز بعد آگ پر قابو پایا گیا۔ متعدد روایات کے باوجود اس آتشزدگی میں اس وقت کے بادشاہ نیرو کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملتے لیکن اس نے اس واقعے کو بعد میں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ضرور کیا۔
The Great Peshtigo Fire
8 اکتوبر 1871 کی شام شمالی امریکا کے جنگلات میں تاریخ کی ایک اور بدترین آتشزدگی واقعہ پیش آیا جس نے شمال مشرق وسکونسن سے لے کر شمالی مشیگن تک لاکھوں کروڑوں ڈالر کی پراپرٹی اور جنگلات کو جلا کر راکھ کر دیا۔ واقعے میں تقریباً 2000 افراد ہلاک ہوئے۔
Black Saturday Bushfires
آسٹریلوی ریاست وکٹوریا میں 7 فروری 2009 کو بلیک سیٹرڈے بش فائرز کا آغاز ہوا۔ اس روز اندازاً 400 جگہوں پر آگ بھڑک اٹھی تھی اور اس میں 173 افراد جاں بحق اور 414 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس آفت میں 2100 گھر جل کر تباہ ہوگئے تھے جبکہ 7562 لوگ در بدر اور 11 لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبہ جل کر خاکستر ہوگیا تھا۔ آسٹریلیا کی جدید تاریخ کی یہ سب سے تباہ کن قدرتی آفت تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا بیان گمراہ کن پروپیگنڈے کی بدترین مثال ہے، آئی ایس پی آر
راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے منافقت اور گمراہ کن پروپیگنڈے کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارتی آرمی چیف کا حالیہ بیان حقائق کے برخلاف اور پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے کی روایتی بھارتی پالیسی کا تسلسل ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام نہ صرف بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم اور اقلیتوں کے خلاف ناروا سلوک سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے بلکہ بھارت کی سرحد پار جبر کی پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کا بھی حربہ ہے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارتی فوج کے سینئر افسران کا کشمیری عوام پر بدترین مظالم کی نگرانی کرنا اور سیاسی مقاصد کے لیے ایسے بیانات دینا بھارتی فوج کی سیاست زدہ ہونے کی واضح عکاسی کرتا ہے۔ دنیا بھارتی قیادت کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور نسل کشی کے منصوبوں سے بخوبی واقف ہے۔
پاک فوج نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور کشمیری عوام پر مظالم کو نظرانداز نہ کرے۔ یہ مظالم کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے مطالبے کو مزید تقویت دیتے ہیں، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔
آئی ایس پی آر نے نشاندہی کی کہ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، لیکن بھارتی آرمی چیف نے اس حقیقت کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔ پاکستان کے خلاف کسی غیر موجودہ دہشت گردی کے ڈھانچے کا پروپیگنڈا کرنا حقائق کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔
بیان میں مزید کہا ہے کہ پاکستان بھارتی فوج کے ان بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔