کرم کی صورتحال تشویشناک ہے، مگر صوبائی حکومت کو کوئی تشویش نہیں، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو جب تک اسلحہ فراہم نہیں کریں گے تو وہ کیسے لڑے گی، ایک طرف صوبے میں آگ لگی ہے، صوبائی حکومت کہتی تھی فوج نکل جائے، دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ بانی چیئرمین آزاد ہو جائیں گے، گورنر راج جمہوری عمل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کرم کی صورتحال تشویشناک ہے مگر صوبائی حکومت کو کوئی تشویش نہیں۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو جب تک اسلحہ فراہم نہیں کریں گے تو وہ کیسے لڑے گی، ایک طرف صوبے میں آگ لگی ہے، صوبائی حکومت کہتی تھی فوج نکل جائے، دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ بانی چیئرمین آزاد ہو جائیں گے، گورنر راج جمہوری عمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت کے پی لوٹ مار کا شکار ہے، پبلک سیکٹر کی 34 جامعات میں وائس چانسلر نہیں ہیں، یہ اپنے پارٹی کے لوگوں کو وائس چانسلر بنانا چاہتے ہیں، گورنر ہاؤس میں یونیورسٹیاں قائم کرنے والے آج وہ تعلیمی اداروں کی زمینیں بیچ رہے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا نااہل اور نالائق کے ہاتھوں آگیا ہے، ایک ایسی حکومت آئی ہے جو صوبے کو بدامنی کی طرف لیکر جارہی ہے، جب صوبے میں کسی سیاح کو آنے کی اجازت نہ ہو تو اس کا مطلب واضح ہے کہ حالات خراب ہیں، وزیر اعلیٰ جب اندر بیٹھتے ہیں تو ایک کیسٹ سناتے ہیں اور باہر جاکر اپنی کیسٹ تبدیل کردیتے ہیں، میں نے امن کے حوالے سے اے پی سی بلائی تھی حالانکہ یہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کرم میں اسلحہ جمع کرنے کا پراسیس شروع ہوا ہے، اس میں وقت بھی لگے گا، اگر کوئی بات نہیں تسلیم کرے گا تو پھر سختی بھی کرنے پڑی گی، پیپلز پارٹی قیام امن کے لیے ہمیشہ ساتھ ہے، ہم امن کے لیے ہر کسی سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے کئی بار کہا ہے کہ اپنی سرزمین کو استعمال نہ ہونے دے، ہم سمجھتے ہیں ہمارے دشمن نے وہاں انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے، اس وقت امن، معیشت کی بہتری اور خوشحالی کی بات ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا صوبائی حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
فتنے کےساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوسکتی، حکومت کسی اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ فتنے کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو سکتی،حکومت کسی اصول پر کمپرومائز نہیں کریگی،کسی کو اگر بات چیت کرنا ہے تو اس کیلئے پہلے سرنڈرکرنا ہوگا، کسی کوسزا ہوئی ہے توہم کیا کرسکتے ہیں، جن لوگوں نے نو مئی کے واقعات کئے وہ اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں،لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی واقعات میں انصاف ہوتا نظر آرہا ہے۔ اپنے ہی ملک کے خلاف باتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔لاکھوں ڈالر دے کر پاکستانی اداروں کو بدنام کرنا قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے سیاست کرنی ہے تو پاکستان جاکرکرے۔ حکومت کسی اصول پر کمپرومائزنہیں کرے گی۔ اگرعدالتوں نے قانونی عمل کو پورا کرتے ہوئے کسی کو سزا دی ہے تو اس میں ہم کیا کرسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارخہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف کی طبیعت ٹھیک ہے۔یہاں ان کے روٹین کے مطابق چیک اپ ہو گا۔ڈاکٹرزان کا طبی معائنہ کرینگے اور اگر ضرورت پڑی تو ان کے کچھ میڈیکل ٹیسٹ بھی کئے جائیں گے۔مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں آچکی ہے۔ پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔ایران میں پیش آنے والا واقع بہت افسوس ناک ہے۔ میں ایران میں تمام لوگوں سے رابطے میں ہوں۔ ایرانی حکومت نے پاکستانیوں کے قتل میں ملوث افراد کو پکڑنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہمارا سفارتخانہ لوگوں سے مکمل تعاون کر رہا ہے جنہوں نے بھی یہ کیا ہے ایرانی حکومت انہیں مکمل سزا دے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جلد افغانستان کا دورہ کروں گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اوورسیز کو مکمل عزت دی جائے گی۔ پاکستان میں بہت بڑا کنونشن ہو رہا ہے۔ منگل کو اس میں شرکت کریں گے اور خصوصی اعلانات کریں گے۔