UrduPoint:
2025-01-18@10:56:21 GMT

کیلیفورنیا: جنگلاتی آگ کی تباہی کی تفتیش کے مطالبات

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

کیلیفورنیا: جنگلاتی آگ کی تباہی کی تفتیش کے مطالبات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جنوری 2025ء) لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد گیارہ ہو گئی ہے، جب کہ ہزارہا مکانات خاکستر ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے اس تباہی کو ''جنگی منظر‘‘ سے تشبیہ دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لاس اینجلس کے رہائشی دل دہلا دینے والی تباہی سے نبرد آزما ہیں جبکہ ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لحاظ سے حکام کی تیاری اور ردعمل اورآگ بجھانے کی ابتدائی کوششوں کے دوران پانی کی قلت جیسے معاملات پر عوامی غصہ بڑھ رہا ہے۔


گورنر گیون نیوسم نے جمعےکے روز شہر کی یوٹیلیٹیز کا '' آزادانہ جائزہ‘‘ لینے کا حکم دیا۔ انہوں نے آگ بجھانے کی ابتدائی کارروائیوں میں پانی کی قلت کے حالات کو ''انتہائی پریشان کن‘‘ قرار دیا۔

(جاری ہے)


اپنے ایک کھلے خط میں گورنر نیوسم نے تحریر کیا ہے، ''ہمیں اس بات کے جوابات چاہیے کہ یہ کیسے ہوا‘‘۔
جمعے کی شب ایک بار پھر شہر کے گیٹی سینٹر جیسے انتہائی مہنگے علاقوں میں آگ کی لپیٹ میں آنے کے بعد حکام نے متاثرہ علاقوں سے لازمی انخلا کا نیا حکم جاری کیا۔

دریں اثنا، لوٹ مار کے خدشات بڑھتے ہی، غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک انخلا کے علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ لاس اینجلس میں لوٹ مار سے جڑی تقریباً دو درجن گرفتاریاں ہوچکی ہیں، جہاں کچھ رہائشیوں نے گلیوں میں گشت کر رہے ہیں اور اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے ہتھیاروں سے مسلح نگرانی کی۔

لاس اینجلس پولیس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جم میڈونل کے مطابق، ''اگر ہم آپ کو ان علاقوں میں دیکھیں گے، تو آپ کو گرفتار کیا جائے گا۔

‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ ماہ قید یا ایک ہزار ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت نے اسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے نیشنل گارڈ کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جنگلاتی آگ اب تک سینتیس ہزار ایکٹر سے زائد رقبے کو تباہ کر چکی ہے، جب کہ اس کے نتیجے میں دس ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوئیں ہیں۔

ع ت، ک م (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس

پڑھیں:

لاس اینجلس کی آگ! کیا واقعی اللہ کا عذاب ہے؟

صاحبو! لب کتنے ہی آزاد ہوں کہنے اور بولنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ کتنی احتیاط؟ اتنی کہ بقول جون ایلیا ’’جو کہنا چاہیں تو کپکپانے لگیں اور بولنا چاہیں تو بولا جائیں‘‘۔ اچھا بھلا ’’لاس‘‘ اینجلز Los Angeles تھا جسے ’’لوس‘‘ اینجلز Loss Angeles کر دیا گیا۔ ممکن ہے یہ بھی سبب ہوکہ آج لوس اینجلز میں ہر طرف خسارہ ہی خسارہ، گھاٹا ہی گھاٹا، آگ ہی آگ ہے۔ ’’جنگل کی آگ‘‘ یا ’’جنگل میں آگ‘‘ نئی بات نہیں۔ جنگلوں میں آگ لگتی ہی رہتی ہے۔ جس کے باعث ہونے والی تبدیلیاں نئی زرخیزیوں کو جنم دیتی ہیں۔ یہ آگ بے قابو بھی ہوجاتی ہے لیکن لاس اینجلز جیسی بے قابو!! اللہ کی پناہ۔

ایک ہفتے سے زیادہ ہوجانے 84 ہوائی جہازوں، ہیلی کاپٹروں، 15 ہزار رضاکاروں، ایک ہزار سے زائد قیدیوں، ایک ہزار تین سو سے زائد فائر انجنوں سے مدد لینے اور دیگر کوششوں کے باوجود آگ قابو میں نہیں آرہی۔ جس کا سبب 50 سے 110 کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں یہ خشک ہوائیں پیر سے بدھ تک مزید تیز اور خطرناک ہوتی جا رہی ہیں۔ اندازہ نہیں لگا یاجاسکتا کہ ہوائیں اب کیا رخ اختیار کریں گی۔ ان تیز ہوائوں نے آگ بجھانے والے جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کی اڑان کو انتہائی مشکل بنادیا ہے اور اس امریکی ٹیکنالوجی کو بھی بے اثر کردیا ہے جس میں جہازوں اور ہیلی کاپٹروں سے ایسا کیمیکل چھڑکا جاتا ہے جو متاثرہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار زیادہ اور آکسیجن کی مقدار کم کردیتا ہے جس سے آگ بجھانے میں مدد ملتی ہے۔ آگ کے سبب اموات کی تعداد 24 ہوچکی ہے جن میں اضافے کا امکان ہے۔

مقامی حکام اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ آگ اور پھیل سکتی ہے، گنجان آبادی والے علاقوں کو مزید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے کہا ہے کہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے نقصانات کے تخمینے اور متاثر ہونے والے رقبے کے سبب یہ امریکا کی بدترین قدرتی آفت میں سے ایک ہو سکتی ہے۔ اب تک لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق 135 ارب ڈالر سے 150 ارب ڈالر کے نقصانات ہو چکے ہیں۔ حکام نے آگ سے انتہائی پر تعیش اور مہنگے گھروں سمیت لگ بھگ 12 ہزار املاک کے نذرِ آتش ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ڈیڑھ لاکھ افراد علاقہ چھوڑ کر جاچکے ہیں جب کہ مزید ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ نو مقامات پر بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں بھی قائم کی گئی ہیں۔ کیلی فورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ ’’ہمیں قدرت کی جانب سے رحم کی ضرورت ہے‘‘۔

لاس اینجلس سے نقل مکانی کرنے والوں کا کہنا کہ ’’ایسا لگتا ہے جیسے لاس اینجلس پر ایٹمی حملہ ہوا ہے‘‘۔ ایک کائونٹی کے شیرف کا کہنا ہے کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ دنیا کا سب سے خوف ناک بم لاس اینجلس میں چلا ہے‘‘۔ وجہ اس کی یہ بیان کی جارہی ہے کہ لاس اینجلس کی آگ بھی ہیروشیما اور ناگاساکی پر 1945 کے امریکی ایٹم بموں کے حملے سے بھڑکنے والی آگ جیسی ہے کہ جتنا اسے بجھانے کی کوشش کی جارہی ہے اس میں تیزی آنے لگتی ہے۔ ایک صحافی خاتون کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے کچھ دن بعد جب میں دوبارہ اپنے محلے میں گئی تو پوری گلی جس میں بیس مکان تھے جل کر کوئلہ بن چکی تھی۔ کوئی چیز سلامت نہیں تھی۔ مجھے پہلی مرتبہ اس کرب کا احساس ہوا جو گھر جلنے سے ہوتا ہے۔ گھر، جس کے بنانے میں عمر بیت جاتی ہے۔

لاس اینجلس کی آگ سے پورے امریکا میں خوف کا عالم ہے۔ آگ کو ردعمل قراردیا جارہا ہے اس عمل کا جو دنیا بھر میں امریکی بمباری اور حملوں کی وجہ سے جان ومال اور املاک کی بربادی کی صورت میں نکلتا ہے۔ عالم اسلام میں مکمل طور پر تو نہیں لیکن اکثر اسے غزہ اور مسلم ممالک کی بربادی میں کردار کی وجہ سے امریکا پر اللہ کا عذاب اور اللہ کی طاقت کا مظہر قرار دیا جارہا ہے۔ یہ موقف کس قدر درست ہے؟ مکافات عمل کو یقینا سب ہی تسلیم کرتے ہیں۔ ہمارا بھی یہ عقیدہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ مظلوم کا بدلہ دنیا میں بھی لیتے ہیں۔ جہاں مظلوم سراپا بے بسی کی تصویر ہوں وہاں ایسے بدلے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔ یہ آگ اسی وجہ سے ہے یا کسی اور وجہ سے، یقینا اس کا حتمی جواب پھر بھی نہیں دیا جاسکتا سوائے اس کے ایک بیانیہ کے درجے میں اس کی گنجائش ہو لیکن بہرحال یہ اللہ سبحانہ ٗ وتعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ یہ اللہ کا معاملہ ہے۔

لاس اینجلز کی آگ پر خوش ہونے اور غزہ سے لنک کرنے کے بجائے مسلمانوں کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پچھلے سوا سال سے جو کچھ غزہ میں ہورہا ہے اس پر مسلمانوں پر بحیثیت امت جو ذمے داری عائد ہوتی ہے کیا مسلمانوں نے وہ ذمے داری ادا کی ہے؟ جب دنیا میں کہیں بھی مسلمان مشکل میں ہوں، ان پر ظلم ہو رہا ہو، انہیں شہید اور زخمی کیا جارہا ہو، عزتوں کو پامال اور املاک کو برباد کیا جارہا ہو، زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہو تو مسلمانوں پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ ظلم سے نجات دلانے کے لیے وہ مسلم افواج میں موجود اپنے بھائیوں، بیٹوں، عزیزوں اور دوستوںسے ملتے ہیں، انہیں ذمے داری کا احساس دلاتے ہیں اور مسلم افواج کو متحرک کرتے ہیں۔ یہ ایک شرعی ذمے داری اور اللہ کا حکم ہے۔ اگر مسلمان اس حکم سے روگردانی کرتے ہیں تو وہ اللہ کے عذاب اور غضب کے مستحق ٹھیرتے ہیں۔

لاس اینجلز میں آگ کے اسباب کا ہمیں نہیں معلوم لیکن ایک بات معلوم ہے کہ اللہ سبحانہ ٗ وتعالیٰ نے جو فرض ہم پرعائد کیا ہے اس کا لازمی حساب ہم سے لے گا، دنیا میں نہیں تو آخرت میں تو یقینی ہے۔ آگ کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف منسوب کرنے سے ایسا لگتا ہے جیسے ہم جہاد کے لیے متحرک نہ ہونے کی اپنی غفلت پر پردہ ڈال رہے ہیں کہ دیکھو ہم نے تو بدلہ نہیں لیا لیکن اللہ نے بدلہ لے لیا۔ ایسے میں یہ نہیں سوچا جارہا ہے کہ ہماری بے عملی سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نظر میں ہماری کیا وقعت رہ گئی ہوگی۔ ہم کس بات پر خوش ہورہے ہیں جب کہ ہماری ذمے داری ابھی بھی ادا ہونا باقی ہے۔

غزہ کے حوالے سے اگر عذاب آتا تو شاید سب سے پہلے مسلم حکمرانوں کے محلات پر آتاجو طاقت رکھنے کے باوجود جہاد فی سبیل اللہ کے لیے مسلم افواج کو متحرک نہیں کررہے ہیں بلکہ مسلمانوں کو مروانے میں الٹا یہودی ریاست کی مددکررہے ہیں۔ صدیوں کی مسلسل شکست وریخت (جس کی وجہ مسلمانوں کی بے عملی، ان کے حکمرانوں کی کوتاہ نظری اپنے اقتدار کی بقا کے لیے مغرب کی غلامی اور جہاد سے فرار ہے) نے مسلمانوں کی مایوسی اور بددلی کو یہ رنگ دے دیا ہے کہ عالم کفر پر آنے والی کسی بھی آفت کو اللہ کا غضب قراردے کر، خود فریبی کا شکار ہوکر خوش ہوجاتے ہیں۔ ہمیں فکر کرنی چاہیے کہ کہیں اللہ کا غضب ہم پر نازل نہ ہوجائے جو اللہ کے دین کو فراموش کیے بیٹھے ہیں۔ مسلمانوں پر صرف غزہ اور اس امت کے حوالے سے ہی نہیں مغرب اور عالم کفرکے حوالے سے بھی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ یہ امت تمام انسانیت کی فلاح کے لیے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی حکومت آتشزدگی پر قابو پانے میں تاحال ناکام ،20 مسلم خاندان بھی متاثر
  • لاس اینجلس میں آگ تاحال بے قابو، ملبہ ہٹانے پر پابندی عائد
  • پڈعیدن: بھوسے سے بھریٹریکٹر ٹرالی نے تباہی مچا دی
  • کیا لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے ہے؟
  • لاس اینجلس میں لگی جنگلاتی آگ بے قابو ، 25 افراد ہلاک
  • لاس اینجلس کی آگ! کیا واقعی اللہ کا عذاب ہے؟
  • کیلیفورنیا کی آگ مزید پھیلنے کا خطرہ، سیاسی لڑائی بھی چھڑگئی
  • تحریک انصاف نے حکومت کو پیش کرنے کیلئے تحریری مطالبات تیار کرلیے
  • تحریک انصاف نے حکومت کو پیش کرنے کیلئے تحریری مطالبات تیار کرلئے ،شیخ وقاص اکرم کا انکشاف
  • امریکہ کی بھیانک  غلطی، نیوکلیئر تباہی ہوتے ہوتے رہ گئی