ڈی پی ورلڈ (متحدہ عرب امارات) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے سلطان احمد بن سلیم (گروپ سی ای او ڈی پی ورلڈ اور چیئرمین آف پورٹس) کی سربراہی میں ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے پاکستان کا دورہ کیا۔

دورے کا مقصد مختص مال بردار راہداری(کراچی پورٹ سے پپری) کے منصوبے سے متعلق مختلف تجارتی پہلوؤں کو حتمی شکل دینا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کا ریکو ڈک منصوبے میں سعودی عرب کو شامل کرنے کا فیصلہ

پپری میں ملٹی موڈل لاجسٹک پارک سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت SIFC کے پیڈسٹل سے کامیابی سے ہوئی، جس میں DP ورلڈ، پاکستان ریلوے اور نیشنل لاجسٹک سیل (NLC) کر اہلکار شامل تھے۔

10 جنوری 2025 کو ایس آئی ایف سی میں ایک تقریب کے دوران ڈی پی ورلڈ کے درمیان 10 جنوری 2025 کو پراجیکٹ کے نفاذ کے لیے باہمی طور پر متفقہ ٹرم شیٹ پر دستخط کر دیے گئے۔

ڈی جی SIFC کی موجودگی میں جناب سید مظہر علی شاہ، سیکرٹری پاکستان ریلویز نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ پاکستانی وفد میں ڈی جی این ایل سی اور متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے دیگر اعلیٰ سطحی افسران بھی شریک تھے۔

توقع ہے کہ اس منصوبے سے کراچی میٹروپولس میں ایک بہترین ریلوے انفراسٹرکچر کے ذریعے مال بردار گاڑیوں کی نقل و حرکت میں کمی آئے گی، جس کا مقصد ملک کے اندر مال بردار خدمات کو انتہائی مؤثر اور اقتصادی انداز میں آگے بڑھانا ہے۔

اس کوشش کا مقصد کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان کے تصور کردہ ملٹی موڈل لاجسٹک فریم ورک کو عملی جامہ پہنانا اور ملک کو ٹرانس شپمنٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے دائرے میں ایک علاقائی مرکز کے طور پر اجاگر کرنا ہے۔

جنوری 2024 میں دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے فریم ورک معاہدے نے SIFC اور اہم اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے طے شدہ ٹائم فریم کے اندر پروجیکٹ کو عملی جامہ پہنایا ہے۔

علاقائی تجارت اور رابطوں میں پاکستان کی بڑی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے یہ ڈی پی ورلڈ کے ساتھ طویل المدتی اور تزویراتی روابط کا آغاز ہے جو کہ بہتر بندرگاہوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی کی وجہ سے فی الحال استعمال نہیں کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

SIFC پپری ڈی پی ورلڈ ملٹی موڈل لاجسٹک پارک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مال بردار کے لیے

پڑھیں:

ورلڈ اکنامک فورم اور شہباز شریف کا پاکستان

ورلڈ اکنامک فورم کی 2025ء کی گلوبل رسک رپورٹ نے پاکستان کی معیشت کو عالمی سطح پر ایک نئی پہچان دی ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان کی معاشی بحالی اور استحکام کی تعریف کی گئی ہے جو کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران غیر معمولی حالات کا سامنا کرنے کے بعد ممکن ہوا ہے۔ یہ رپورٹ 900سے زائد ماہرین اور 11,000 ایگزیکٹو سرویز کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے، جو دنیا کے مختلف خطوں کے معاشی اور سماجی پہلوں کا جامع تجزیہ پیش کرتی ہے۔پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے معاشی بحرانوں کی زد میں رہا ہے جن میں سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی، کرنسی کی قدر میں کمی، اور عالمی مالیاتی دبا شامل ہیں۔ ان تمام مشکلات کے باوجود ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے درست پالیسیوں اور سخت معاشی فیصلوں کے ذریعے استحکام کی جانب کامیاب پیش قدمی کی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے زراعت، برآمدات، اور آئی ٹی کے شعبوں میں اصلاحات کرکے اپنی معاشی بنیادوں کو مضبوط کیا ہے۔ زراعت کے شعبے میں پانی کے بہتر انتظام اور جدید تکنیکوں کے استعمال سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کی شمولیت اور عالمی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک نے ملکی معیشت کو ایک نئی جہت دی ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے کڑے معاشی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے ایک مستحکم راستہ تلاش کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پاکستان کو اب بھی کئی اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے، جن میں سیاسی عدم استحکام، سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات اور دہشت گردی شامل ہیں۔پاکستان کی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ اس وقت سیاسی عدم استحکام ہے۔ ماضی میں سیاسی افراتفری نے معاشی پالیسیوں کے تسلسل کو متاثر کیا، جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر سیاسی استحکام یقینی بنایا جائے تو پاکستان مزید تیزی سے ترقی کرسکتا ہے۔رپورٹ میں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کو پاکستان کے لیے ایک نیا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ ڈس انفارمیشن نہ صرف عوامی اعتماد کو متاثر کرتی ہے بلکہ سرمایہ کاروں کو بھی خوفزدہ کرتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم نے پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا ڈس انفارمیشن کا بڑا ذریعہ قرار دیا ہے۔ اس قسم کی سرگرمیاں ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔پی ٹی آئی جس کا جھوٹا بیانیہ صرف سوشل میڈیا پر قائم ہے ملک کو بدنام کرنے اور فیل سٹیٹ قرار دیتی ہے مگر حقیقت اسکے برعکس نکلی کہ ورلڈ اکنامک فورمز جیسے عالمی ادارے پاکستان کی معیشت کے مثبت اشارے دینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
پاکستان کو دہشت گردی اور سیکیورٹی کے مسائل کا بھی سامنا ہے، جو ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عدم تحفظ کا سبب بنتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں اگرچہ نام لے کر ذکر نہیں کیا گیا، لیکن یہ واضح ہے کہ عمران خان کے دور حکومت کی معاشی پالیسیاں اور ان کے بعد کے اثرات کا تجزیہ بھی شامل ہے۔ عمران خان کی حکومت کے دوران پاکستان کو شدید معاشی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں کرنسی کی قدر میں کمی، قرضوں کا بوجھ، اور غیر متوازن تجارتی خسارہ شامل تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت نے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سخت فیصلے کیے ہیں، جن میں ٹیکس اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، اور معاشی ترقی کے لیے نئے مواقع پیدا کرنا شامل ہیں۔ ان اقدامات کی بدولت پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی معیشت کو بہتر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
پاکستان کے عوام اب ایک عجیب مخمصے کا شکار ہیں۔ ایک طرف ورلڈ اکنامک فورم جیسے عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کو تسلیم کر رہے ہیں، تو دوسری طرف کچھ سیاسی شخصیات معیشت کی تباہی کے بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں۔ عمران خان جیسے سیاستدان جو اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں، اپنے بیانات میں معاشی بحران کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو ٹھہراتے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔پاکستان کے لیے موجودہ وقت نہایت اہم ہے۔ اگر سیاسی استحکام اور عوامی اتحاد کو یقینی بنایا جائے تو ملک مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے پھیلا کو روکنے کے لیے سخت قوانین اور شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن یہ صرف شروعات ہے۔ اگر ملک اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرے تو یہ خطے کی ایک بڑی معاشی طاقت بن سکتا ہے۔ ترسیلات زر اور عالمی تجارت، جو کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کو روکنے کا مشورہ دینا دراصل معیشت کے خلاف ایک سازش کے مترادف ہے۔اب ہم ان عالمی فورمز کی رپورٹ مانیں یا اڈیالہ جیل میں بیٹھے اس ملک دشمن قیدی کی جو کہہ رہا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر تباہ ہو رہا ہے؟ جو ترقی کرتا شہباز شریف کا پاکستان مفلوج کرنے کی کوشش کر رہا ہے، مگر اس کی ایک بھی نہیں بن رہی۔ اس کی ہر تدبیر واپس اس کے منہ پر آ کر لگتی ہے اور اس کی جو رہی سہی عزت تھی وہ بھی خاک میں مل گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط
  • ورلڈ اکنامک فورم اور شہباز شریف کا پاکستان
  • زونگ کا پارک ویوسٹی کے ساتھ شراکت داری
  • پاکستان میں 5 جی سپیکٹرم کی نیلامی کا فریم ورک حتمی شکل اختیار کر گیا
  • اسلام آباد کوخوبصورت بنانے کے لیے آذر بائیجان اورسی ڈی اے کے درمیان شانداراشتراک
  • آئی سی سی چمپئنز ٹرافی دوبارہ پاکستان آئے گی
  • جماعت اسلامی کے رکن ‘ پیاسی کے سابق رہنما رفیق اعظمی انتقال کرگئے
  • آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ایک بار پھر پاکستان آئے گی
  • ورلڈ بینک نے سیاسی تناؤ، سیکیورٹی معاملات کو چیلنج قرار دیدیا
  • عالمی بینک کا پاکستان کیساتھ 10 سالہ پارٹنر شپ فریم ورک جاری