UrduPoint:
2025-04-15@09:11:25 GMT

کیلیفورنیا: جنگلاتی آگ کی تباہی کی تفتیش کے مطالبات

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

کیلیفورنیا: جنگلاتی آگ کی تباہی کی تفتیش کے مطالبات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جنوری 2025ء) لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد گیارہ ہو گئی ہے، جب کہ ہزارہا مکانات خاکستر ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے اس تباہی کو ''جنگی منظر‘‘ سے تشبیہ دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لاس اینجلس کے رہائشی دل دہلا دینے والی تباہی سے نبرد آزما ہیں جبکہ ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لحاظ سے حکام کی تیاری اور ردعمل اورآگ بجھانے کی ابتدائی کوششوں کے دوران پانی کی قلت جیسے معاملات پر عوامی غصہ بڑھ رہا ہے۔


گورنر گیون نیوسم نے جمعےکے روز شہر کی یوٹیلیٹیز کا '' آزادانہ جائزہ‘‘ لینے کا حکم دیا۔ انہوں نے آگ بجھانے کی ابتدائی کارروائیوں میں پانی کی قلت کے حالات کو ''انتہائی پریشان کن‘‘ قرار دیا۔

(جاری ہے)


اپنے ایک کھلے خط میں گورنر نیوسم نے تحریر کیا ہے، ''ہمیں اس بات کے جوابات چاہیے کہ یہ کیسے ہوا‘‘۔
جمعے کی شب ایک بار پھر شہر کے گیٹی سینٹر جیسے انتہائی مہنگے علاقوں میں آگ کی لپیٹ میں آنے کے بعد حکام نے متاثرہ علاقوں سے لازمی انخلا کا نیا حکم جاری کیا۔

دریں اثنا، لوٹ مار کے خدشات بڑھتے ہی، غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک انخلا کے علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ لاس اینجلس میں لوٹ مار سے جڑی تقریباً دو درجن گرفتاریاں ہوچکی ہیں، جہاں کچھ رہائشیوں نے گلیوں میں گشت کر رہے ہیں اور اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے ہتھیاروں سے مسلح نگرانی کی۔

لاس اینجلس پولیس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جم میڈونل کے مطابق، ''اگر ہم آپ کو ان علاقوں میں دیکھیں گے، تو آپ کو گرفتار کیا جائے گا۔

‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ ماہ قید یا ایک ہزار ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت نے اسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے نیشنل گارڈ کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جنگلاتی آگ اب تک سینتیس ہزار ایکٹر سے زائد رقبے کو تباہ کر چکی ہے، جب کہ اس کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوئیں ہیں۔

ع ت، ک م (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس

پڑھیں:

اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبا کی نگرانی سے انکار، ہارورڈ یونیورسٹی کی  2.3 ارب ڈالر کی امداد بند

واشنگٹن: امریکا کی معروف اور بااثر ہارورڈ یونیورسٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے متنازع مطالبات ماننے سے انکار کر دیا، جس کے بعد وفاقی حکومت نے یونیورسٹی کی 2.3 ارب ڈالر کی امداد منجمد کر دی ہے۔

امریکی محکمہ تعلیم کے مطابق، ہارورڈ کی 2.2 ارب ڈالر کی گرانٹس اور 60 ملین ڈالر کے معاہدے روک دیے گئے ہیں۔ اس اقدام سے ملک کی سب سے امیر یونیورسٹی اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان ایک نیا تنازع پیدا ہو گیا ہے۔

جمعے کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کو ایک خط بھیجا جس میں کہا گیا کہ وہ طلبہ اور اساتذہ کے اختیارات محدود کرے، بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیاں رپورٹ کرے اور ہر شعبے پر نگرانی کے لیے بیرونی ادارہ مقرر کرے۔

تاہم ہارورڈ یونیورسٹی نے ان مطالبات کو غیر آئینی اور قانونی اختیارات سے تجاوز قرار دیا۔

ہارورڈ کے قائم مقام صدر ایلن گاربر نے کہا: “کسی حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ نجی ادارے کو بتائے کہ وہ کیا پڑھائے، کن موضوعات پر تحقیق کرے یا کس کو داخلہ دے۔”

یاد رہے کہ مارچ میں ٹرمپ انتظامیہ نے یہود مخالف رویے روکنے میں ناکامی پر ہارورڈ کی 8.7 ارب ڈالر کی ممکنہ گرانٹس کا بھی جائزہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ بی بی کو شاملِ تفتیش کیا جائے، عدالت کا 26 نومبر کیس میں حکم
  • ہارورڈ یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار
  • ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد
  • اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبا کی نگرانی سے انکار، ہارورڈ یونیورسٹی کی  2.3 ارب ڈالر کی امداد بند
  • زیلنسکی کا ٹرمپ کو دوٹوک پیغام، فیصلوں سے پہلے یوکرین آ کر تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھیں
  • کراچی: مختلف علاقوں میں ڈاکو عوام کے ہتھے چڑھ گئے
  • مستونگ، بی این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، 9 مطالبات پیش کئے گئے
  • کراچی میں ٹینکر نے 4 سالہ بچے کی جان لے لی
  • دہلی میں قدرت کا قہر: زلزلے سے بھی خطرناک ریت کے طوفان نے تباہی مچا دی
  • اختر مینگل نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا: راحیلہ درانی