حکومت کو عمران خان کے ٹوئٹس سے تکلیف ہے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور پنجاب کے صوبائی وزراء نے بھی مذاکرات کے بعد بیانات کو زور دیا ہے، وفاقی وزراء کے بیانات سے پہلے ہی غیر سنجیدگی عیاں تھی، پی ٹی آئی ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کے لئے راضی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو عمران خان کے ٹوئٹ سے تکلیف ہے مگر اپنی زبان درازی نظر نہیں آرہی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء روزانہ پی ٹی ائی کے خلاف پریس کانفرنسسز کررہے ہیں، مذاکرات شروع ہونے کے بعد سے مریم نواز پی ٹی آئی کے خلاف روزانہ بیان بازی کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور پنجاب کے صوبائی وزراء نے بھی مذاکرات کے بعد بیانات کو زور دیا ہے، وفاقی وزراء کے بیانات سے پہلے ہی غیر سنجیدگی عیاں تھی، پی ٹی آئی ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کے لئے راضی ہوئی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بھی وسیع تر مفاد مدنظر رکھ کر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے، پی ٹی آئی کے مطالبات آئین وجمہوریت کی بالادستی پر مبنی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مذاکرات کے پی ٹی آئی
پڑھیں:
190ملین پاﺅنڈ کیس، القادر یونیورسٹی کو بھی وفاقی حکومت کے حوالے کرنے اور بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 جنوری 2025)احتساب عدالت نے 190 ملین پاﺅنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنانے کے ساتھ ساتھ القادر یونیورسٹی کو بھی وفاقی حکومت کے حوالے کرنے اور القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم بھی دیا،عدالت نے اپنے فیصلے میں القادر یونیورسٹی کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ حکومت یونیورسٹی کا انتظام سنبھالے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی سرکاری کنٹرول میں دے دی گئی ہے جب کہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کی وجہ سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو قانونی مشکلات کا سامنا رہا ہے،دونوں پر اختیارات کے غلط استعمال اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کی وجہ سے نیب کیسز بنے تھے۔(جاری ہے)
بانی پی ٹی آئی عمران خان پر الزام عائد کیاگیاتھا کہ عمران خان نے خفیہ معاہدے کو اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظور کرایا۔ سابق مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کئے جبکہ بشریٰ بی بی پر بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔190 ملین پاونڈز ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کرپشن کی رقم نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے جرمانے میں ایڈجسٹ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیاتھا۔ کیس میں وفاقی کابینہ سے حقائق چھپا کر جبری منظوری لینے کا الزام تھا۔قبل ازیں احتساب عدالت نے 190 ملین پاونڈز کیس کامحفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنے کی سزا سنائی ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ بشری بی بی کو نیب آرڈیننس 10 اے کے تحت 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی سنائی جاتی ہے۔ بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔خیال رہے کہ عدالت نے فیصلہ گزشتہ برس اٹھارہ دسمبرکو محفوظ کیا تھا تاہم فیصلہ سنانے کیلئے پہلے23 دسمبر، پھر 6 جنوری اور پھر 13 جنوری کی تاریخ دی گئی تاہم فیصلہ نہیں سنایا جاسکا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ یونیورسٹی سے جڑے 190 ملین پاونڈ کے ریفرنس کی سماعت ایک سال میں مکمل ہوئی۔ کیس کی 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔